Deobandi Books

ماہنامہ الحق اکتوبر 2013ء

امعہ دا

20 - 65
تکبر عزازیل راخوار کرد:	لہٰذا کسی کا مذاق اڑانا اوراس کی تذلیل کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت ہی مذموم عمل ہے اس لئے اس عمل کو حرام قرار دیا۔ کسی کا مذاق اڑانا دو وجہ سے ہوتا ہے۔ (۱) انسان جب اپنے آپ کو اعلیٰ درجے کا اور دوسروں سے اپنے آپکو افضل سمجھے تواس وجہ سے دوسرے مسلمان کو حقیر سمجھ کر اس کی تذلیل کرتا ہے جس کے اظہار کے لئے اس کا مذاق اڑاتا ہے ‘ حالانکہ اپنے آپ کو بڑا اور افضل سمجھنا بذات خود بڑا سخت گناہ ہے۔ جس کو تکبر کہاجاتا ہے‘ اورتکبر کے بارہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے  اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَکْبِرِیْنَ  (سورۃ النحل:۲۳)
بلاشبہ اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتے۔آدم ؑ کے مقابلہ میں ابلیس نے اپنے بڑا سمجھا تو ابدا لآباد کے لئے مردود‘ لعین اور مرجوم جیسے برے القاب کا مستحق ہوا۔مسلمان بچے کے منہ پر بھی باوجود ناسمجھی کے اس کا نام آئے وہ اپنے عمرکے مناسبت سے جتنا چاہے نفرت کااظہار کرتا ہے‘ حتیٰ کہ اگر کسی مسلمان کی بدترین بے عزتی کی جائے‘برداشت کرے گا اور اگر شیطان کے نام سے پکارا جائے شدت نفرت کی وجہ سے مرنے مارنے پر آمادہ ہوجائے گا‘ چنانچہ اس بدبخت نے حکم الہٰی کو تکبر جو اس کی سرشت میں موجود تھی کہ وجہ سے ماننے سے انکار کیا ‘ دوسرے طرف حضرت آدم علیہ السلام نے ہرلحظہ اللہ کے حکم کی تعمیل کی تو مسجود ملائکہ و جنات ٹھہر کر ابوالبشر کے لقب سے نوازے گئے۔ شیطان اپنے اللہ کی نافرمانی پر اس کے جواب میں شیطانی ‘ لایعنی دلائل گڑنے لگا اور حضرت آدم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کا حکم عتاب سنتے ہی جنت سے باہر آگئے تو ندامت اور گریہ وزاری میں مصروف تھے‘ اپنی خطاء پر ’’ربنا ظلمنا انفسنا وان لم تغفرلنا وترحمنا لنکونن من الخاسرین‘‘
کا ورد شروع کرکے اس سے انکی توبہ اللہ نے قبول فرمائی۔ شیطان نے تکبر کی وجہ سے نافرمانی کی تو ذلیل وخوار ہوکر اللہ کے دربار سے راندھے ہوئے اور حضرت آدم علیہ السلام جس نے غرور تکبر سے اعراض کیا تو خلافت ارضی کے خلعت فاخرہ سے نوازے گئے‘تکبر ایسی بدترین بیماری ہے کہ قرآن کریم بار بار اس سے بچنے پر زور دیتا ہے مثلاً 
 متکبرین کا انجام :	ارشاد ربانی ہے کہ  وَ لَا تُصَعِّرْ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ (لقمان:۱۸)   ’’اور لوگوں سے اپنا رخ مت پھیر اور زمین پر اِترا کر مت چل بے شک اللہ تعالیٰ کسی تکبر کرنے والے فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتے ‘‘
تکبر کرنے والے لوگ قیامت کے دن میدان محشر میں انتہائی ذلت اور خواری میں مبتلا ہو کر لوگوں کے پائوں کے نیچے ایسے روندے جائیں گے جیسے چیونٹیوں کو پائوں کے نیچے پامال کیا جا تا ہے ۔اپنے اس ارشاد گرامی میں آنحضرتﷺ نے تکبر کرنے والوں کا انجام ذکر فرمایا ۔
وعن عمربن شعیب عن ابیہ عن جدہ عن رسول اللہ ﷺ قال یحشروالمتکبرون امثال الذریوم القیامۃ فی صور الرجال یغشاھم الذل من کل مکان یساقون الیٰ سجن فی جھنم۔ یسمی بولس تعلوھم نار 
Flag Counter