Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

17 - 64
دوبارہ فوجی میس منتقلی:
	 اسکے بعد آپ لوگ ان کے دفترسے باہر آئے میجر جنرل صفدر بٹ اور میجر جنرل شفقات سید (جنکا اندازنہایت شریفانہ تھا اور وہ لوگ شاہراہ کی بندش اور موجودہ نازک حالات سے بے چینی محسوس کر رہے تھے)نے باہر تک آکر انہیں گاڑی میں بٹھا کر رخصت کیا۔ اور انجینئرنگ فوجی بیس میں لے آئے، اس دوران انہوں نے دوبارہ ہسپتال جاکر حضرت شیخ الحدیث مدظلہٗ کی مزاج پُرسی کی اور انہیں تفصیلات بھی بتلا دیں۔ 
بھٹو کی تقریر کے بعد ہری پور جیل واپسی: 
	شام کو جس وقت ریڈیو سے بھٹو صاحب کی قومی اسمبلی میں وہ تقریر نشر ہو رہی تھی جس میں امریکی ڈالروں کے فرضی سیلاب کا ذکر تھاکہ ایک فوجی افسر نے آکر مہمان خانہ میں ان دونوں کو اطلاع دی کہ آپ فارغ ہیں اور ہری پور جیل واپس جا سکتے ہیں۔ یعنی جنرل ٹکا صاحب کو یا تو انہیں سہالہ بھیجنے کی اجازت نہیں ملی ہو گی یا انہوں نے خود ضرورت نہیں سمجھی ہو گی۔ پہلے سے اندازہ یہی تھا کہ حضرت مفتی صاحب سے ملنے کا اور ان سے مشورہ لینے کا معاملہ تو انہیں مفید مطلب نظر ہی نہیں آئے گا۔ اسکے بعد پولیس کی گاڑی ان دونوں کو لیکر ہری پور لے آئی، رات ۹ ساڑھے نو بجے ہم لوگ بڑی بے چینی سے ان حضرات کے منتظر تھے کہ یہ لوگ جیل پہنچ گئے۔
جیل میں بڑی بے چینی:
	  جیل سے انہیں لے جانے کے بعد جیل میں دونوں حضرات کے بارہ میں بڑی بے چینی پھیل گئی تھی، اور تمام دن اتحاد کے اسیر رہنما جیل کے سپرنڈنٹ سمیت ساری انتظامیہ کو پریشان کرتے رہے کہ ہمیں دونوں کے بارہ میں صحیح صورتحال بتلا دی جائے، لوگوں کو خطرہ تھا کہ کہیں فوجی حکام انہیں جبری طور پر کوہستانی علاقہ نہ لے گئے ہوں۔ دن گذرنے کیساتھ ساتھ پریشانی بڑھتی رہی یہاں تک کہ جیل کی انتظامیہ سے کہا گیا کہ اگر کل تک یہ حضرات نہ آئے تو ہم جیل کے تالوں اور سلا خ دار جنگلوں کا وہی حشر کریں گے جو حضرت مفتی صاحب کو ہری پور سے سہالہ جیل منتقل کرنے کے وقت قیدیوں بپھر ے ہوئے ہجوم نے کیاتھا۔ مگر جب مولانا سمیع الحق اور حاجی صاحب پہنچ گئے تو خوشی کی لہر دوڑ گئی اور رات گئے تک حال احوال معلوم کرنے کیلئے تانتا بندھا رہا۔ تقریباً دو ہزار افراد کو الگ الگ مطمئن کرنا اور تفصیلات بتلانا مشکل تھا۔ اس لئے انہوں نے کہا کہ کل عصر کے بعد عام جلسہٗ میں ساری روئیداد سنا دی جائے گی جسے دوسرے دن عصر کے بعد جناب حاجی صاحب نے 
Flag Counter