فرمایا: لو اور ان کھجوروں کو اپنے توشہ دان میں رکھ لو، جب تم ان میں سے کچھ لینا چاہو تو توشہ دان میں اپنا ہاتھ ڈالو اور نکال لو اور اس توشہ دان کو جھاڑ کر کبھی خالی نہ کرنا … حضرت ابو ہریرہ ص کہتے ہیں کہ میں نے (آنحضرت ا کے حکم کے مطابق ان کھجوروں کو ایک توشہ دان میں رکھ لیا اور پھر ان چند کھجوروں میںاتنی برکت دیکھی کہ اس توشہ دان سے نکال نکال کر) اتنے اتنے وسق کھجوریں خدا کی راہ میں خرچ کر دیں اور ہم (یعنی میرے دوست و احباب) ان کھجوروں میں سے کھاتے اور کھلاتے رہتے تھے، وہ توشہ دان میری کمر (پر بندھا رہتا تھا جہاں) سے کسی وقت الگ نہ ہوتا تھا، یہاں تک کہ حضرت عثمان ص کے شہید ہونے کے دن وہ توشہ دان میری کمر سے گرپڑا (اور ضائع ہو گیا)
(تقویٰ کاتیسراانعام … اور … واقعات)
واقعہ نمبر ١ : غارِثور کا قصہ
عن أنس بن مالک أن أبابکر الصدیق قال: نظرت الیٰ أقدام المشرکین علی رؤوسنا و نحن فی الغار فقلت: یا رسول اللہ! لو أن أحد ھم نظر الیٰ قدمہ أبصرنا فقال: یا أبابکر! ما ظنک باثنین اللہ ثالثھما (متفق علیہ، المشکوة ٢/٥٣٠)
حضرت انس بن مالک ص راوی ہیں کہ حضر ت ابو بکر صدیق ص نے بیان فرمایا: جب ہم غار میں چھپے ہوئے تھے اور میں نے مشرکوں کے پیروں کی طرف دیکھا … گویا ہمارے سروں پر تھے … تو میں نے عرض کیا :یا رسول اللہ ا ! اگر ان میں سے کسی ایک کی بھی نظر اپنے پیروں کی طرف چلی گئی تو ہم کو دیکھ لے گا۔ آپ ا نے (یہ سن کر) فرمایا: اُن دوشخصوں کے بارے میںتمھارا کیا خیال ہے جن کا تیسرا ساتھی اللہ ہو۔
واقعہ نمبر ٢ : دشمن سے حفاظت کا قصّہ
و عن البرآء بن عازبٍ عن أبیہ انہ قال لأبی بکر: یا أبابکر! حدثنی کیف صنعتما حینما سریت مع رسول اللہ ا؟ قال سرینا لیلتنا من الغد حتیٰ قام قائم الظھیرة و خلا الطریق لا یمر فیہ أحد فرفعت لنا صخرة طویلة لھا ظل لم یَأت علیھا الشمس فنزلنا عند ھا و سویت للنبی ا مکانا بیدی ینام علیہ و بسطت علیہ فروة و قلت: نَم یا