Deobandi Books

تقوی کے چار انعامات

31 - 42
علیہ النبی ا کانھا لم تنقص تمرة واحدة (رواہ البخاری، المشکوة ٢/٥٣٦)
حضرت جابر بن عبد اللہ ص کہتے ہیں کہ جب میرے والد کی وفات ہوئی تو ان کے ذمہ بہت سا قرضہ تھا، چنانچہ میں نے ان کے قرض خواہوں کو پیشکش کی کہ ہمارے پاس جتنی کھجوریں ہیں وہ سب اس قرض کے بدلے میں جو میرے والد پر تھا، لے لیں،لیکن انھوں نے میری بات ماننے سے انکار کر دیا (کیونکہ قرض خواہ، جو کہ یہودی تھے ان کھجوروں کو اپنے دیئے ہوئے قرض کے مقابلے میں بہت کم جانتے تھے) آخر کا نبی کریم ا کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ ا کو معلوم ہے میرے والد اُحد کی جنگ میں شہید ہو گئے ہیںاور انھوں نے بہت سا قرض چھوڑا ہے، میں چاہتا ہوں کہ قرض خواہ آپ ا کو (میرے پاس) دیکھیں (یعنی ایسی صورت ہو کہ جب قرض خواہ میرے پاس آئیںتو آپ ا تشریف فرما ہوں تاکہ وہ آپ ا کو دیکھ کر میرے ساتھ کوئی رعایت کردیں) آپ ا نے (یہ سن کر) مجھ سے فرمایا کہ جائواور ہر قسم کی کھجور کی الگ الگ ڈھیری بنا لو، چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا (کہ میرے پاس جتنی کھجوریں تھیں سب کو الگ الگ ڈھیریوں میں کر دیا) اور اس کے بعد آنحضرت کو بلایا۔ قرض خواہوں نے آنحضرت ا  کو تشریف لاتے دیکھا تو اس وقت انہوں نے فوراً ایسا رویہ اختیار کر لیا جیسے وہ مجھ پر حاوی ہو گئے ہوں (یعنی انھوں نے یہ گمان کر لیا کہ آنحضرت ا کلی یا جزوی طور پر قرض معاف کرنے کی ہمیں تلقین کریں گے یا کچھ اور دنوں تک صبر کرنے کا مشورہ دیں گے، لہٰذا آنحضرت ا کو دیکھتے ہی انہوں نے مجھ پر برسنا اور بڑے لب و لہجہ میں قرض کی واپسی کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا اور اس طرح انہوں نے پہلے ہی سے اپنا ایسا رویہ ظاہر کیا جیسے وہ بتانا چاہتے ہوں کہ پورے قرض کی فوری واپسی کے علاوہ اور کسی بات پر تیار نہیں ہیں، آنحضرت ا نے جب ان قرض خواہوں کا یہ رویہ دیکھا (تو ان سے کچھ کہے بغیر) کھجوروں کی سب سے بڑی ڈھیری کے گرد تین بار چکر لگایا اور پھر ڈھیری پر بیٹھ کر (مجھ سے) فرمایا کہ اپنے قرض خواہوں کو بلائو (جب وہ آگئے تو) آپ ا کے حکم سے اس ڈھیری میں سے نا پ ناپ کر قرض خواہوں کو دینا شروع ہوا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے والد کا تمام قرضہ ادا کرا دیا اگرچہ میری خوشی کے لئے یہی کیا کم تھا کہ اللہ تعالیٰ میری ان کھجوروں سے میرے والد کا تمام قرضہ ادا کر دیتا خواہ اپنی بہنوں کے پاس لے جانے کے لئے ایک کھجور بھی باقی نہ بچتی، لیکن اللہ تعالیٰ نے تو (آنحضرت ا کے معجزے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
69 تقویٰ کی تعریف 3 1
70 فسق و فجور کی تعریف 3 1
71 تقویٰ کے انعامات 3 1
72 پہلا انعام 4 1
73 دوسراانعام 4 1
74 تیسرا انعام : 4 1
75 چوتھاانعام 4 1
76 تقویٰ کا پہلا انعام … اور … واقعات) 5 1
77 واقعہ نمبر ١ : درخت نے جگہ چھوڑ دی 5 1
78 واقعہ نمبر ٢ : اصحابِ غار کا واقعہ 6 1
79 واقعہ نمبر ٣ : لاٹھی میں روشنی پیدا ہوگئی 9 1
80 واقعہ نمبر٤ : حضرت سفینہ ص اور شیر کی فرمانبرداری 10 1
81 نمبر ٥ : امیر المؤمنین حضرت عمر ص کا دریائے نیل کے نام کھلا خط 11 1
82 واقعہ نمبر ٦ : باغ میں برکت کا قصّہ 12 1
83 واقعہ نمبر٧ : حضرت جُریج رحمہ اللہ تعالیٰ اور زنا سے براء ت 13 1
84 واقعہ نمبر٨ : حضرت ساریہ ص کا غیر متوقع طور پر دشمن پر غالب آنا 15 1
85 واقعہ نمبر ٩ : حضرت ابرا ہیم اورحضرت سارہ علیہما السلام کا دشمن سے خلاصی کا قصہ 15 1
86 واقعہ نمبر١٠ : حضرت ابرہیم ں کے ساتھ آگ میں اللہ تعالیٰ کی مدد کا قصہ 17 1
87 واقعہ نمبر ١١ : اللہ تعالیٰ نے مقروض کا قرض اس کے قرض خواہ تک پہنچا دیا 20 1
Flag Counter