Deobandi Books

ماہنامہ الحق دسمبر 2013ء

امعہ دا

47 - 65
ڈاکٹر حافظ حقانی میاں قادری 
مُور مُون چرچ اور ایک سے زائد شادیوں کا عمل
(ایک تحقیقی جائزہ)
ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں ایک سے زائد شادیوں کا آغاز مورمون چرچ (Mormon Church) سے وابستہ (Latter day Saint) تحریک کے بعد شروع ہوا۔اس تحریک کے بانی Up State N.Y کے Joseph Smithتھے‘ جنہوں نے ۱۸۳۴ء میں اس تحریک کی بنیاد ڈالی۔ ۱۸۸۴ء میں اس کے ماننے والے اسے ریاست یوتھا(Utha) تک لے گئے۔۱۸۹۰ء تک اعلانیہ اس پر عمل ہوتا رہا مگر اسی دوران یوتھا کو ریاست کادرجہ دلوانے کے لئے LDS نے ایک سے زائد شادیوں کے عمل یعنی  (Polygamy)سے لاتعلقی ظاہرکردی۔۱۹۶۲ء میں امریکی کانگریس نے Memil Anty Bigamy Act کی منظوری دی‘ جس کے تحت ایک سے زائد شادیوں کو امریکہ کی تمام ریاستوں میں غیرقانونی قرار دے دیا گیا ہے۔لیٹرڈے تحریک کا موقف تھا کہ اس قسم کے قوانین امریکی آئین کے قطعی منافی ہے جو ہر قومیت کو مذہبی اور شخصی آزادی کی اجازت دیتا ہے اس ضمن میں یو ایس سپریم کورٹ کی ایک رولنگ بھی قابل ذکر ہے۔ جس کے قانونی اصول کے مطابق ہر کسی کو تحفظ حاصل ہے کیونکہ حکومت کسی کے مذہبی عقائد میں مداخلت نہیں کرسکتی۔۱۸۹۰ء میں لیٹر ڈے تحریک کے منشور میں ایک سے زائد شادیوں کی اجازت دی گئی۔امریکہ کی چارریاستوں یوتھا‘ رؤدھا‘ مونٹینا اور ایری زونا میں تیس سے چالیس ہزار افراد ایک سے زائد شادیوں کی پریکٹس میں مصروف ہیں۔اگرچہ امریکہ میں ایک سے زائد شادی خلاف قانون ہے۔ تاہم اب تک اس پر عمل کرنے والوں کو سزائیں نہیںدی گئیں کیونکہ اس قسم کے کیسز میں سزا کے لئے مختلف پہلوئوں آبروریزی‘ کم عمر لڑکیوں سے جنسی عمل‘ ناحق سماجی فوائد حاصل کرنا‘ ٹیکس چوری وغیرہ جیسے جرائم ثابت کئے جانے ضروری ہیں۔ 
	مورمون عقائد پر عمل پیرا افراد کے خلاف مقدمات ضرور قائم ہوتے ہیں‘ تحقیقات بھی ہوتی ہیں تاہم سزا پر عمل درآمد اب تک حقیقت کا روپ نہیں دھار سکا۔مورمون کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ اگرچہ اس عقیدہ سے وابستہ ایک بڑا طبقہ ایک سے زائد شادیوں کے خلاف ہے‘ تاہم دیگر ایشوز جن میں طلاق ‘ شادی سے ماوراتعلقات اور شراب نوشی شامل ہیں مورمون عقیدے سے وابستہ لوگ ایک واضح نکتہ نظر رکھتے ہیں۔

Flag Counter