Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

18 - 64
عام جلسہ میں بیان کیا۔
ابتلاء و آزمائش میں سرخروئی:
	 اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان حضرات کو ابتلاء اور آزمائش کے مراحل سے بھی سرخرو کر کے نکالا، اور فوج سے وابستہ ایک اہم شخصیت وزیر دفاع سے آمنے سامنے انکو کھل کر ایسی بہت سی باتیں کہنے کا موقعہ ملا جو ان دنوں لوگوں کے دلوں کی دھڑکن میں شامل ہو گئی تھیں( اور جسے تفصیلاً یہاں بیان نہیں کیا جا سکتا) اورحضرت شیخ الحدیث مد ظلہٗ کی عیادت اور خود ملاقات کرنے سے تشویش بھی رفع ہوئی، انکے ایکسڈنٹ کا معاملہ یہ تھا کہ حضرت جب علاج کے لئے راولپنڈی تشریف لا رہے تھے تو گاڑی( سرخ ہلمین گاڑی بہت پرانے ماڈل ۱۹۶۲ء کے الیکشن سے قبل سے حضرت مدظلہٗ کے استعمال میں ہے)جسے انکے صاحبزاد مولانا انوارالحق چلا رہے تھے ایک جی ٹی ایس سے بچاتے ہوئے ان سے بے قابو ہوگئی اور تین چار دفعہ الٹ پلٹ گئی مگر اللہ تعالیٰ کے خاص فضل و کرم سے حضرت شیخ الحدیث بالکل بچ گئے۔ ایک ہاتھ پر معمولی سی خراش کے علاوہ کوئی تکلیف نہ ہوئی جبکہ شیشہ بہت دور جا گرا اور چھت پچک گئی اور پیچھے بیٹھے ہوئے انکے صاحبزادے پروفیسر محمود الحق حقانی بھی قدرے گاڑی کے دبائو سے زخمی ہوئے، اب تک حضرت شیخ الحدیث ہسپتال میں زیر علاج ہیں، اصل علاج آنکھوں کا ہو رہا ہے۔ پیرزادہ صاحب نے آنکھ کا اپریشن کیا ہے۔ مگر خاطر خواہ افاقہ نہیں ہوا۔ جناب کرنل ذولفقار صاحب ماہر امراض قلب بھی بڑی محبت سے مرض قلب کا علاج کر رہے ہیں۔ 
ہسپتال میں مفتی محمود کا علاج اور شیخ الحدیث کی باربار تیمارداری:  
سنا ہے کہ حسن اتفاق سے مولانا مفتی محمود صاحب کو بھی سہالہ کیمپ جیل سے برائے علاج اسی وارڈ میں لایا گیا اور مولانا عبدالحق مد ظلہٗ کے کمرے کے بالکل نیچے انکا کمرہ تھا۔ اس طرح مولانا کے آس پاس موجود تیمارداروں اور ملاقاتیوں کی وجہ سے حضرت مفتی صاحب سے بھی جوکڑی حراست میں ہیں کوئی نہ کوئی سلسلہ جنبانی ہو جاتی۔ سنا ہے کہ حضرت مفتی صاحب کڑی حراست کے باوجود اپنے اختیارات سے حضرت شیخ الحدیث مد ظلہٗ کی تیمارداری کے لئے ایک دو مرتبہ اوپر کمرہ میں تشریف لے گئے اور کافی دیر تک انکے ساتھ بات چیت بھی کرتے رہے۔

Flag Counter