واقعہ نمبر ٢ : حدیبیہ کے دن پانی میں برکت کا قصہ
عن جابر ص قال: عطش الناس یوم الحدیبیة و رسول اللہ ا بین یدیہ رکوة فتوضأ منھا ثم أقبل الناس نحوہ قالوا: لیس عندنا ماء نتو ضأ بہ و نشرب الا ما فی رکوتِک، فوضع النبی ا یدہ فی الرکوة، فجعل الماء یفور من بین أصابعہ کأمثال العیون قال: فشربنا و توضأنا قیل لجابر: کم کنتم؟ قال: لو کنا مائة الف لکفانا کنا خمس عشرة مائة (متفق علیہ، المشکوة٢/٥٣٢)
حضرت جابر ص کہتے ہیںکہ مقامِ حدیبیہ میں (ایک دن ایسا ہو اکہ پانی کی شدید قلت کے سبب) لوگوں کو سخت پیاس کا سامنا کرنا پڑ ، اس وقت آپ ا کے پاس ایک لوٹا تھا، جس سے آپ ا نے وضو فرمایا تھا (اور اس میں بہت تھوڑا سا پانی بچا) لوگوں نے آپ ا کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ ہمارے لشکر میں پینے اور وضو کرنے کے لئے بالکل پانی نہیں ہے، پس وہی تھوڑا سا پانی ہے جو آپ ا کے لوٹے میں بچ گیا ہے (اور ظاہر ہے اس سے سب لوگوں کا کام نہیں چل سکتا) آپ ا نے (یہ سن کر) اپنا دستِ مبارک اس لوٹے کے اندر یا اس کے منہ میں ڈال دیا اور آپ ا کی انگلیوں کے درمیان سے اس طرح پانی ابلنے لگا جیسے چشمے جاری ہو گئے ہوں۔ حضرت جابر ص کا بیان ہے کہ ہم سب لوگوں نے خوب پانی پیا اور وضوکیا۔ حضرت جابر ص سے پوچھا کہ اس موقع پر تم سب کتنے آدمی تھے؟ تو انھوں نے کہا کہ اگر ہم ایک لاکھ (آدمی بھی) ہوتے تو بھی وہ پانی کافی ہوتا، ویسے اس وقت ہماری تعداد پندرہ سو تھی۔
واقعہ نمبر ٣ : تھوڑا سا پانی چالیس افراد کے لئے کافی ہو جانا
و عن عوف عن أبی رجآء عن عمران بن حصین: قال: کنا فی سفر مع النبی ا فاشتکی الیہ الناس من العطش، فنزل فدعا فلانا کان یسمیہ أبو رحائ، و نسیہ عوف، و دعا علیا فقال: اذھبا فابتغیا المآئ، فانطلقا فتلقیا امرأة بین مزارتین أو سطیحتین من مآء فجآء ا بھا الی النبی ا فاستنزلو ھا عن بعیر ھا و دعا النبیا بانآء ففرغ فیہ من أفواہ المزارتین و نودی فی الناس اسقوا فاستقوا، قال: فشربنا عطا شا أربعین رجلاً حتی روینا