Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

20 - 64
وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَآ اٰتٰھُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ ھُوَ خَیْرًا لَّھُمْ  بَلْ ھُوَ شَرٌّ لَّھُمْ سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَ لِلّٰہِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْر ٌ(ا ل عمران ۔۱۸۰)
’’اور گمان نہ کریں وہ لوگ جو بخل کرتے ہیں اس مال و دولت میں جو رب العالمین نے اپنے فضل و کرم سے ان کو دیا ہے اور یہ اس مال سے نکال نہیں دیتے کہ وہ مال دولت ان کیلئے بہتر ہے بلکہ آخر الامروہ ان کے لئے بدتر اور شر ہے ۔قیامت کے دن ان کے گلوں میں طوق بنا کے ڈالی جائے گی۔ وہ دولت جس میں انہوں نے بخل کیا (اور اس مال کی زکوٰۃ ادا نہ کی اور اللہ ہی کے لئے سلطنت آسمان اورر زمین کی ہے اوراللہ تعالیٰ ان اعمال پر خبردار ہے جو تم کرتے ہو۔‘‘
زکوٰۃ کا معنی و مفہوم:
محترم سامعین!  زکوٰۃ کا لغوی معنی طہارت وپاکی ہے اور اصطلاح شریعت میں اپنے مال کی ایک خاص مقدارکسی نادار مسلمان کو مالک بنا کر دینا اوراس عطیے کے پیچھے مال دینے والے شخص کی کوئی دنیاوی منفعت اورکسی بدلے وغیرہ کی لالچ نہ ہوبلکہ محض خداوند تعالیٰ کی رضا پیش نظر ہو‘ دین اسلام کی عمارت جس پانچ ستونوں پر قائم دوائم ہے زکوٰۃ ان میں ایک اہم ستون ہے۔ ارشادنبوی ا ہے:
بنی الاسلام علی خمس شھادۃ ان لا الہ الا اللہ واشہد ان محمدعبدہ ورسولہ واقام الصلوۃ وایتاء الزکوۃ وصوم رمضان و حج البیت من استطاع الیہ سبیلا۔
’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے یہ شھادۃ اورگواہی دینا کہ اللہ کے سواکوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمدا اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ نماز قائم کرنا‘ زکوٰۃ ادا کرنا‘ رمضان کے روزے رکھنا اور بیت کا حج کرنا جوا س کی استطاعت رکھتا ہو۔‘‘
فرضیت زکوٰۃ:
	 ۲؁ھ میں زکوٰۃ فرض ہوئی اوراس کی فرضیت کتاب اللہ،سنت اور اجماع سے ثابت ہے قرآن مجید بڑے تاکید اور اہمیت کے ساتھ نماز کے ذکر کے بعد زکوٰۃ کا حکم دیتا ہے کہ ’اٰتوا الزکوۃ ‘ یعنی زکوٰۃ ادا کرو اور اس طرح ۸ جگہوں پر نماز اور زکوٰۃ دونوں کو اکٹھا فرمایا کہ نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو۔ جس طرح نماز فرض ہے اسی طرح زکوٰۃ فرض ہے۔ 
زکوٰۃ کی اہمیت:
	زکوٰۃ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ اس کا حکم پہلے پیغمبروں کی شریعت 
Flag Counter