مرتب : مولانا حافظ عرفان الحق اظہار حقانی*
عہد طالبعلمی میں مولاناسمیع الحق مدظلہ کے علمی منتخبات
ماخوذ از خود نوشت ڈائری ۵۷ئ۔ ۶۰ئ۔ ۱۹۶۱ءقسط (۲۶)
عم محترم حضرت مولانا سمیع الحق صاحب دامت برکاتہم آٹھ نو سال کی نوعمری سے معمولات کی ڈائری لکھنے کے عادی تھے۔ ان ڈائریوں میں آپ اپنے ذاتی اور عظیم والد شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحق ؒ کے معمولات شب و روز اور اسفار کے علاوہ اعزّہ و اقارب ‘ اہل محلہ و گردوپیش اورملکی و بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والے احوال و واقعات درج فرماتے۔ آپکی اولین ڈائری ۱۹۴۹ء کی لکھی ہوئی ہے ۔جس سے آپ کا ذوق او رعلمی شغف بچپن سے عیاں ہوتا ہے۔ احقر نے جب ان ڈائریوں پر سرسری نگاہ ڈالی گئی تو معلوم ہوا کہ جابجا دوران مطالعہ کوئی عجیب واقعہ ‘تحقیقی عبارت ‘ علمی لطیفہ‘ مطلب خیز شعر ‘ ادبی نکتہ‘ اور تاریخی عجوبہ آپ نے دیکھا تو اسے ڈائری میں محفوظ کرلیا۔ اس پر دل میں خیال آیا کہ کیوں نہ مطالعہ کے اس نچوڑ اور سینکڑوں رسائل اور ہزارہاصفحات کے عطر کشید کو قارئین کے سامنے پیش کیا جائے جس سے آئندہ آنے والی نسلیں اور اسیرانِ ذوقِ مطالعہ استفادہ کرسکیں۔تاہم یہ واضح رہے کہ نہ تو یہ مستقل کوئی تالیف ہے اور نہ ہی شائع کرنے کے خیال سے اسے مرتب کیا گیا ہے ۔ اسلئے ان میں اسلوب کی یکسانیت اور موضوعاتی ربط پایا جانا ضروری نہیں… (مرتب)
(۱۹۵۷ئ)
حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی ؒ کا مقام عبدیت:
’’عبد کی واپسی اپنے رب کے پاس‘‘ یاایتھاالنفس المطمئنۃ ارجعی الی ربک راضیۃ مرضیۃ Oفادخلی فی عبادی وادخلی جنتیO‘‘
حضرت اقدس مولائی ومولانا المدنی (ادخلہ اللہ ربہ فی عبادہ وجنتہ) کی خبر رحلت کے بعد قلب پر آیت بالا کچھ اس طرح وارد ہوئی کہ جیسے حضرت کی سیرت کا قد آدم آئینہ کسی نے سامنے کھڑا کردیا… ہرموقع ومحل میں سب سے نمایاں ‘ حالاً وقالاً بات بات میں جوشان چھائی رہتی تھی وہ اس مدنی غلام میں اپنے مدنی آقا اکمل العباد کی شان عبدیت ہی تھی… اس ننگ نام نام لیوا کو تیس سال سے زیادہ ہی خدمت سراپا عبدیت میں دو ر ونزدیک کے تعلق اور مخاطبت ومکاتبت کی سعادت نصیب رہی ہوگی ’’چشم بدبین‘‘ رکھ کر بھی مدنی سیرت کے کسی گوشہ میں جس بڑائی
_______________________
* استاد جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک