ساتھ صحابہ بھی ہیں، جبکہ ہمارے پاس (ان چند روٹیوں کے علاوہ کہ جو ہم نے آپ ا کی خدمت میں بھیجی تھیں) اتنے سارے آدمیوں کھانے کے لئے کوئی چیز نہیں ہے، ام سلیم ص نے جواب دیا :اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں … پھر ابو طلحہ ص (آنحضرت اکے استقبال کے لئے) گھر سے باہر نکلے اور (راستہ میں پہنچ کر) رسول کریم ا سے ملاقات کی اس کے بعد رسول اللہ ا ابو طلحہ ص کے پاس تشریف لائے اور (گھر میں پہنچ کر) فرمایا کہ : اے ام سلیم! (اس قسم روٹی) جو کچھ تمہارے پاس ہے، لائو ۔ ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وہ روٹیاں جو ان کے پاس تھیں، لا کر (آپ ا کے سامنے) رکھ دیں، آنحضرت ا نے (ابو طلحہ ص کو یا کسی اور کو حکم دیا کہ وہ روٹیوں کو توڑتوڑ کر چورا کردیں، چنانچہ ان روٹیوں کو چورا کیا گیا اور ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے (گھی کی) کپی کو نچوڑ کر گھی نکالا اور اس کو سالن کے طور پر رکھا، اس کے بعد رسول کریم ا نے اس روٹی سالن کے بارے میں وہ فرمایا جو اللہ تعالیٰ نے کہلانا چاہا۔ پھر آپ ا نے (مجھے یا ابو طلحہ ص کو اور یا کسی دوسرے کو) حکم دیا کہ دس آدمیوں کو بلائو، چنانچہ دس آدمیوں کو بلایا گیا، اور انھوں نے پیٹ بھر کر کھایا ،پھر جب وہ دس آدمی اٹھ کر چلے گئے تو آپ ا نے فرمایا کہ (اسی طرح) دس آدمیوں کو بلوا کر کھلاتے رہو (اور دس دس آدمیوں کو بلوا کر کھلایا جاتا رہا) یہاں تک کہ تمام لوگوں نے اس تھوڑے سے کھانے میں خوب سیر ہو کر کھایا اور یہ سب ستر یا اسی آدمی تھے۔
واقعہ نمبر ٦: کھجوروں میں برکت کا معجزہ
و عن جابرص قال: تو فی أبی و علیہ دین فعرضت علی غرمائہ أن یا خذوا التمر بما علیہ فأبوا فأتیت النبی ا فقلت: قد علمت أن والدی قد استشھد یوم أحد و ترک دینا کثیرا و أنی أحب أن یراک الغرمآء فقال: لی اذھب فبیدر کل ثمر علی نا حیة ففعلتُ ثُم دعوتہ فلما نظروا الیہ کانھم اُغْرُوْا بی تلک الساعة فلما راٰی ما یصنعون طاف حول أعظمھا بیدرًا ثلٰث مرات ثم جلس علیہ ثم قال: ادع لی أصحابک فما زال یکیل لھم حتی أدی اللہ عن والدی أمانتہ و أنا أرضیٰ أن یؤدی اللہ أمانة والدی و لا أرجع الی أخواتی بتمرة فسلم اللہ البیادر کلھا و حتی أنی أنظر الی البیدر الذی کان