Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2013ء

امعہ دا

21 - 65
الانیار یسقون من عصارۃ اھل النار طینۃ الخبال (رواہ الترمذی)
حضرت عمر و بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے داد ا سے روایت کرتے ہیں اور وہ آنحضرت ﷺسے روایت کر رہے کہ آپ نے فرمایا قیامت کے دن تکبر کرنے والوں کو چھوٹی چیونٹیوں کی طرح ایک جگہ جمع کیا جائے گا(یعنی شکل مردوں کی طرح اور جسم چیونٹیوں کی مانند )اور ہر طرف سے ذلت وخواری ( ان کو ) گھیرے گی پھر ان کو جہنم کے ایک جیل خانہ کی طرف جس کا نام ’’ بولس ‘‘ ہو گا ہانکا جائے گا وہاں آگوں کی آگ ان پر چھا جائے گی اور دوزخیوں کا نچوڑ یعنی دوزخیوں کے بدن سے بہنے والا خون اور پیپ وغیرہ پلایا جائے گا جس نام طینۃ الخبال ہو گا۔اسی طرح ایک دوسری جگہ حضوراکرم ﷺ نے رب کائنات کا یہ ارشاد ذکر فرمایا کہ الکبریاء ردائی فمن یناز عنی فیہ عذبتہ (رواہ  مسلم) ترجمہ بڑائی تو میری چادر ہے ( اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی کو برائی زیب نہیں دیتی ) اور جو شخص میری اس چادر میں مجھ سے جھگڑ ا کرے گا میں اسکی گردن توڑ دونگا ۔ 
دنیا ، عارضی و فانی :	محترم حضرات ! مذاق اڑانے کا دوسرا سبب دوسروں کو حقیر سمجھنا ہے دوسروں کو اپنے سے کم تر سمجھ کر ان کا مذاق اڑایا جارہا ہے ۔ اول تو اپنے آپ کو بڑا سمجھنے کی جو حقیقت ہے وہ کچھ معنی نہیں رکھتی کیونکہ تم جس چیز پر فخر کرتے ہو اور اسکی وجہ سے دوسرے کی حقارت کرتے ہو وہ تمام چیزیں فانی اورعارضی ہیں تم ان تمام چیزوں کے انجام سے بے خبر ہو اگر مال و دولت پر اتراتے ہو تو وہ بھی عارضی ہے اگر طاقت ، دولت اور اقتدار پر اپنے کو اوروں پر بر ترسمجھتے ہیں یہ امور بھی وقتی ، فانی اور عارضی ہیں خلاصہ یہ کہ دنیوی اشیاء میں کوئی چیز دائمی وفانہیں کرتی۔ سب کی سب عارضی ہیں  
ذالنون مصری ؒ کا واقعہ:	حضرت ذالنون مصری ؒ ایک مرتبہ ایک راستے سے گزر رہے تھے کہ کسی بد خصلت انسان نے حضرت کو برا بھلا کہا یہاں تک کہاکہ تم تو کتے سے بھی بد تر انسان ہو حضرت ذالنون مصریؒ نے کوئی جواب نہ دیا ۔ ایک مرید نے عرض کیا حضرت یہ شخص تو آپ کی شان میں اتنا ہی زیادہ بک رہا ہے کہ آپ کو کتے سے بھی بد تر کہہ دیا اور آپ نے اس کی بات کی طرف التفات ہی نہیں کیا ۔
حضرت نے فرمایا کہ میں اسکا کیا جواب دوں اس لئے کہ مجھ کو یہ پتہ خود بھی نہیں کہ واقعتا کتے سے بد تر ہوں یا بہتر ؟ یہ پتہ تو اس وقت چلے گا جب میں مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پہنچوں گا تو اس وقت اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے بخش دیا تو پھر کتے سے بہتر ہونگا اور اگر خدا نخواستہ اللہ تعالیٰ کی طر ف سے بخشش نہ ہوئی تو پھر یہ کتا مجھ سے بہتر ہے کیونکہ اس کے ساتھ حساب و کتاب نہیں ہو گا اور اسکو سزا نہیں ہو گی جبکہ میرے ساتھ حساب و کتاب بھی ہو گا اور مجھے سزا بھی ہو گی ۔ اور جہنم کا عذاب ملے گا۔ 
نفرت برائی سے :	اسی لئے علماء نے لکھا ہے کہ کسی شخص کو برائی یا گناہ کی وجہ سے حقیر مت سمجھو بلکہ 
Flag Counter