( بسم اللہ الرحمن الرحیم )
الحمد للہ وحدہ و الصلوٰة و السلام علی من لا نبی بعدہ!
أما بعد فأعوذ باللہ من الشیطن الرجیم، بسم اللہ الرحمن الرحیم یأیھا الذین أمنوا اتقوا اللہ و کونوا مع الصادقین ۔۔۔۔۔ و قال سبحانہ و تعالیٰ : فألھما فجورھا و تقوھا۔
دو زندگیاں ہیں : ( ١ ) تقویٰ کی زندگی (٢) فسق و فجور کی زندگی
تقویٰ کی تعریف : ''امتثال الأوامر و الاجتناب عن النواھی'' اوامر کو پورا کرنا اور تمام معاصی و منکرات سے اجتناب کرنا … حاصل اس زندگی کا یہ ہے کہ انسان پورے طور پر اللہ تعالیٰ کا مطیع، فرمانبردار اور وفادار بن کر جیتا رہے۔
فسق و فجور کی تعریف : ''ترک الأوامر و ارتکاب المعاصی'' اوامر کوچھوڑنا اور معاصی کا ارتکاب کرنا … حاصل اس کا یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور اورفاسق و نافرمان بن کر جیتا رہے۔
تقویٰ کی زندگی اللہ تعالیٰ کی نظر میں اور اللہ تعالیٰ کے پیارے رسول ا کی نظر میں سب سے قیمتی، محبوب اور مفید زندگی ہے اس لئے انسان کو اس زندگی کے اختیار کرنے کا حکم دیتے ہوئے تقویٰ کو اس پر فرض کیا گیا ہے … فرمایا: ''یأیھا الذین أمنوا اتقوا للہ'' : اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈر کر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی چھوڑ دو … یعنی تقویٰ کی زندگی اختیار کر لو ۔
آپ ا نے بھی اپنی امت کو حکم دیتے ہوئے فرمایا : ''اتق المحارم تکن أعبد الناس'' گناہوں کو چھوڑ دو یعنی تقویٰ اختیار کر لو، سب سے بڑے عابد بن جاؤ گے۔
تقویٰ کی زندگی باری تعالیٰ کے انعامات کا سبب اور ذریعہ ہے اور فسق و فجور کی زندگی اللہ تعالیٰ کے غضب، لعنت اور عذاب کا ذریعہ ہے۔
(تقویٰ کے انعامات)
تقویٰ کی زندگی پر کتنے اور کیا کیا انعامات ملتے ہیں؟ یہ تو بے شمار ہیں ا لبتہ ان میں چار بڑ ے انعام یہ ہیں۔