Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2013ء

امعہ دا

37 - 65
ہیں،برماکے مظلوم مسلمان اپنے گھروں سے بے گھر ہوکر آسمان کی چھتوں تلے بے سہارا پڑے ہوئے ہیں، ان کا کوئی پرسان حال نہیں ،غزہ کے فلسطینی مظلومین ظالم مصری فوجوں کی طرف سے سرحدوں اور سرنگوں کے اچانک بندکئے جانے کی وجہ سے غلّوں سے محروم ہوگئے ہیں اور ہرطرف سے محصور ہونے کی وجہ سے ایک وقت کا چولہا جلنابھی ان کے یہاں ممکن نہیں ہے۔
سوال عذاب کے ٹلنے کا نہیں بڑے عذاب کے نہ آنے کا ہوناچاہیے:
عالم اسلام بالخصوص عالم عرب کے موجودہ حالات کو ہم جب سامنے رکھتے ہیں اوروہاں کے شہزادوں اور خوش حال ومتمول طبقہ کی عیاشی وفضول خرچی ،اسلام دشمنوں سے ذاتی مفادات اور اپنے اقتدار کے تحفظ کے خاطر مسلم وعرب حکمرانوںکی اسلام دشمنوں سے سازباز،اسلام پسندوں سے ان کی نفر ت ووحشت اور عامۃ المسلمین پر انسانیت سوزمظالم پر ان کی مجرمانہ خاموشی وغیرہ کا قرآن وحدیث کی روشنی میں ہم جائزہ لیتے ہیں تو اس نتیجہ پر پہنچنے میں دیر نہیں لگتی کہ اب روایتی مسلمانوں سے ملت کی قیادت چھین کرکسی اور کے حوالہ کی جانے والی ہے اور غالباً قیادت کے اس خلا کو مغرب کے حمیت پسندنومسلموں یا پھر مشرق بعید وبرصغیر کے غیرت مندمسلمانوں سے پرکیا جانے والاہے ، اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں کہ ہم جب کسی قوم کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس میں موجود متمول اور خوشحال طبقہ کو اپنے فسق وفجور میں آگے بڑھنے کی چھوٹ دے دیتے ہیں ،پھر ہمارا وعدہ پورا ہوتاہے اور ہم پوری قوم کو تباہ وبرباد کردیتے ہیں(وإذااردناأن نھلک قریۃ امرنامترفیھاففسقوا فیھا فحق علیہا القول فدمّرناھا تدمیرا) ،آج ملت اسلامیہ میں عوام میں توبڑھتی دینداری،ودین پسندی لیکن اس کے برخلاف خواص وحکمرانوں اور سرمایہ داروں میں اسلام کے مقابلہ میں ذاتی مفادات کی ترجیح کے بڑھتے رجحان کو دیکھتے ہوئے صاف نظر آرہاہے کہ اللہ تعالی کا یہ وعدہ جلد ہی پورا ہونے والاہے۔
عالم اسلام بالخصوص عالم عرب کی موجودہ صورت حال و اخلاقی انارکی کے اس پس منظر میں اب ہمارا سوال یہ ہونا چاہیے کہ حالات کے اس قدر دگرگوں ہونے اور پانی سرسے اونچا ہونے کے باوجود ہم کیسے بچے ہوئے ہیں اور ہم پر وعدہ خداوندی کے مطابق عذاب کیوں نہیں آرہاہے ،اس کی بھی وجہ سن لیجئے، رحمت عالم  ﷺ نے روروکر اپنی امت اور ہمارے حق میں التجا کی تھی کہ ائے رحیم وکریم آقا :۔ پچھلی امتوں کی طرح میری امت کو اس کی نافرمانی واخلاقی انارکی کی وجہ سے اجتماعی طور پر ہلاک نہ فرما،اللہ رب العزت نے اپنی غیر معمولی رحمت و رافت کی وجہ سے اپنے حبیب ﷺکی اس دعاکو شرف قبولیت سے نوازا،اگر رحمت خداوندی کا یہ مظہر وعدہ خداوندی کی شکل میں نہ ہوتاتو ہم کب کے ہلاک کردئیے جاتے اور ہماری جگہ دعوتی فرض منصبی کی ادائیگی کے لیے دوسری قوم آگئی ہوتی ۔

Flag Counter