Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2013ء

امعہ دا

36 - 65
مولانا محمد الیاس ندوی بھٹکلی
عالم اسلام کی ابتر صورتحال
ع     شب گریزاں ہوگی آخر جلوہ خورشید سے			
پھر بھی ہمیں یہ گلہ ہے کہ ہم غالب نہیں:
گذشتہ ہفتہ عالمی خبروں میں ایک دل دہلانے والی اور خون کے آنسو رلانے والی خبر ہم سب کی نظروں سے گذری ،یہ الگ بات ہے کہ ہم میں سے اکثر اس کو پڑھ کر غالباً آگے بڑھ گئے ،لیکن اس میں مجھ جیسے دسیوں طالب علموں کے لیے عالم اسلام کے موجودہ ناگفتہ بہ حالات کے پس منظر میں اٹھنے والے اس سوال کا جواب تھا کہ حق پر ہونے کے باوجود ہم اہلِ اسلام اس قدر مغلوب اور مظلوم کیوں ہورہے ہیںاور اللہ تعالی کی مددکیوں نہیں آرہی ہے ؟  خبر یہ تھی کہ لبنان ،شام اورمصر وغیرہ جاکر دادعیش دینے والے عرب نوجوان وہاں کے غیر موزوں سیاحتی حالات کی وجہ سے آج کل برطانیہ کا رخ کررہے ہیں ،وہاں ان کی عیاشی ،شراب وکباب اور موج مستی میں روزانہ خرچ ہونے والی فضول خرچی واسراف کا اندازہ آپ صرف اس بات سے لگاسکتے ہیںکہ وہ اپنے استعمال میں رکھنے والی رولکس اور ڈیلکس کاروں کا یومیہ صرف کرایہ ہی۱۹؍ہزار ڈالر یعنی بارہ لاکھ روپئے روزانہ اداکررہے ہیں،کچھ ہی دنوں پہلے متحدہ عرب امارات سے بھی ایک خبر آئی تھی کہ وہاں ایک نئے اٹلانٹک نامی ہوٹل کے افتتاح کے موقع پرآتش بازی پر سمندر میں موجود ۲۲۶کشتیوں کے ذریعہ دیڑھ سو ملین یعنی پندرہ کروڑ روپئے چندگھنٹے میں پھونک دئیے گئے،اس فضول خرچی کے نظارہ کے لیے فلم انڈسٹریز سے وابستہ دوہزار لوگوں کو مدعو کرکے ان پر دوسو ملین یعنی بیس کروڑ روپئے خرچ کئے گئے اور خود اس ہوٹل کی تعمیر پرپچھتّرارب روپئے کی لاگت آئی۔
ان ہی اخبارات میں دوسری طرف یہ بھی تشویشناک اور نیند اڑانے والی خبر تھی کہ شام سے لبنان،ترکی اور اردن وغیرہ ہجرت کرکے جانے والے اور وہاں کیمپوں میں مقیم پندرہ لاکھ سے زائد پناہ گزینوں میں سے بیشتر لوگ ایک ایک لقمہ کے لیے ترس رہے ہیں،دمشق کے جنوب میں واقع یرموک  کیمپ میں نو ّے دن کے مسلسل محاصرہ کی وجہ سے نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ لوگوں نے وہاں جامع مسجد کے ایک امام کے فتوی پر عمل کرتے ہوئے اپنی بھوک مٹانے اور جان بچانے کیلے کتے ،بلیوں اور مردہ جانوروں تک کو کھانا شروع کردیا ہے نوزائیدہ معصوم بچوں کی بڑی تعداد اپنی بھوک وفاقہ کش ماؤں کی چھاتیوں میں دودھ کے نہ ہونے کی وجہ سے بلک بلک کر جان کر دے رہے 
Flag Counter