Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2013ء

امعہ دا

52 - 65
 احادیث) اسلام کا دوسرا ماخذ ہیں ہر مسلمان کے لئے ان پر عمل کرنا ضروری ہے اور سر موکسی کو انحراف کرنے کی گنجائش نہیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔ وما اتکم الرسول فخذوہ  وما نھکم عنہ فانتھوا الآیۃ
ترجمہ۔   رسول تم کو جو کچھ دیا کریں وہ لے لیا کرو اور جس چیز سے تم کو روک دیں تو رک جایا کرو۔
	آپ ﷺ کے عہد زریں میں کوئی دوسرا فتویٰ دینے والا نہیں تھا۔ ہاں آپ کسی صحابی کو دور دراز علاقوں کے لئے کبھی کبھی مفتی بنا کر بھیج دیتے تو وہ منصب قضاء و افتاء پر فائز ہوتے اور لوگوں کی صحیح رہنمائی فرماتے۔
	نبی کریم ﷺ نے اپنے فتاویٰ کے ذریعے سے مسلمانوں کی ہر چیز میں یعنی عبادات، معاملات ، اخلاقیات و آداب، معاشرت سب چیزوں میں صحیح رہنمائی فرمائی۔ ہر بات میں آپﷺ کے فتاویٰ و ارشادات موجود ہیں جو مسلمانوں کیلئے مشعل راہ ہیں
صحابہ کرام کے دور میں فتویٰ:
	نبی اکرم ﷺ کے اس دارفانی سے رخصت ہونے کے بعد فتویٰ کا کام اور ذمہ داری کا صحابہ کرام نے سنبھالا اور احسن طریقے سے انجام دیا۔ حضرات صحابہ کرام میں جو اصحاب کرام فتویٰ دیا کرتے تھے انکی تعداد ایک سو تیس سے کچھ زائد تھی، جن میں مرد بھی شامل ہیں اور عورتیں بھی، البتہ زیادہ فتویٰ دینے والے سات تھے جن کے نام یہ ہیں:   حضرت عمر بن خطابؓ، حضرت علیؓ بن ابی طالب، حضرت عبداللہ بن مسعودؓ، حضرت عائشہؓ، حضرت زید بن ثابتؓ، حضرت عبداللہ بن عباسؓ اور حضرت عبداللہ بن عمرؓ۔ لیکن ان کے علاوہ بہت سارے صحابہ کرام فتویٰ دیا کرتے تھے لیکن ان کے فتاویٰ کی تعداد کم ہیں۔
تابعین کے دور میں فتاویٰ:
	تعلیم و تربیت اور فقہ و فتویٰ کا سلسلہ حضرات صحابہ کرام ؓ کے بعد کہیں جا کر رکا نہیں بلکہ اس ذمہ داری کو حضرات اصحاب کرام کے شاگردوں نے احسن طریقے سے سنبھالا اور دل و جان سے اس کی حفاظت کر کے آنے والی نسل تک کما حقہ پہنچایا۔ صحابہ کرامؓ کے دور مبارک میں بفضل الہٰی بہت فتوحات حاصل ہوئے ہیں اس وجہ سے حضرات تابعین مختلف بلاد اسلامیہ میں دین متین کی خدمت انجام دے رہے تھے۔
	اکثر بلاد اسلامیہ میں ایسے لوگ مقرر تھے جو لوگوں کی رہنمائی کرتے مدینہ منورہ میں حضرت سعید بن المسیب، ابو سلمۃ بن عبدالرحمن بن عوف، حضرت عروۃ بن الزبیر، حضرت عبید اللہ، حضرت قاسم بن محمد، حضرت سلیمان بن سیار اور حضرت خارجہ ابن یزید انہی کو فقہاء سبعہ بھی کہا جاتا ہے۔… مکہ مکرمہ میں عطاء بن ابی رباح، علی بن ابی طلحہ اور عبدالملک بن جریج یہ کام کیا کرتے تھے۔ کوفہ میں ابراہیم نخعی ابن ابی سلیمان، عامر بن سراسیل، شعبی، علقمہ، سعید اور مرہ ہمدانی۔ بصرہ میں حضرت حسن بصری، یمن میں طائوس بن کسان، اور شام میں حضرت مکحول ابو 
Flag Counter