قریب آگیا تو) میں نے پوچھا کہ کیا تمھاری بکریوں میں دودھ ہے؟ اس نے کہا کہ ہاں ہے، میں نے کہا :کیا تو دودھ دوہ کر دیگا؟ اس نے کہا :ہاں! پھر اس نے ایک بکری کو پکڑا اور لکڑی کے پیالے میں تھوڑا سا دودھ دوہ دیا میرے پاس ایک چھاگل تھی جو میں نے نبی کریم ا کے استعمال کے لئے رکھی تھی، اس میں پانی رہتا تھا جو آپ ا کے پینے اور وضو کے کام آتا تھا میں دودھ لے کرنبی کریم ا کے پاس آیا … آپ ا سو رہے تھے، میں نے جگانا مناسب نہ سمجھا اور میں بھی آپ ا کے ساتھ سو گیا، یہاں تک کہ آپ ا خود بیدار ہوئے (اور میں بھی اٹھ گیا) اور پھر میں نے دودھ میں (اتنا) پانی ڈالا کہ نیچے تک ٹھنڈا ہوگیا اور پھر عرض کیا یا رسول اللہ! نوش فرمائیے، آپ ا نے وہ دودھ نوش فرمایا اور میں بہت خوش ہوا۔ اسکے بعد آپ انے فرمایا کہ کوچ کا وقت نہیںآیا؟ میں نے کہا: کیوں نہیں… آگیا ہے۔ حضرت ابو بکر ص کہتے ہیں کہ پس ہم نے سورج ڈھلنے کے بعد (ٹھنڈے وقت میں) وہاں سے کوچ کیا اور (جب آگے سفر شروع ہوا تو) پیچھے سے سُراقہ بن مالک آگیا میں (نے اس کو دیکھ کر) عرض کیا یا رسول اللہ! دشمن ہمیں پکڑنے آگیا ہے … آپ ا نے فرمایا: ڈرو نہیں اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے۔ اس کے بعد آپ ا نے سُراقہ کے لئے بددعا کی اور سُراقہ کا گھوڑا پیٹ تک اس سخت زمین میں دھنس گیا … سُراقہ (اس صورتِ حال سے بد حواس ہوگیا اور) کہنے لگا کہ میں جانتا ہو ں، تم دونوں نے میرے لئے بد دعا کی ہے، اب میری نجات اور خلاصی کے لئے بھی تم دعا کرو (یعنی مجھ کو اس گرفت سے نجات دلاؤ) میں اللہ کو گواہ بنا کر وعدہ کرتا ہوں کہ میں کفار کو تمہارے تعاقب سے روک دونگا … چنانچہ نبی کریم ا نے اس کے لئے دعا فرمائی اور وہ اس گرفت سے نجات پا گیا … پھر سُراقہ نے (اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے یہ کیا) کہ (آپ ا کی تلاش میں مکہ سے روانہ ہونے والے کافروں میں سے) جو بھی کافر اس کوملتا وہ اس سے کہتا کہ تمہارے لئے میرا تلاش کرنا کافی ہے (یعنی میں بہت دور سے محمد ا کو تلاش کر کے دیکھ چکا ہوں ان کا کہیں پتہ نہیں چلا تم ان کو تلاش کرنے کی زحمت برداشت نہ کرو) سُراقہ کو جو شخص بھی ملتااس کو وہ یہی کہہ کر واپس کر دیتا۔
واقعہ نمبر ٣ : حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی معیت کا قصہ
فَلَمَّا تَرَائَی الجَمعَانِ قَالَ أَصحَابُ مُوسَی ِنَّا لَمُدرَکُونَ قَالَ کَلَّا ِنَّ مَعِیَ رَبِّی