Deobandi Books

ماہنامہ الحق دسمبر 2013ء

امعہ دا

50 - 65
محمد اسلام حقانی * 
مغربی تہذیب اوراس کے مظاہر فتنوں کا سرچشمہ 
	عصر جدید کا جائزہ لیتے ہوئے سوالات کا جم غفیر ذہن میں بار بار ابھرتا ہے وہ یہ کہ عالم اسلام میں مساجد کی بھی کوئی کمی نہیں ہے‘ دینی مدارس و جامعات کی بھی بہتات ہے ‘ علماء کرام بھی لاکھوں کی تعداد میں ہے‘ اصلاحی اور تبلیغی مراکز بھی بہت ہیں‘ اکثر ممالک غیروں کے غلامی سے بھی آزاد ہوچکے ہیں ‘ دینی کتابوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے ‘ دینی رسائل ‘ جرائد اور اخبارات کی بھی بھرمار ہے… تو پھر یہ الحاد‘ لادینیت‘ تفرقہ بازی ‘ مذہب بیزاری ‘ مغربی وضع قطع ‘ اور غیر اسلامی رسومات کا سیلاب کیوں؟ توہم پرستی ‘ عریانی‘ فحاشی اورغیر شرعی مظاہرے کیوں ہیں؟ لوگ تیزی سے لبرل ازم ‘ سیکولرازم اورماڈرن ازم کے تاریک گڑھوں میں کیوں گرتے جارہے ہیں‘ عوام الناس علماء کرام ‘ صوفیاء عظام اور مجاہدین کرام سے بیزا رکیوں ہوتے جارہے ہیں؟ لوگوں کے دلوں میں مذہب کے خلاف نفرت کاجذبہ کیوں اُبھر رہاہے؟ لوگ قرآن ‘ حدیث اور ماخذ دینیہ سے ہٹ کر مغربی افکاراور نظریات کیوں اپنا رہے ہیں اور لوگ اسلامی تہذیب ‘ ثقافت ‘اقدار اورروایات کو چھوڑ کر مغربی تہذیب ‘ ثقافت اقدار اور روایات کیوں اختیار کررہے ہیں؟ ہرکوئی پریشان حال‘ بے سکون اور عدم اطمینان کا شکار کیوں ہیں؟
	حالات اورواقعات کا حقیقت پسندی سے اگر جائزہ لیا جائے تو ذہن اس نتیجہ پر پہنچناہے کہ اصل وجہ یہ ہے کہ مغرب کی فکر‘ فلسفہ ‘ تہذیب ‘ ثقافت ‘ نظام جمہوریت ‘ نظام سرمایہ داری ‘ سائنس ‘ٹیکنالوجی اور مغربی سامراج و استعمار عالم اسلام کے سیاسی ‘ اقتصادی ‘ فکری ‘ تمدنی اورثقافتی نظاموں پر پوری طرح مسلط ہوچکی ہے جس سے زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے‘ مغرب نے اپنے فکر‘ فلسفہ‘ سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے دنیا کی فکری ‘معاشی اور سیاسی ‘ باگ ڈور سنبھالی ہے اور دوسری جانب اپنی مصنوعات کے ذریعے بازاروں ‘ مارکیٹوں اور عالمی منڈیوں پر اپنا قبضہ جمالیا ہے‘ اسی طرح ایک انسان کو ایک ہی وقت میں مغربی فکر‘ نظام حیات سائنس اور ٹیکنالوجی سے واسطہ پڑتا ہے۔اُسے اپنے تمام مسائل اورمشکلات کا ذہنی‘ فکری اور عملی حل مغربی فکر ‘فلسفہ‘ سائنس اور ٹیکنالوجی میں نظر 
آنے لگتی ہے‘ جلد ہی اسکے ذہن میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ مغرب سے تعلق رکھنے والی ہرشے خواہ وہ کوئی فکر ہو یا 

________________________________
* 	رفیق موتمر المصنفین جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک

Flag Counter