Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

12 - 64
سیدھے ہری پور جیل آئے اورحاجی صاحب سے ملاقات کی جس کاذکر اوپر آچکاہے۔گورنر صاحب نے مولانا مدظلہ کوذاتی تعلقات اپنی عقیدت وغیرہ سب کچھ پیش کیا مگر حضرت نے فرمایا کہ یہ ملک کی ہمہ گیر تحریک ہے اوراسلامی نظام کے نفاذ کے لیے ہے ،میں کسی بھی تحریر یا کسی ایسے کاغذ پر دستخط کرنے سے معذور ہوں۔ حضرت مدظلہ نے ان حضرات کو بتلادیا کہ گورنرصاحب کے جانے کے بعد فوج سے وابستہ حضرات میرے پاس آتے رہے اورمجبور کرتے رہے کہ میں خود آپ حضرات سے بات کروں۔اس سلسلہ میں آپ کو لایاگیاہے اوراب آپ اپنی صوابدید پر ان سے بات کریں اوراجازت مل سکے توسہالہ جیل میں مفتی صاحب مدظلہ سے جاکر بات کریں۔
جرنیلوں کی شاہراہ کے بارہ میں پریشانیاں:
   وہاں یہ بھی معلوم ہوا کہ شیخ الحدیث مدظلہ کے پاس موجود جنرل باربار شاہراہ کے صورتحال کے بارہ میں اپنی پریشانیاں ظاہر کرتے رہے۔اوراس سلسلہ میں اس علاقہ سے آئی ہوئی تحریری اطلاعات بھی بتلاتے رہے،جس پر مولانا مدظلہ کے کہنے پر شاہراہ بند کردینے کا ذکر تھا،جنرل صاحب موصوف نے ایک تازہ اطلاع کے حوالہ سے بتایا کہ کوہستانی لوگوں نے ایک چینی بلڈوزر کو جلا دیاہے توجب شیخ الحدیث نے ان سے کہا کہ الحمدللہ کہ جانی نقصان تونہیں ہوا،بلڈوزر اور گاڑیاں توہر روز بے حساب سڑکوں پر جل رہی ہیں ا سکے جواب میں جنرل صاحب نے بھارت چین جنگ کا ذکر کیا اورکہا چین نے بھارت کی سرحد پر اپنی کھوئی ہوئی بھیڑوں کا مطالبہ کیاتھا۔
قائد تحریک مفتی محمود کے اجازت کے بغیر تعاون سے انکار، فوجی میس میں منتقلی:
الغرض گھنٹہ ڈیڑھ یہ دونوں حضرات حضرت شیخ الحدیث مدظلہ کے ساتھ بیٹھے رہے پھر ان سے رخصت لی،باہر منتظر ایک فوجی نے ان سے دریافت کیا کہ آپ کا کوہستانی علاقہ میں جانے کا پروگرام ہے؟ پٹن لے جانے کے لیے ہیلی کاپٹر تیار کھڑا ہے،انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اختیار سے کب ایسا کرسکتے ہیں؟پھر وہ آفیسر دونوں حضرات کو اپنی گاڑی میں بٹھاکر انجنئیرنگ فوجی میس راولپنڈی صدر لے گئے جہاں ان کے ٹھہرانے کا خاطر خواہ انتظام تھا اوروہاں ہر طرح کی خاطر مدارت ہوتی رہی ہری پور کی پولیس گارڈ حراست کرتی رہی۔
۲۸؍اپریل صبح ناشتہ کے بعد ۸ بجے ایک فوجی افسر ان کے پاس آیا اورحاجی فقیر محمد خان اورمولانا سمیع الحق کویہ کہہ کر ساتھ لے گئے کہ آپ ہمارے بالائی افسران سے بات کریں گے۔

Flag Counter