Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

15 - 64
کہ اسلام کی بات مفتی محمود صاحب اورمولانا عبدالحق صاحب ہم سے زیادہ سمجھتے ہیں،اگر آپ اس سلسلہ میں ہمیں مجبور کرتے ہیں توہمیں سہالہ کیمپ جیل میں مفتی محمود صاحب سے ملائیں،ہم ان کے سامنے ساری صورتحال رکھ دیںگے وہ قومی اتحاد کے سربراہ ہیں اورہم موجودہ حکومت کے نہیں بلکہ ان کے پابند ہیں وہ اگر ہمیں اجاز ت دیں توہم آپ سے تعاون کرسکیںگے۔فون پر گفتگو ہوئی تو جنرل صاحب نے گورنر سے بات کی اورکہا کہ یہ لوگ باربار یہی کہتے ہیں کہ ہم مفتی صاحب سے مل کر کوئی جواب دے سکتے ہیں،مگر مفتی صاحب سے ملاقات کی اجازت توہمارے بس میں نہیں ا س کے لیے تواوپر سے اجاز ت لینا ہوگی۔
جنرل ٹکا خان کا دھمکی آمیزانداز:
	 باتوں باتوں میں ریٹائرڈ جنرل صاحب نے اپنے ماضی کی روایات کا اندازلئے ہوئے دھمکی آمیز انداز میں یہ بھی کہا کہ ہم چوبیس گھنٹوں میں سڑک کھول سکتے ہیں،دیر میں ہم نے فساد رفع کیا یہ کیا وہ کیا،مگر جواب میں ان سے کہاگیا کہ آپ توقوت اورطاقت والے ہیں،ایک گھنٹہ میں بھی کھول لیں مگر ہم کیا کرسکتے ہیں؟دبی زبان میں بنگلہ دیش اوراس کے انجام ونتائج کی طرف بھی اشارے ہوئے،گفتگو کے دوران فوج کے ان سرکردہ حضرات سے ایک بار یہ بھی کہا گیا کہ آپ لوگ کیوں ہمیں مجبور کرتے ہیں،اسی علاقہ کے مولوی عبدالحکیم اورمولوی عبدالباقی جو پی پی پی سے وابستہ ہیں کو کیوں نہیں بھیجتے،وہاں سے پی پی پی کے دوصوبائی امیدوار بھی منتخب قراردئے گئے ہیں،ان سے کیوں نہیں کھلواتے؟ اس کے جواب میں بے اختیار ٹکا خان صاحب کے منہ سے نکلا کہ جی ہاں مگر وہ تو بوگس ممبر ہیں عوام نے توآپ لوگوں کو منتخب کیاہے وہ تو جے یو آئی کے لوگوں کو مانتے ہیں اس پر دونوں طرف سے ایک زور دار قہقہہ بلند ہوا،ایک دفعہ حاجی فقیر محمد خان نے الزامی طورپر کہا کہ ہماری حیثیت کیاہے،عوام نے مجھے منتخب کیا،میں ایم این اے ہوں مگر سی کلاس میں پڑاہواہوں اوریہ معمولی چپل پہنے ہوئے جیل سے لایاگیاہوں۔
تحریک نظام مصطفی کی وسعت کی طرف توجہ دلائی: 
	 مولانا سمیع الحق صاحب نے اس پر اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹکا خان صاحب ! شاید آپ لوگوں سے صورتحال کی نزاکت اوراہمیت مخفی رکھی گئی ہے،اس وقت پورے ملک کے ہر طبقے کا خلاصہ علماء ،ومشائخ وکلاء ،طلبائ،مزدور لیڈر سیاستدان غرض پڑھے لکھے طبقے کا نچوڑ جیلوں میں پابند سلاسل ہے اور سی کلاسوں میں سڑ رہا ہے۔ خیبر سے کراچی تک یہی عالم ہے؟ جنرل صاحب نے کہا 
Flag Counter