Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2013ء

امعہ دا

40 - 65
 لکھا ہے کہ خود امریکہ میں بھی اس سے چھ گنازیادہ لوگ اس وقت اسلام میں داخل ہورہے ہیں اور ان کا سالانہ اوسط تیس ہزار سے زیادہ ہے ،سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے خود اپنے عہد صدارت میں اس بات کا اعتراف کیا کہ امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد ساٹھ لاکھ سے زائد ہوگئی ہے اور ایک چوتھائی مسلمان ان میں نومسلم ہیں،غرض یہ کہ آپ نے دیکھاکہ کسی ایک جگہ مسلمانوں کو دبانے کی کوشش کی گئی تو دوسری جگہ اسلام نے سراٹھاکراپنے وجود کا ثبوت دیا،ایک خطہ میں وہ مظلوم ہوئے تو دوسرے علاقہ میں فاتح بن کر اپنے زندہ ہونے کا اعلان کیا،مشرق وسطی کے موجودہ حالات میں بھی ہمیں یقین ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے متعلق اللہ تعالی کی قدرت کاملہ کا پھراسی طرح ظہور ہونے والا ہے اور مسلمانوں کی مغلوبیت اسلام کی غالبیت کی شکل میں سامنے آنے والی ہے۔   ؎ 
جہاں میں اہل ایماں صورت خورشید جیتے ہیں	ادھر ڈوبے اُدھر نکلے ،اُدھر ڈوبے ادھرنکلے
ظاھری زوال ہی اسلامی بیداری کا پیش خیمہ ثابت ہوا:
۱۹۲۴ء؁ میں خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کرکے اسلام دشمن عناصر مطمئن ہوگئے کہ اب ہم نے مسلمانوں کی رہی سہی سیاسی ساکھ بھی ختم کردی اور ان کی سیاسی بساط لپیٹ دی گئی ،  ۱۹۴۸؁ء میں قلب اسلام میں فلسطین پرقبضہ کرتے ہوئے اسرائیل کو وجود بخش کر مغرب نے یہ سمجھا کہ اب مسلمان سرنہیں اٹھائیںگے،پھر ۱۹۶۷؁ء میں بیت المقدس پر بھی اسرائیل کا قبضہ کراکے مسلم دشمن طاقتیں اس خوش فہمی میں مبتلا ہوگئیں کہ مسلم قیادت نے صہیونیت کے سامنے گھٹنے ٹیک کر اپنی آخری بے بسی کا ثبوت دیا،لیکن آپ کو یہ معلوم کرکے نہایت حیرت انگیز مسرت ہوگی کہ گذشتہ نصف صدی میںیہی تینو ںعالمی واقعات مسلمانوں میںسیاسی بیداری کا نقطۂ آغاز ثابت ہوئے،مسلم امت نے یہیں سے ایک نئی کروٹ لی ،خواب غفلت سے بیدار ہوئی ،تعلیم پر مسلمانوں کی ازسرنوتوجہ شروع ہوئی ،اصلاحی وفکری اسلامی تحریکات کو کھل کرمیدان میں آنے کا موقع ملا،نئی تعلیم یافتہ مسلم نسل کااسلام پر ازسرنو اعتمادبحال ہوا اور اسی مدت میںان کو یورپ ومغرب میں اسلام کے تعارف کے غیر معمولی دعوتی مواقع بھی حاصل ہوئے،۱۹۶۷؁ ء میں قبلۂ اول پر صہیونیت کے ناجائز قبضہ کے بعدہدایت سے محروم بندگان خدا کو اسلام کو سمجھنے میں جتنی کامیابی ملی پچھلے سوسال میں نہیں ملی ،ہمیں بصیرت وفراست کی نگاہوں سے ان ناگفتہ بہ حالات کے دعوتی تجزیہ سے یہ اطمینان بھی ہوتاہے کہ عالم اسلام میں پائی جانے والی اس بے بسی کی کیفیت اور ملت اسلامیہ کی مظلومیت اور مسلم امت کے حق میں بظاہراسلام دشمن طاقتوں کی منصوبہ بندکوششوں میں کامیابی سے مسلمانوں کو تو ظاہری اعتبار سے وہ نقصان پہچانے میں کامیاب رہے لیکن اسلام کو اس سے کوئی نقصان نہیں پہنچاسکے،اس کے انقلاب آفریں پیغام کی تاثیر کے بڑھتے قدم کو روکنے میں ان کو ذرہ برابر بھی کامیابی نہیں ملی ،لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں کو تو انہوں نے شہید کیا ،
Flag Counter