Deobandi Books

ماہنامہ الحق دسمبر 2013ء

امعہ دا

51 - 65
عمل وہ قابل اعتماد اور لائق قبول ہے‘ اسی طرح پورے عالم اسلام بلکہ ساری دنیا میں مغرب کے فکر ‘فلسفہ‘ تصورات‘ نظریات ‘سائنس اور ٹیکنالوجی کا رواج عام ہوا تو اسلامی تعلیم کی بجائے مغربی تعلیم عام ہوئی‘ اسلامی تعلیمی اداروں کی بجائے مغربی‘ عصری تعلیمی ادارے کثرت سے قائم ہوئے ‘ اسلامی تہذیب ‘ ثقافت ‘ اقدار اورروایات کی بجائے مغربی تہذیب ‘ ثقافت اقدار اورروایات عام ہونے لگے ‘ اسی طرح مغرب کے عصری دانشگاہوں سے نکلنے والے افراد جس طرح مغربی افکار کے حامل اوران کے داعی بنے اسی طرح مغربی سائنس و ٹیکنالوجی کی بھی انہوں نے وکالت شروع کردی ۔ ویسے بھی مغرب سے نسبت رکھنے والی ہر چیز چاہیے‘ اس کا تعلق فکر سے ہو یا نظام حیات سے ہو یا زندگی کی بنیادی ضرورتوں سے ہو پوری دنیا کے لئے مسحورکن ہے ان کی ظاہری چمک دمک ، رعنائی وزیبائی اور دل کشی سے دھوکہ کھایا ہوا انسان اِسے دنیا کا بہترین اور واحد تحفہ تصور کرتا ہے‘ عالم اسلام میں ایک ایسی نسل تیار ہوگی جو مغرب سے آنے والے تمام افکار و نظریات پر کامل ایمان رکھتی ہے جو نسل درنسل جاری ہے اور مغرب سے مرعوب لوگوں نے مغرب کے بہت سے ایسے افکار اورتصورات قبول کرلئے جو سراسر اسلام کے بنیادی تصور اور مزاج کے خلاف ہیں ان میں سے بعض شعوری طورپر مغرب پر ایمان لے آئے ہیں اور بعض لاشعوری طورپر ان کے ہمنوا بن گئے۔لہٰذا جن ممالک میں مغرب کے افکار ‘نظریات ‘ نظام جمہوریت اورنظام سرمایہ داری ‘ رائج ہے تو وہاں مسائل حل ہونے کی بجائے پیچیدہ اور گھمبیر ہوتے جارہے ہیں‘ سیاسی ‘ اقتصادی ‘زراعتی اور تعلیمی بحرانوں میں وہ ممالک مبتلا ہوگئے ‘ حتیٰ کہ مسلمانوں کی نظام عبادات ‘ نظام اخلاق اور روحانیت روز بہ روز زوال پذیر ہوتا جارہا ہے اور رفتہ رفتہ لوگ اسلام ،مذہب،جہاد اور علماء سے بیزار ہوکر سیکولرازم ،لبرل ازم،ماڈرن ازم، مغربی فکر،فلسفہ اور مادیت کی تاریکیوں میں گرتے چلے گئے اوراِنہی مادہ پرستی نے ان کے دلوں سے سکون اور اطمینان کا خاتمہ کردیا اور لوگوں کا محور صرف اور صرف مادہ ہی رہ گیا۔ اسی وجہ سے ہمارے اذہان مفلوج ہوکر رہ گئے‘یہاں تک کہ ہم مغرب کے فکر اور فلسفہ کی تہہ تک جاننے کے بھی قابل نہ رہے یا ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا کوئی احساس ہی نہ رہا کہ ہم اس کی تہہ تک جاننے کی کوشش کرتے اسی وجہ سے ہم درج بالا بحرانوں اور مسائل سے دوچارہوئے‘ لیکن اب بھی ہمارے لئے مغرب کو جاننے پہچانے کا موقع ہے کہ پہلے ہم مغربی فکر‘ فلسفہ ‘ تہذیب ‘ثقافت ‘ تاریخ ‘ سائنس اور ٹیکنالوجی کو سمجھے اورپھر اس کا اسلامی محاکمہ اور محاسبہ پیش کریں کیونکہ مغرب اور فلسفہ مغرب عصر حاضر کے مسائل اورمصائب کی بنیاد اور عصر حاضر کا اہم ترین موضوع ہے ‘ مغربی تہذیب بظاہر ایک غالب اور طاقتورتہذیب ہے کہ دنیا بھرمیں اثر ونفوذ کررہے ہیں اور اس وقت جس تہذیب کودنیا میں غلبہ حاصل ہے وہ یہی مغربی تہذیب ہے‘ مغربی تہذیب کے غلبے کے نتیجے میں مذہب انسان کا ایک ذاتی معاملہ بن کر طاق نسیان کی زینت بن جاتی ہے اور 
Flag Counter