Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

13 - 64
وزیر دفاع جنرل ٹکا خان ،جنرل صفدر بٹ، جنرل شفقات سید کی عدالت میں کھری کھری دو ٹوک باتیں:   
	مولانا سمیع الحق صاحب نے بتایا کہ وہ آفیسر ہمیں گاڑی میں بٹھا کر سابق جنرل ٹکا خان حال وزیر دفاع وسلامتی امور کے مکان پر لے گیا جو غالباً صدر کی ہارلے سٹریٹ میں تھا،یا اس کے آس پاس جنرل ٹکا خان اپنے دفتر میں موجود تھے اوراس دن وزارت سنبھالنے کے بعد ان کا پہلا دن تھا،ان کے پا س میجر جنرل صفدر بٹ بھی موجود تھے یہ لوگ بڑے تپاک سے ملے،چند لمحے بعد میجر جنرل شفقات سید بھی آگئے،علیک سلیک کے بعد جنر ل ٹکا خان نے شیخ الحدیث مدظلہ کے ایکسڈنٹ اورعلالت کا ذکر کیا،ان کی مزاج پرسی کی اورخود سارے حالات بتا کرکہا کہ میں پوری طرح مولانا کی خبر گیری کررہاہوں اورانشاء اللہ ان کی صحت اچھی ہوجائے گی۔پھر متعلقہ موضوع شاہراہ قراقرم پر بات شروع ہوئی اورکہا کہ آپ لوگ بیشک اپنی تحریک چلائیں اورجو بھی کریں مگر ہم سڑکوں کی بندش کی اجازت نہیں دے سکتے،باتوں باتوں میں گویا جتلانے کے انداز میں کہا کہ ہم لوگوں نے کوہستان کے لوگوں کیلئے سڑکیں بنائیں،ان میں لنگر تقسیم کئے،اوراب وہ لوگ یہ صلہ دے رہے ہیں، مولانا سمیع الحق اور حاجی فقیر محمد خان صاحب نے جو ایک غیور مرد کو ہستانی ہیں نے فوراً کہا کہ آپ لوگوں نے لنگر تقسیم کئے یا کروڑوں روپیہ ان لوگوں کے نام پر ہضم کیا،ٹکا خان صاحب جنجھلا اٹھے اورخشمگین انداز میں کہا کہ کس نے ہضم کیا؟جواب میں کہا گیا کہ عربوں سے زلزلہ زدگان کے نام پر کروڑوں روپیہ آیا اوران لوگوں میں ایک ایک سیر گڑ اورچند روٹیاں بانٹی گئیں،باقی حکومت نے اوربھٹونے ہضم کیا؟جنرل صاحب نے اس موقعہ پر بھی بھٹو صاحب کی صفائی کرنا ضروری سمجھا اورکہا کہ بھٹو نہیں نیچے کے لوگوں نے کیاہوگا،ابتداء ہی سے گفتگو کے انداز میں تلخی اوران حضرات کی طرف سے جارحانہ اورجرأتمندانہ جوابات دیکھ کر کچھ دیر تک جنرل صاحب کے تیور چڑھے رہے،مگر بہت جلد انہوںنے اپنا انداز بدل دیا اورنرمی سے بات چیت شروع کی اورکہا کہ ہم لوگوں کا کام توسڑکیں بناناہے آپ لوگوں کی حکومت آئے تب بھی ان ضرورتوں کو پورا کریںگے مگر اس وقت تونازک معاملہ ہے۔
سات سات ہزار چینی اور پاکستانی فوج نرغے میں:
   ان تینوں آفیسروںنے گفتگو میں بتلایا کہ وہاں کی صورتحال نازک ہے،سات ہزار پاکستانی فوجی اورسات ہزار چینی کاریگر اس وقت گھرے ہوئے ہیں ان کے رسد کا مسئلہ ہے جو بہت کم رہ گیا 
Flag Counter