Deobandi Books

ماہنامہ الحق دسمبر 2013ء

امعہ دا

11 - 65
کے خلاف کوئی چیز آج ڈھونڈھے نہیں ملتی وہ سب سے بڑی یہ بڑائی تھی کہ اپنی بڑائی کے احساس واظہار کا دور دور تک کوئی نام ونشان نہ تھا۔  (حضرت مولانا عبدالباری ندوی مدظلہ الفرقان شعبان ورمضان ص ۷۷)
مسئلہ تعدد ازواج النبیؐ پر مخالفین کے شبہات کے جوابات:
یہ ظاہر ہے کہ مسئلہ مذکورہ کے جواز و عدم کی بحث صرف دو ہی پہلو سے کی جا سکتی ہے ۔ 
۱۔	قانون 	۲۔	مذہب
۱۔	اس مسئلہ کا فیصلہ یورپ کے لئے اور طرح کرتا ہے اور ایشیاء کے لئے اور طرح ، ہندوستان کی تمام ہائی کورٹیں ایک سے زیادہ بیوی کی شخصیت کو قوانین ، دیوانی اور فوجداری میں صحیح تسلیم کرتی ہیں ۔ یہ اعلیٰ عدالتیں ان مقدمات میں جو جائداد کے متعلق ہوں دو یا دو سے زیادہ بیویوں کے حقوق بمقابلہ ان کے شوہر کے ورثاء قانونی کے تسلیم کرتی ہے اور ڈگریاں جاری کرتی ہیں ۔ 
	یہ اعلیٰ عدالتیں ہمیشہ مقدمات زیر دفعہ 494تعزیرات ہند میں ایسی عورت کو جو اپنے شوہر کی دوسری یا چوتھی بیوی تھی کسی دوسری جگہ شادی کر لینے سے مجرم قرار دیتی ہیں اور اس شخص کو بھی مجرم ٹھہراتی ہیں جو ایسی عورت کے ساتھ شادی کر لینا ہے ۔ ہندوستان کی ہائی کورٹوں کو یہ متفقہ اور مسلمہ رویہ انگلستان کے قانون پولی گیمی (Poly Gamy)کے بالکل خلاف ہے ۔ پس نتیجہ یہ ہے کہ ہندوستان کی انصاف رساں عدالتوں کا یہ قانونی دستور ایشیاء کو یورپ سے متمیز کرتا ہے ۔ اس لیے ثابت ہو گیا کہ محض قانونی پہلو سے اس مسئلہ پر کوئی مسلمہ اعتراض موجود نہیں ۔ 
(۲)	اب اس مسئلہ پر مذہب کی رو سے غور کرتا ہے ۔ مذہب کا سر چشمہ ملک ایشیا ہے ۔ حضرت مسیح علیہ السلام بھی شام میں پیدا ہوئے اور ایشیائی ہیں ۔
ایشیاء کے مشہور مذاہب کے بانی حضرات کا تعدد ازدواج:
(۱)  	سری رام چندر جی کے اولاد راجہ دسرت کی تین بیویاں تھیں
(۲)	سری کرشن جی کی سینکڑوں بیویاں تھیں لالہ لاجیت رائے نے کرشن چرتر میں ۱۸ رانیاں مانی ہیں۔
(۳)	راجہ پانڈو کے جو مشہور پانڈوں کے جداعلیٰ ہیں۔ ۲ بیویاں تھیں
(۴)	راجا شنتن کی دو بیویاں تھیں ۔
(۵)	بچھتر ایرج کی دو بیویاں اورایک لونڈی تھی۔
منہاج نبوت اور تعدد زوجات:
۱۔	حضرت سیدنا ابراہیم ؑکی تین بیویاں تھیں ۱: سیدہ ہاجرہ کتاب پیدائش ۴؍۱۶ والدہ حضرت اسماعیل ؑ 
	۲: سیدہ سارہؑ	  ۱۵؍۱۸  والدہ حضرت اسحاق  ؑ  ۳: قتورہ  ۱؍۲۵  والدہ  زمران وغیرہ

Flag Counter