Deobandi Books

ماہنامہ الحق دسمبر 2013ء

امعہ دا

58 - 65
 میں نصف دنیا تھی ، اس کا مذہبی و تہذیبی ودبدبہ و شوکت نصف کرۂ ارض تھا ، مگر جب رومی عورتوں و لڑکیوں میں بے حجابی و بے پردگی کی بلا پیدا ہوئی ، سماج واخلاق کا خیال کئے بغیر مردوں سے بلا قید میل وجول ترقی کی بنیاد تصور کرنے لگیں ، تو پھر اتنی بڑی عظیم رومی سلطنت کا حشر کیا ہوا ، المرأۃ المعاصرۃ کا مصنف لکھتا ہے ’’لکن تسرب الیھم اللھو الترف ، وجعلو یخرجون المرأ ۃ من بیوتھا و ھکذا اخذوا یدعونھا الی الحریۃ والا ستقلال الکامل والی العمل مع الرجال فی کل مجال ، فلم تلبث تلک الدولۃ یعنی دولۃ الرومان حتیٰ جاء ھا الضراب وسقطت لا جل المرأۃ المکسوفۃ اللتی کانت تعمل مع الرجال فی مجال من مجالات الحیاۃ ‘‘لیکن رومیوں میں جب خوشحالی و فارغ البالی آئی تو ان میں بے مقصد لھو ولعب کھیل و تماشے پیدا ہوئے ، انہوں نے پھر اپنی عورتوں کو گھروں سے نکالنا شروع کیا ، اس طرح انہیں آزادی ، کامل خود مختاری اور زندگی کے ہر میدان میں مردوں کیساتھ شریک عمل ہونے کی قانون پشت پناہی ملی ، تو بلا تاخیر یہ عظیم شہنشاہیت کی دیکھتے دیکھتے خاکیں اڑنے لگیں ، اور پھر وہ اس طرح مٹی کہ آج دنیا کے نقشے پر گمنام معمولی ملک کی حیثیت سے دیکھائی دیتا ہے ۔
فساد معاشرہ و زوال ملک و ملت میں عورتوں کی بے پردگی و بے قید آزادی اور مردوں سے بلا کسی روک ٹوک کا اختلاط تاریخ انسانی کے ہر دور میں مہلک رہے ، خود آزادی نسواں کا علم بردار مگراب کی بر ہنہ سینہ و عریاں ساق عورتوں کا مردوں سے بے پردہ ہم آغوشی و بغل گیری نے مغربی معاشرہ میں ایسی معاشرتی و غیر اخلاقی مہلک بیماریوں کو جنم دیا ہے ، جس نے اس کے ہر ہوش مند انسان کو خوف زدہ ومتنفر بنا دیا ہے ، اور ہر اس تعلیم یافتہ سنجیدہ ملک و قوم اور تہذیب و معاشرہ کی فکر رکھنے والے اسامیوں کے قلب و ذہن کو جھنجھوڑ دیا ہے ، جواب عورتوں کے حوالے سے مغرب کی سوچ و موقف پر سخت تنقید و انگشت نمائی کرنے لگے ہیں ۔
مشرقی دنیا کے مسلم معاشرہ میں بے پردگی و نیم بر ہنہ ہونے کا رجحان بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے ، لڑکیاں و عورتیں اپنے حسن و جمال ، جسم و اعضاء زیادہ سے زیادہ کھلا رکھنے کی مختلف تدابیر اختیار کر رہی ہیں ، ان کے اندر پینٹ یا جینس پینٹ ، اسکرٹ ، کھلی بانہیں و پنڈلی والی ٹی شرٹ خوب مقبول ہو رہے ہیں ، کھلی بانہیں‘ چہرہ والے برقع کی خریداری زیادہ ہوتی ہیں ، انہیں جدید طرز کے فیشنی نیم برہنہ لباسوں میں ملبوس بوٹے دار و مالیوں سے نصف چہرہ چھپائے ہر چوک و چوراہے پر شاپنگ کرتی دیکھا جا سکتا ہے ، اگر اسی کا نام پردہ و حجاب ہے تو اسلام کا ایسے پردوں سے نہ کوئی تعلق ہے ، نہ اس طرح پردوں کا ثبوت و عمل قرآن و حدیث اور امت مسلمہ کی چودہ سو سالہ ثقافتی روایات میں ملتا ہے ، یہ سب مغربی معاشرہ و تہذیب کے وہ اثرات ہیں ، جن سے آج دیہات و شہر کے ہر مسلم لڑکے و لڑکیاں اپنے گھروں میں ، ٹی ، وی ، انٹر نیٹ اور موبائیلوں سے چوبیس گھنٹے متاثر ہو رہی ہیں ، یہودی، انگلش اور یورپی چینلوں سے ترسیل ہونے والی برہنہ فلموں و کرداروں ، ہیجان خیز جنسی معاملات دیکھ کر اس کی تقلید و پیروی میں اپنے لباس شرم وحیا اتار کر لباس جسم و تن پھینکنے پر آرہی ہیں اور ان سے وہ تمام جنسی بیماریاں ،
Flag Counter