Deobandi Books

ماہنامہ الحق نومبر 2013ء

امعہ دا

4 - 65
کررہا ہے کہ سیدنا حضرت حسین ؓ کے نام نہاد شیدائیوں نے یزیدی روش کیوں اختیار کی ؟ (کیا پڑوسی ملک ایران میں بھی اقلیت سنّی اِسی طرح کرسکتے ہیں ؟ وہاں تو پورے تہران شہر میں ایک سنّی مسجد برداشت نہیں کی جاسکتی گوکہ ہندئوں کے مندر ‘یہودیوں کے معبد‘عیسائیوں کے گرجے اور پارسیوں کی عبادت گاہیں درجنوں کی تعداد میں ہیں) اور ماتمی جلوس شام کی بجائے ایک بجے کیسے پہنچا؟ پھر مسجد سے باہر جمعہ کے وقت حضرات صحابہ کرامؓ  پر نعوذ باللہ تبرّا کیوں کیا گیا ؟ اور ماتمی جلوس والوں کے پاس جدید اسلحہ‘ شٹر کاٹنے کے آلات‘ قاتلانہ اوزار اورپیڑول بم کہاں سے آئے؟ راولپنڈی کی کپڑے کی بہت بڑی ہول سیل مارکیٹیں جلا دی گئیں اور انتظامیہ وپولیس کے اعلیٰ افسران مدرسے کے پچھلے گیٹ سے کیوں بھاگ گئی؟ حفاظت پر مامور پولیس اہلکار نے نہ صرف اپنی بندوقیں دہشتگردوں کے حوالے کیں بلکہ اب تک کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق پولیس کے آن ڈیوٹی کئی شیعہ اہل کار بھی واقعہ میں پوری طرح ملوث پائے گئے … ان تمام سوالوں کے باوجود اہم ترین سوال یہ ہے کہ میڈیا ‘ حکومت ‘ ادارے اس خطرناک مسئلے پر کیوں آخر تک خاموش رہے ؟ جس سے واضح طورپر معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک بنا بنایا منصوبہ تھا ‘ اسی لئے حادثہ کے بعد اِسے مکمل طورپر کنٹرول اور کوراَپ کیا گیا جس پر پاکستان کی پوری مذہبی قیادت اور عوام الناس دردوکرب میں مبتلا ہوگئے۔ دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین حضرت مولانا سمیع الحق صاحب ،راولپنڈی کے علماء کرام اور دیگر قائدین کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے‘فوراً راتوں رات علماء کرام کا ایک اہم اجلاس بلایاگیااور حکومت سے بھی آپ نے اپیل کی کہ وہ فوراً راستے بحال کرے اور قوم کو واقعہ کی صحیح صورتحال سے آگاہ کرے۔ اسی طرح حضرت مولانا مدظلہ نے قوم اور خصوصاً سنّی طبقوں، اہل مدارس ،علماء طلباء سے بھی میڈیا کے ذریعے درخواست کی کہ اس نازک صورتحال پر وہ قطعاً اشتعال میں نہ آئیں اور امن وامان کی بحالی کا خصوصی لحاظ کیا جائے کیونکہ امریکہ وعالم کفر کا مقصد ہی امت مسلمہ اورخصوصاً پاکستان میںمزید تقسیم درتقسیم اور نفرت وتعصب کا پھیلائو ہے۔ فوری اور جذباتی ردعمل کا سارا فائدہ امریکہ اور طاغوتی قوتوں کو ہی حاصل ہوگا۔ اسی تناظر میں وزیرداخلہ چودہری نثار صاحب نے بھی فوری فون کے ذریعہ حضرت مولانا سمیع الحق صاحب مدظلہ سے تبادلہ خیال کیا اور آپ کے اس حساس موقع پر قائدانہ کردار کی نہ صرف تحسین کی بلکہ اس معاملہ میں مزید کردار ادا کرنے کی بھی درخواست کی۔ اسی طرح علی الصباح مولانا مدظلہ نے مدرسہ تعلیم القرآن کے مہتمم حضرت مولانا اشرف علی صاحب ‘مولانا احمد لدھیانوی صاحب اور راولپنڈی و ملک کے جید علماء کرام سے تعزیت کی۔ اگلے روز لیاقت باغ میں ہزاروں لوگ معصوم بچوں کی نمازجنازہ کیلئے جمع تھے، مولانا اشرف علی صاحب کے کہنے پر مولانا سمیع الحق صاحب نے جنازے کی امامت کی، اسی رات وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی مولانا صاحب سے رابطہ کیا ہے، اگلے روز مولانا سمیع الحق کی قیادت میں وفاق المدارس کے وفد نے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ‘وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ سمیت دیگر حکومتی ارکان سے تبادلہ خیال کیا۔ حکومتی نمائندوں کے 
Flag Counter