Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

16 - 64
کہ ا تنی بڑی تعداد کیلئے جیلوں میں بہتر کلاس فراہم کرنا مشکل ہے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ آپ میری بات کو تکالیف کی شکایت سمجھ بیٹھے۔ ہم ان تکالیف پر شاکی نہیں نہ سی کلاس کی شکایت ہے بلکہ لوگ بڑی سے بڑی قربانیاں بھی دیں گے، البتہ آپکو اس تحریک کی وسعت اور ہمہ گیری اور نازک ترین صورتحال کی طرف متوجہ کرانا مقصود تھا۔
الغرض کافی دیر تک بات چیت ہوتی رہی، چائے سے بھی تواضع ہوئی مگر ادھر سے ایک ہی جواب تھا کہ ہمیں سہالہ جیل میں قومی اتحاد کے سربراہ سے ملا دیا جائے تب کوئی جواب دیا جا سکتا ہے۔
مفتی صاحب سے ملانے کیلئے بھٹو سے اجازت کا انتظار:
	 جنرل ٹکا خان صاحب نے کہا کہ اچھا آپ لوگ راولپنڈی ہی ٹھہریں، آپ ہمارے مہمان ہوں گے۔ کوئی تکلیف نہیں ہوگی میں اوپر سے (بھٹو صاحب ہی مراد ہو سکتے تھے) پوچھ کر بتلائوں گا۔ اگر ضرورت سمجھی گئی تو آپکو سہالہ بھیج دیا جائے گا۔ اسکے بعد یہ حضرات رخصت لینے لگے۔ مولانا سمیع الحق نے جنرل صاحب سے کہا کہ بہر حال ہم اس بات پر تو مشکور ہیں کہ آپکی وجہ سے جیل سے نکل کر مجھے اپنے والد صاحب سے ملنے کا موقعہ تو ملا۔ اسکے بعدآپ نے جنرل صاحب سے کہا کہ جب تک ہم راولپنڈی میں ہیں ہسپتال میں مولانا کے پاس آنے جانے اور ساتھ رہنے کی اجازت ہو جو انہوں نے بخوشی دیدی۔ جنرل ٹکا خان صاحب سے مصافحہ ہوا اور چلتے چلتے یہ بھی کہا گیا کہ جنرل صاحب نہایت ہی نازک موقعہ پر آپ نے اپنے اوپر بڑی نازک ذمہ داریاں ڈال لی ہیں۔
جرنیلوں کے سامنے استغناء بے نیازی کی غیرمرئی ایٹمی لہریں:
	مولانا سمیع الحق نے یہ بھی کہا کہ جنرل ٹکا خان صاحب کی ایک خاص شہرت رہی تھی۔ کچھ عرصہ ان کی عظمتوں کا چرچا سنتے رہے مگر پچھلے چند دنوں سے انکی زندگی کے تازہ پہلوئوں سے وہ سارے نقوش اب مٹ چکے تھے اور اس ملاقات کے دوران جنرل صاحب کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ہم میں استغنا اور شان بے نیازی اور قلندرانہ انداز کی عجیب کیفیت تھی، جیسے کوئی غیر مرئی ایٹمی لہریں جسم میں دوڑ رہی ہوں۔ واقعی مخاطب کی عظمت اور عدم عظمت کا تعلق اسکے کردار سے ہے۔ خارجی شان و شوکت اور قوت و سطوت پر نہیں۔مولانا سمیع الحق اس وقت پلاسٹک کی ہوائی چپل پہنے ہوئے تھے‘ جس میں جیل سے لائے گئے تھے‘ مولانا نے پائوں اٹھا کر جنرل کی میز پر رکھ دیا اور کہا کہ ہمیں ایسے جوتے پہننے کی بھی شکایت نہیں‘ مولانا نے بعد میں کہاکہ دراصل میں نے جرنیلوں کو جوتا لہرا کا ظلم کے خلاف اپنی رگ حمیت ٹھنڈی کرنی چاہی ۔
Flag Counter