کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ بلا شبہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں … (اور یاد رکھو) ایسا ہر گز نہیں ہو سکتا کہ کوئی شخص ان دو گروہوں کے ساتھ کہ جن میں اس کو کوئی شک و شبہ نہ ہو، اللہ تعالیٰ سے جاکر ملے اور پھر اس کو جنت میں جانے سے روکا جائے۔
واقعہ نمبر٨ : برکت کاایک اور معجزہ
و عن جابر ص أن رسول اللہ ا جاء ہ رجل یستطعمہ فأطعمہ شطر وسق شعیر فما زال الرجل یأکل منہ و امر اتہ و ضیفھما حتی کالہ ففنی فأتی النبی ا، فقال: لو لم تکلہ لأکلتم منہ و لقام لکم (رواہ مسلم، المشکوة ٢/٥٤٤)
حضرت جابر ص سے روایت ہے کہ (ایک دن) رسول کریم ا کی خدمت میںایک شخص نے حاضر ہو کر کھانا مانگا، آپ ا نے اسے آدھا وسق جو عطا فرمائے (اس نے وہ جو لے کر گھر میں رکھ دیئے اور پھر) نہ صرف وہ شخص بلکہ اس کی بیوی اور ان دونوں کے (ہاں آنے جانے والے) مہمان مستقل اس جو میں سے لے کر کھاتے تھے (لیکن وہ جو ختم نہیں ہوتا تھا) یہاں تک کہ ایک دن اس شخص نے (باقی ماندہ) جو کو تول لیا (جس کا اثر یہ ہوا کہ) پھر وہ جو بہت جلد ختم ہوگئے، اس کے بعد وہ شخص نبی کریم ا کی خدمت میں حاضر ہوا (اور صورتِ حال عرض کی، آپ ا نے فرمایا: اگر تم اس جو کو نہ تولتے تو تم لوگ ہمیشہ اس جو میں سے لے کر کھاتے رہتے اور (میری برکت کے سبب) وہ (جوں کا توں) تمہارے پاس باقی رہتے۔
واقعہ نمبر٩ : کھانے میں اضافہ کا کرشمہ
عن عبد الرحمن بن أبی بکر قال: ان أصحاب الصفة کانوا انا سا فقراء و ان النبی ا قال: من کان عندہ طعام اثنین فلیذ ہب بثالث و من کان عندہ طعام أربعة فلیذھب بخامس أو سادس و ان ابا بکر جاء بثلٰثة و انطلق النبی ا بعشرة و ان أبا بکر تعشیٰ عند النبی ا ثم لبث حتی صلیت العشاء ثم رجع فلبث حتی تعشی النبی ا فجاء بعد ما مضیٰ من اللیل ما شاء اللہ قالت لہ امرأتہ: ما حبسک عن اضیا فک؟ قال: أو ما عشیتھم؟ قالت: أبوا حتیٰ تجیء فغضب و قال: و اللہ لا أطعمہ أبداً فحلفت المرأة أن