Deobandi Books

ماہنامہ الحق جون 2014ء

امعہ دا

35 - 67
منائی گی۔ نیویارک میں بڑی مسجد ہے ‘ کچھ لوگ پروپیگنڈے میں آکر مسلمانوں کے خلاف ہوگئے۔توان کی مذمت کی گئی‘ کرسچیئن کمیونٹی نے کہاکہ مسلمانوں کے خلاف نفرت نہیں ہونی چاہیے۔ ہم بھی وہاں ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں‘ مگر مسلمان ملکوں میں چرچ جلائے جارہے ہیں ‘ آپ کے پاس آنے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان ملکوں میں اقلیتوں کی حفاظت ہونی چاہیے۔ہرمذہب کا ا حترام مسلمان ملکوں کی امتیازی خصوصیت ہونی چاہیے۔ امریکہ میں جو لوگ مسلمانوں کے خلاف ہیں انہیں ڈر ہے کہ یہ یہاں بھی شریعت لاء لائیں گے۔ 
مولانا سمیع الحق:   شدت پسند تو ہرجگہ ہیں‘ امریکہ اور یورپ میں علی اعلان بڑھ دھڑلے سے قرآن مجید جلایا جاتا ہے۔ اور پادری پہلے سے اعلان کردیتا ہے مگر کوئی اسے روکنے ٹوکنے والا نہیں ہوتا۔ حضور ا کے خاکے بنانا‘ ایک فیشن بن گیا ہے۔ ارو جو لوگ بھی اسلامی اقدار کی توہین کریں انہیں وی آئی پی پروٹوکول دیا جاتا ہے۔ ان کو نیشنلنی اچھی ملتی ہے ۔ سلمان رشدی ‘ تحسرین نسرین اس کی مثالیں ہیں جبکہ ہمارے ہاں اقلیتوں کے بارے میں ایسے حالات نہیں۔ نہ مسلم اور کرسچئین اور ہندو سکھ کے جھگڑے ہیں۔ البتہ شیعہ سنی مسئلوں کو کچھ مفاد پرست ہوا دیتے ہیں۔ جنہیں ۱۹۹۵ء میں میں نے ملی یکہجہتی کونسل بنا کر ختم کرانے کی کوشش کی ‘ یہاں اور اب بھی کوششیں جاری ہیں‘ یہاں پشاور میں ایک چرچ پر حملہ ہوا تو سب سے پہلے ہم نے اسے کنڈیم کیا۔ جبکہ یہاں چرچ جلانا مذہبی منافرت کے بنیاد پر نہیں تھا۔ بلکہ ہم پر غیروں کے مسلط کردہ جنگ کا شاخسانہ تھا۔ یہ جنگی اور سیاسی حملے ہیں۔اس جنگ میں ایک چرچ جلا مگر مسلمانوں کے سینکڑوں مساجد نشانہ بنی او ردرجنوں مدارس بموں سے ملیا میٹ کردئیے گئے اس پر کسی نے مغربی ملک او رامریکہ میں آواز نہیں ا ٹھائی گئی۔ ہم تو یہاں بھی اس جنگ کو ختم کرانا چاہتے ہیں۔ او رمسلسل مذاکرات کی جگہ صلح کروانے میں لگے ہوئے ہیں۔ اسلام نے اقلیتوں کو بہت ریلیف دیا ہے اور مسلمانوں سے بھی زیادہ ۔
ہمیں توقع تھی کہ صدر باراک اوبامہ آئے گا تو بش وغیرہ سے بہتر ہوگا ۔( یہاں اوبامہ کے نام پر دلچسپ گفتگو ہوئی‘مولانا نے کہاکہ میں نے سنا ہے کہ باراک شب معراج کے براق سے لیا گیا ہے‘ وفد نے کہاکہ باراک مبارک ‘برکت سے ہے۔ یہ دلچسپ بات بھی ہوئی کہ اوبامہ اصل میں ابوعمامہ ہے یعنی پگڑی والا‘ جوافریقیوں میں شاید مسلمانوں کے مذہبی علماء کو کہاجاتا تھا۔ صدر اوبامہ کو میرا پیغام ہے کہ مسلمانوں پر مغربی ممالک میں یہ جو خلیج پیدا کی گئی ہے اسے ختم کرنے کی کوشش کریں۔ مسئلہ افغانستان نے اس خلیج کو بڑھایا ‘ اسرائیل ارو فلسطین کا معاملہ بھی اس نفرت کو بڑھا رہا ہے ‘ ان مسائل کا حل ہونا چاہیے۔ 
امریکی وفد:   TTPسے مذاکرات کی کچھ امیدیں نظر آرہی ہیں ‘ دو انتہائوں کو آپس میں بٹھانا آپ کا حیرت ناک کارنامہ ہے ۔
مولانا سمیع الحق: ابھی تک ہم پرامید ہیں۔دونوں طرف کچھ مشکلات ہیں جسے دور کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔ 
Flag Counter