Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2013ء

امعہ دا

30 - 65
	اقبال نے علی برادران کی رہائی پر جو اشعار لکھے وہ مسلم لیگ کے اجلاسِ عام منعقدہ امرتسر میں پڑھ کر سنائے لیکن ’’بانگِ درا‘‘ میں ،جب کہ ان کا ابتدائی دور تھا ،شائع کئے تو علی برادران کا ذکر نہ کیا ۔اسی طرح مہاتماگاندھی کی تعریف میں چھ اشعار لکھے جس میں انھیں مرد پختہ کار و حق اند یش و با صفا سے مخاطب کیا وہ اشعار ۱۳نومبر ۱۹۲۱ء کے روزنامہ ’’زمیندار‘‘ میں چھپ چکے ہیں ۔
	علامہ اقبال اپنی عمرکے آخری ایام میں قائد اعظم کے ساتھ تھے لیکن ۹ نومبر ۱۹۲۱ء کے روزنامہ’’ زمیندار‘‘ میں محمد علی جناح سے بھی پانچ شعروں میں چٹکی لی۔وہ اشعار ملاحظہ فرمائیں :
لندن کے چرخ نادرہ فن سے پہاڑ پر٭اترے مسیح بن کے محمد علی جناح
نکلے گی تن سے تو کہ رہے گی بتا ہمیں ٭اے جان برلب آمدہ اب تیری کیا صلاح 
دل سے خیالِ دشت و بیاباں نکال دے ٭مجنوں کے واسطے ہے یہی جادۂ فلاح
آغا امام اور محمد علی ہے باب٭اس دین میں ہے ترکِ سوادِحرم مباح
بشرٰی لکم کہ منتظر ما رسیدہ است٭یعنی حجابِ غیبتِ کبرٰی دریدہ است(۲۲)
اسی طرح پہلی جنگِ عظیم میں علامہ نے دہلی کی وار کانفرس میں نو بند کی ایک مسدس لکھ کر سنائی جس میں شہنشاہ انگلستان سے متعلق دو بند قصیدے بھی شامل ہیں ۔ (۲۳)اسی طرح علامہ مرحوم کے کئی اشعار ایسے ہیں جو صرف ان کی زندگی ہی میں کہے گئے بلکہ اخبارات اور رسائل میں بھی شائع ہوئے مگر وہ اس طرح محو کر دیئے گئے کہ آج عام لوگوں کو ان کا علم ہی نہیں جیسا کہ رام چندر کی تعریف میں آپ نے چھ اشعار کی ایک نظم کہی جس کا ایک شعر یہ بھی ہے:    	؎	ہے رام کے وجود پر ہندوستاںکو ناز        اہلِ نظر سمجھتے ہیں اس کو امامِ ہند
جس پر مسجد وزیر خان کے خطیب مولانا ابو محمد سید دلدار علی شاہ نے کفر کا فتوٰی صادر کر دیا تھا۔(۲۴)  
	اسی طرح علامہ اقبال نے حافظ شیرازی کی کتاب ’’لسان الغیب‘‘(جن کو تصوّف اور احسان میں ایک عظیم مقام حاصل ہے ) پر ۳۵ اشعار میں سخت تنقید کی تھی جوان کی پہلی تصنیف ’’مثنوی اسرارِ خودی ‘‘مطبوعہ ۱۹۱۶ء میں شائع ہوئی مگر انہوں نے علمائے کرام اور مشائخ عظام کے دباؤسے مرعوب ہو کر اسے ہمیشہ کے لئے اس کتاب سے خارج کر دیا ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ جذباتی ہونے کے باوجود ضدی نہ تھے۔جوں ہی انھوں نے کسی کلام کو بھی کسی لحاظ سے غیر موزوں اور نامناسب سمجھا تو اس سے رجوع کرنے یا اپنے کلام سے خارج کرنے کو عار نہیں سمجھا اور یہ بہت بڑا اخلاقی پہلوہے۔(۲۵)
	جب یہ تمام نظمیں شاعرانہ محاسن کے باوجود علامہ نے اپنے کسی مجموعہ میں شامل نہیں کیں تو مولانا حسین احمد مدنی سے متعلق تین اشعار کا ’’ارمغانِ حجاز‘‘ میں شامل کئے جانا فی الواقع سیاسی مذاق اور ذہنی حادثہ ہے۔ 
Flag Counter