Deobandi Books

ماہنامہ الحق دسمبر 2013ء

امعہ دا

63 - 65
تعارف و تبصرہ کتب 

٭		    حیات نعمانی ؒ ……مولانا عتیق الرحمن سنبھلی  
قافلۂ ولی اللٰھی کے عظیم جرنیل ، فکر شیخ الہند ؒکے شارح اور بر صغیر میں تبلیغ اسلام کے نبض شناس حضرت مولانا منظور احمد نعمانی ۱۹۹۷؁ء میں دارفانی سے کوچ کر گئے مگر ماہنامہ الفرقان سمیت درجنوں تصانیف کی شکل میں ان کا فیض آج بھی جاری وساری ہے۔ مولانا نعمانی ؒ بر صغیر کے ان چند گنے چنے اکابر میں سے تھے جنہوں نے قومی، ملی ، مذہبی اور اصلاحی جیسے مختلف اور متنوع محاذوں پر تبلیغ اسلام جیسا عظیم فریضہ انجام دیا ۔ وہ بیک وقت ، مبلغ، مفسر ، محقق ، مصنف ، خطیب ، داعی اور صوفی تھے ۔ بقول محترم سجاد میاں صاحب کہ ’’ایسی جامع الکما لات شخصیت کی سوانح لکھنا ، اور ۷۰ سال سے کچھ زیادہ ہی عرصے کے زمانی اور ہزاروں میل کے مکانی رقبے پر پھیلی ہوئی، مختلف بلکہ متضاد میدانوں میں اس کی خدمات کا بیان کوئی آسان کام ہے ؟ (حیات نعمانی )
یقینا مولانا خلیل الرحمن سجاد صاحب کے اس دعوے سے ہمیں مکمل اتفاق ہے ۔ مگر الو لد سر لابیہ کی بنیاد پر صاحب سوانح کے علمی ، فکری اور روحانی جانشین حضرت مولانا عتیق الرحمن سنبھلی نے یہ علمی معرکہ سرکر کے ’’ حیات نعمانی ‘‘ کی شکل میں تمام مسلمانان ہند کا قرضہ چکا دیا ۔ 
زیر تبصرہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصے میں ۱۴ ابواب ہیں جس میں حضرت نعمانی ؒ کے وطن پیدائش ، خاندان ، تعلیم ، تدریس ، صحافت ، سیاسی جدو جہد ، خانقاہی زندگی ، دارالعلوم دیو بند سے وابستگی ، ملی مسائل، تصنیفات و تالیفات، اسفار،ملفوظات ومکتوبات ، مزاج و مذاق ،عادات و اولاد اور وفات پر تعزیتی شذ رات سمیت ان کے متعلقہ اہم شخصیات کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے جبکہ دوسرے حصے میں بندگان حق کی یافت :کس کو پایا ؟ کیا پایا؟ کے عنوان ۱۴ اکابرین امت کا تذکرہ خود صاحب سوانح کے قلم سے شامل اشاعت ہے جن سے صاحب سوانح نے دیدار ملاقات یا افادہ و استفادہ کیا ۔ کتاب کا ہر ورق چشم کشا ہے ، علماء کیلئے ضابطہ حیات ،مبلغین کے لئے لائحہ عمل اور دیو بند یت کی تعبیر و تشریح پر منحصر ہونے کی وجہ سے بار بار پڑھنے کے قابل ہے مگر ’’ہدیہ تبریک‘‘ کے عنوان سے مولانا خلیل الرحمن سجاد صاحب کا ابتدائیہ ادب عالی کا نمونہ ہے اسی طرح صفحہ ۲۵۲ پر ’’اور …خود اپنی نگاہ میں‘‘ ! کے عنوان صاحب سوانح نے الفرقان کے وفیات نمبر کے نگاہ اولین میں اپنے وقت موعود کو تصور کر تے ہوئے ایک ’’شذرہ ‘‘ لکھا تھا جو اپنی جامعیت اور معنویت کے لحاظ سے بالکل منفرد تحریر ہے 

Flag Counter