پہلا انعام : ہر مشکل اور پریشانی سے نکلنے کا راستہ عطا ہوتا ہے ،فرمایا : ''و من یتق اللہ یجعل لہ مخرجا'' جو ہر قسم کی مشقت برداشت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچے گا اللہ تعالیٰ اس کو اس مشقت سے نکلنے کا راستہ دیتے ہیں اور فرمایا : ''و من یتق اللہ یجعل لہ من أمرہ یسرا'' جو تقویٰ اختیار کر ے گا، اللہ تعالیٰ ان کے کاموں کو آسان بنا دے گا۔
دوسراانعام : رزق کا مسئلہ جس سے آج کل ہر ایک پریشان ہے، تقویٰ کی برکت سے حل ہو جاتا ہے، فرمایا : ''و یرزقہ من حیث لا یحتسب'' کہ متقی کو ایسی جگہ سے رزق دیا جاتا ہے جہاں سے اس کو وہم و گمان بھی نہیں ہوتا اور فرمایا : ''و من یتوکل علی اللہ فھو حسبہ ان اللہ بالغ أمرہ قد جعل اللہ لکل شیٔ قدرًا'' اور جو کوئی اللہ تعالیٰ پر بھروسہ اور اعتماد رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے کافی ہیں، بیشک اللہ تعالیٰ پورا کر لیتا ہے اپنا کام، اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا اندازہ رکھا ہے۔
متقی شخص کو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ پر ہر معاملے میں اعتماد اور بھروسہ رکھے، صرف اسباب پر نہ رکھے، اللہ تعالیٰ کی قدرت ان اسباب کی پابند نہیں، جو کام اللہ تعالیٰ کو کرنا ہو وہ پورا ہو کررہتا ہے، اسباب بھی اللہ تعالیٰ ہی کی مشیت کے تابع ہیں ہر چیز کا اللہ تعالیٰ کے ہاں اندازہ ہے۔ اسی کے موافق وہ چیز ظاہر ہوتی ہے اس لئے اگر کسی چیز کے حاصل ہونے میں دیر ہو جائے تو متقی اور متوکل کو گھبرانانہیں چاہئے۔
تیسرا انعام : تقویٰ سے اللہ تعالیٰ کی معیت حاصل ہوتی ہے،فر مایا : ''و اعلموا أن اللہ مع المتقین'' یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ اہلِ تقویٰ کے ساتھ ہیں۔
چوتھاانعام : تقویٰ سے گناہ معاف ہوتے ہیں اور جنت نصیب ہوتی ہے، فرمایا : ''و من یتق اللہ یکفر عنہ سیا تہ و یعظم لہ أجرًا'' اور جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے یعنی گناہوں سے بچنے کی کوشش کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی برائیوں کو مٹا دیتے ہیں اور اسکے اجر و ثواب کو بڑھا دیتے ہیں۔
ان چارانعامات کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ڈر اور حیاتِ تقویٰ دارین کے خزانوںکی کنجی اور