دیا اور پھر (دوسرے لوگوںسے) پوچھتا پھرنے لگا تو ایک شخص نے اس سے کہا کہ تم فلاں بستی میں جائو وہ ایسی اور ایسی ہے۔ (یعنی اس نے اس بستی کانام لیا اور اسکی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت اچھی بستی ہے۔ وہاں ایک عالم رہتاہے جو تمہیں تمہاری توبہ کے قبول ہونے کا فتوی دے گا) چنانچہ وہ شخص اس بستی کی طرف چل کھڑا ہوا ابھی آدھے ہی راستے پرپہنچ پایا تھا کہ اچانک اسے موت نے آدبوچا (چنانچہ اسے موت کی علامت محسوس ہوئی) تو اس نے اپنا سینہ اس بستی کی طرف جھکادیا اور پھر اس کی روح قبض کرنے کے وقت رحمت کے فرشتے اور عذاب کے فرشتے ملک الموت سے جھگڑ نے لگے، چنانچہ اللہ تعالی نے اس بستی کو (جس کی طرف وہ توبہ کرنے جارہا تھا) حکم دیا کہ وہ میت کے قریب آجائے اور اس بستی کو جہاں سے وہ قتل کرکے آرہاتھا حکم دیا کہ وہ میت سے دور ہوجائے پھر اللہ تعالی نے ان فرشتوں سے فرمایا تم دونوں بستی کے درمیان پیمائش کرو اگرمیت اس بستی کے قریب ہوگی جہاں وہ توبہ کے لئے جارہا تھا تو اسے رحمت کے فرشتوں کے حوالہ کیاجائے گا، اور اگر اس بستی کے قریب ہو جہاں سے وہ قتل کر کے آرہا تھا تو عذاب کے فرشتوں کے حوالے کیا جائے گا۔ چنانچہ جب فرشتوں نے پیمائش کی تو وہ اُس بستی سے (جس کی طرف توبہ کے لئیجارہاتھا) ایک بالشت قریب پایا بس حق تعالیٰ نے اسے بخش دیا۔
واقعہ نمبر ٢ : اللہ تعالیٰ کے ڈر کی وجہ سے گناہوں کا معاف ہو جانا
عن أبی ہریرة قال: قال رسول اللہا: قال رجل لم یعمل خیراً قطّ لأھلہ فی روایة أسرف رجل علی نفسہ فلما حضرہ الموت أوصی بنیہ اذا مات فحرّقوہ ثم اذرووا نصفہ فی البر و نصفہ فی البحر فو اللہ لئن قدر اللہ علیہ لیعذّبنہ عذاباً لا یعذ بہ أحداً من العالمین فلما مات فعلوا ما أمرھم فأمراللہ البحر فجمع ما فیہ و أمر البر فجمع ما فیہ ثم قال لہ: لم فعلت ہذا؟ قال: من خشیتک یارب! و أنت أعلم فغفر لہ (متفق علیہ، المشکوة ٢٠٧)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ ص راوی ہیں کہ رسول اللہ ا نے فرمایا: ایک شخص تھا جس نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی، اور ایک روایت میں یہ ہے کہ اس نے اپنے نفس پر زیادتی کی تھی یعنی بہت ہی زیادہ گناہ کئے تھے، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی کہ جب وہ مر جائے تو اس کو جلا کر آدھی راکھ تو جنگل میں اڑا دینا اور آدھی راکھ دریا میں بہا دینا۔ قسم ہے خدا کی! اگر اللہ تعالیٰ نے اس (مجھ) سے مواخذہ کر لیا اور حساب میں سختی کی تو وہ ایسا عذاب دے گا کہ آج تک عالم کے لوگوں میں