Deobandi Books

ماہنامہ الحق نومبر 2013ء

امعہ دا

17 - 65
رات کو قیام برادر عزیز جگرگوشہ حضرت شیخ  ؒمولانا ارشد مدنی کے مخصوص کمرہ واقعہ برُج شمالی متصل دارالحدیث میں رہتا۔۸ جون کو صبح عازم دہلی ہوئے۔برادرم ارشد صاحب بھی رفیق سفر تھے۔۹بجے شہر کھتولی میں مولانا خان جہان پوری کی دعوت پر جو خود دیوبند تشریف لاکر دے گئے تھے۔اُترے مولانا اسٹیشن میں خود موجود تھے ان کے ساتھ بگّی میں شہر سے دومیل دور ان کے گائوں خان جہانپور گئے ‘مولانا حضرت شیخ الہند ؒ اوردیگر ممتاز اکابرتک سے خاص روابط رکھتے تھے‘ اوران کے اس قلعہ نما مکان میں حضرت شیخ الہند اور حضرت شیخ الاسلام ؒ ودیگر اکابر بارہا فروکش ہوئے ہیں‘ دوپہر ان کے ہاں گزاری اور پھر تینوں ساتھی پانچ بجے یہاں سے روانہ ہوکر ۶ بجے دوسری گاڑی سے دہلی روانہ ہوئے‘ اس گاڑی میں حضرت شیخ الحدیث صاحب بھی تشریف لے جارہے تھے۔
دہلی کی عظمت رفتہ کا ذکر:   رات کے ساڑھے نو بجے گاڑی دہلی اسٹیشن پر کھڑی ہوئی‘ دہلی صدیوں اسلام کے ایک بہت بڑے حکومت کا پایہ تخت رہا‘ جہان شاہجہان اور اکبر کی عظمت اور جہانگیر کی عدالت عالمگیر اورنگزیب علیہ الرحمۃ کے خلافت علی منہاج النبوت کے جھنڈے بلند ہوئے اور جہاں خانوادئہ ولی اللہیٰ نے قرآن وحدیث کے چشمے بہاکر اطراف واکناف ہند کو شعاع نبوت سے منور فرمایا اور جہاں مجاہد جلیل سید احمد شہد کو درس جہاد دیا گیا اور جہاں سے سید اسماعیل شہید نے ظلمت کدہ ہند کو نورایمان وہدایت سے روشن کرنے کے لئے عزم فاروقی اور جلال حیدری سے اٹھ کر دشمنان اسلام کے جنودپر یلغار کیا‘ حضرت نظام الدین اولیاء اور حضرت خواجہ بختیار کاکی اوردیگر ان گنت اولیاء اللہ نے یہاں سے دنیا کو للھیت اور عبدیت خداوندی کا درس دیا۔ اور جس کی گود میں مولانا آزاد ؒاوردیگر عظماء کے آزادی نے برصغیر ہند کو للکارنے جھنجھوڑے اور بیدار کرنے کے بعد ابدی آرام فرمایا اور آہ جس کی درودیوار پر مسلمانوں کے عظمت رفتہ کے دھندلے نشان ثبت ہیں وہ عظمت جس کے زوال پر اس دہلی میں سربفلک قطب مینار مرثیہ خوان ہے‘ وہ دہلی جس میں عالم اسلام کا عظیم انفرادی مسجد جامع دہلی آج بھی پورے وقار وتمکنت کے ساتھ ہند کے ظلمت کدوں میں براجمان ہے اور جس کی پانچ وقتہ اذانیں اردگرد گری ہوئی انسانیت پتھروں اور بے حس مجسموں کے سامنے ذلیل انسانیت ایک خدا سے ٹوٹی ہوئی مخلوق کواللہ اکبر اللہ اکبر کی دلدوز صدائوں سے ایک خدا اوراس کی تعلیمات کے سچے اور ابدی علمبردار پیغامبر امن وانصاف اکی سچائی وصداقت کی تعلیم دی جاتی ہے آہ جسکے لال قلعہ کی ہرہراینٹ اورپتھر سے حسرت اور افسوس اور بے کسی وزبوں حالی ٹپکتی ہے اور جس کے خونیں دھبوں میں اپنے وارثوں کیلئے کامیابی وکامرانی کا درس وعبرت کا سامان موجود ہیں۔ (افسوس کہ یہ تحریر یہاں تک ملی اور آگے نامکمل رہی) … ذیل کا خط مولانا سمیع الحق صاحب نے اپنے والد ماجدشیخ الحدیثؒ کے نام دیوبند سے بھیجا جس میں اس سفر ہند کی بعض تفصیلات پر مزید روشنی پڑتی ہے وہ بھی نذر قارئین ہے۔ 
سفر دیو بند کے حالات وخانوادہ مدنی اور اساتذہ دارالعلوم دیوبند اور اکابرکی شفقتیں، آل مسلم کنونشن دہلی میں شرکت:  ۵؍جون ۱۹۶۱؁ء ۲۰؍ذی الحجہ بروز پیر دیوبند ‘ مدنی منزل
Flag Counter