Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2013ء

امعہ دا

22 - 65
اس گناہ اور برائی کو حقیر سمجھو جو اسکے اندر موجو د ہے اجلہ صحابہ کرام حضور ﷺکی تشریف آوری اور اسلام کی آمد سے پہلے جاہلیت کے دورمیں برائیوں سے دوچار تھے مگر جب اسلام لانے کے بعد ان کے وہی اجسام و اجساد منارۃ نورو ہدایت بن گئے اور ان کا اسم گرامی بغیر ذکر کرنا بھی ایک مسلمان کیلئے سوہان روح سمجھا جاتا ہے ۔ الغر ض گناہ گار کے گناہ کو حقیر جانو، نہ کہ گناہ گار کی ذات کو ۔ اس کا جو عمل مجھے اور تمہیں نظر آرہا ہے وہ تو گناہ ہے ۔ مگرتمہیںان کے اندرونی حالات کا کیا پتہ ۔ ہو سکتا ہے کہ اس کا کوئی عمل ایسا ہو جو اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہو اور وہ عمل اسکے تمام گناہوں کو کفارہ بن جائے ۔ اسی سبب سے گناہ گار کی تحقیر کی بھی گنجائش نہیں ۔ جب حقیر جاننے کی اجازت نہیں تو پھر مذاق اڑانے کی گنجائش بھی نہیں اس لئے حق تعالیٰ نے فرمایا ’’لا یسخر قوم من قوم ‘‘ یعنی کوئی آدمی دوسرے کا مذاق نہ اڑائے ۔
مذاق مگر کسی حد تک:	محترم ساتھیو!  یہاں ایک بات گوش گزار کر یںاور اسکی وضاحت ضروری ہے کہ مذاق سے وہ مذاق مراد ہے جس میں دوسرے کی توہین ، بے عزتی اور ہتک مقصود ہو یہ دوسرے کی دل شکنی ، دل آزاری ہے جس سے اس کا دل ٹوٹ جاتا ہے ۔ ایسا مذاق کرنا حرام ہے اور ایسا مذاق جو دوست احباب آپس میں دل لگی اور بے تکلفی کے طور پر کریں وہ مذاق جائز ہے جس مذاق میں جھوٹ اور کسی کی دل آزاری نہ ہو ایسی مذاق آنحضرت ﷺبھی صحابہ ؓسے فرمایا کرتے تھے ۔ 
خوش طبعی اور سیر ت طیبہ :حضرت ابو ہریرہ کا سوال اور حضور کا جواب :  وعن ابی ہریرۃ قال قالوا یارسول اللہ انک تدعبنا قال انی لااقول الاحقا(رواہ الترمذی)
’’حضرت ابو ہریرہ سے روایت فرماتے ہیں کہ ایک دن صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ آپ ہم سے خوش طبیعت (مذاق ) فرماتے ہیں ۔ حضور ﷺ نے فرمایا ہاں لیکن اس خوش طبعی میں بھی حق بات ہوتی ہے ۔ ‘‘
یعنی میری طبیعت ایک عام آدمی کی طرح نہیں ہوتی ہے جس سے غرض دوسرے فرد کی تذلیل و تحقیر ہو حضور کی خوش طبعی اور مذاق کا انداز کچھ اور قسم کا تھا۔
اونٹنی کا بچہ :   وعن انس ؓ ان رجلاً استعمل رسول اللہ ﷺ فقال انی حاملک علی ولد ناقۃ فقال مااصنع بولدالناقۃ فقال رسول اللہ ﷺ وھل تلد الابل الاا لنوق (رواہ الترمذی وابوداؤد)
’’حضرت انس روایت کررہے ہیں کہ ایک دفعہ ایک شخص نے رسول ﷺ سے سواری کا ایک جانور مانگا تو آپ نے فرمایا کہ میں آپ کے سواری کیلئے اونٹنی کا بچہ دونگا اس شخص نے حیرت کے ساتھ کہا یا رسول اللہ میں اونٹنی کے بچہ کا کیا کروں گا رسول ﷺ نے فرمایا ’’ اونٹ کو اونٹنی ہی جنتی ہے ‘‘ 
	بات بالکل حقیقت کے مطابق ہے ہر انسان جس عمر کا ہو کسی کا تو بچہ ہو گا اسپر بچے کا اطلاق موت تک 
Flag Counter