Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2013ء

امعہ دا

38 - 65
لیکن حالات سے مایوس ہونے کی بھی ضرورت نہیں:
مسلمان عالمی سطح پر اس وقت جن حالات سے دوچار ہیں بظاہر ایسا لگتاہے کہ پوری اسلامی تاریخ میں اس طرح کے حالات نہیں آئے،مشرق سے مغرب تک مسلمان بڑی کسمپرسی کی حالت میں ہیں،روزانہ کے اخبارات میںخبروں کا دوتہائی حصہ فلسطین /شام /افغانستان/مصر /برما/بنگلہ دیش/ترکی /تیونس/یمن اور لیبیاوغیرہ کے مسلمانوں کی مظلومیت کی خبروں سے بھرارہتاہے ،پوری دنیا سے اوسطاً ۵۰۰ مسلمانوں کی روزشہادت کی خبریں آرہی ہیں،خود مسلمانوں کے آپسی انتشار واختلاف ،خانہ جنگی اور ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہونے اور اس کے نتیجہ میں بہنے والے خون خرابے اور پوری دنیاکے سامنے ملت اسلامیہ کے تماشہ بننے کی خبروں سے ایک عام مؤمن کا دل بھی بیٹھ جاتاہے،لیکن ہمیں ان حالات سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ،اس سے دس گنابرُے اور خراب حالات کا ہماری ملت سامنا کرچکی ہے اور ہربار وہ اپنی خوداعتمادی اور بصیرت دینی وفراست ایمانی سے اس کا کامیاب مقابلہ بھی کرچکی ہے ،آپ کو یہ یاد ہوگا کہ ہمارے آپسی انتشار اور خانہ جنگی کی انتہااس وقت ہوگئی تھی جب اس کی زد میں خانہ کعبہ جیسا مرکز اسلام بھی آگیاتھا ،  ۶۴ھ؁ میں خودمسلمانوں کی طرف سے کعبۃ اللہ کے غلاف کو جلایا گیا،اس کی چھت کو گرایاگیا ،اس پر سنگ باری کی گئی اور اس کا اس طرح محاصرہ کیاگیا کہ کئی دنوں تک اس کے طواف سے مسلمان محروم رہے ،جنگ جمل ۳۶ھ؁ میں حضرت علیؓ وحضرت عائشہؓ کے درمیان غلط فہمیوں کی بناء پر خود مسلمانوں میں سے دس ہزار سے زائد صحابہ کرام وتابعین عظام شہید ہوئے ،حضرت عائشہؓ   کی طرف سے لڑنے والے تیس ہزار مسلمانوں میں سے نو ہزار اور حضرت علیؓ کی طرف سے لڑنے والے بیس ہزار مسلمانوں میں سے ایک ہزار ستر مسلمان کام آئے،یہ سب یہودی منافق عبداللہ بن سبا کی طرف سے مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی ایک کامیاب ومنصوبہ بند سازش تھی جس کا بعد میں فریقین کو احساس بھی ہوگیا، اس کے بعد جنگ صفین میں حضرت علیؓ اور حضرت معاویہؓ کے درمیان بھی موجودہ عراق میں کوفہ کے جنوب میں ایک شدید جنگ ۳۷ھ؁ میں ہوئی ،  ۶۳ھ؁ میں اسی طرح کی مسلمانوں کی ایک اورآپسی خانہ جنگی میں مدینہ منورہ میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا جس میں تین سوشرفاء قریش وانصار کے علاوہ ایک ہزار مسلمان خودمسلمانوںکے ہاتھوں شہید ہوئے اور مسجد نبوی بھی کئی دنوں تک نمازیوں سے محروم رہی،خود نبی اکرمﷺ کی وفات کے فوراً بعد حضرت ابوبکرؓ نے جن حالات کا سامنا کیا اس طرح کے حالات کا آج ہم تصوّر بھی نہیں کرسکتے ،ایک طرف جھوٹے مدعیان نبوت سامنے آئے تو دوسری طرف ایک بڑی تعداد نے زکاۃ دینے سے انکار کردیا،ایک طرف اسلامی دارالخلافہ پر حملہ کی سازش کی خبریں آئیں تو دوسری طرف مرتدین اسلام نے ناک میں دم کردیا،لیکن جس قوت ایمانی اور اولوالعزمی کے ساتھ صدیق اکبرؓ نے محض اللہ تعالی کے فضل سے اس کاکامیاب مقابلہ کیا وہ اسلامی تاریخ میں ان ہی کا حصہ تھا،  ۶۵۶؁ھ میں تو عالم اسلام میں مسلمانوں کے 
Flag Counter