ا کے شکم مبارک پر پتھر بندھا ہوا تھا اور ہم سبھی لوگ تین دن سے اس حال میں تھے کہ ہم نے کچھ نہیں کھایا تھا اور کوئی چیز چکھی تک نہ تھی، آپ ا نے کھدال ہاتھ میںلیا اور (خندق میں اتر کر)پتھر پر ایسی ضرب لگائی کہ وہ سخت پتھر ریت کی مانند (ریزہ ریزہ ہو کر) بکھر گیا۔ حضرت جابرص کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں وہاں سے اپنے گھر آیا اور اپنی بیوی (سہیلہ بنتِ معوذ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے) پوچھا کہ کیا تمھارے پاس (کھانے کی کوئی) چیز ہے؟ میں نے رسول ا پر بھوک کا شدید اثر دیکھا ہے(یہ سن کر) میری بیوی نے ایک تھیلا نکال کر دیا جس میں تقریباً ساڑے چار کلو جو تھا اور ہمارے ہاں بکری کا (یا گھر کی پلی ہوئی بھیڑ کا) ایک چھوٹا سا بچہ تھا، میںنے اس کو ذبح کیا اور میری بیوی نے آٹا پیسا اور پھر ہم نے گوشت کو ہانڈی میں ڈال کر (چولھے پر) چڑھا دیا پھر میںنبی کریم ا کے پاس پہنچا اور آپ ا سے چھپکے سے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم نے بکری کا ایک بچہ ذبح کیا ہے اور میری بیوی نے تقریباً ساڑے چار کلو جو پیسا ہے (اس طرح کچھ لوگوں کے لئے تو میں نے کھانا تیار کرا لیا ہے) اب آپ ا چند لوگوں کے ساتھ تشریف لے چلئے یہ سن کر نبی کریم ا نے باآوازِ بلند اعلان کیا کہ خندق والو! چلو ..... جابر ص نے تمھاری ضیافت کے لئے کھانا تیا ر کیا ہے، جلدی چلو۔ پھر آپ ا نے (مجھ سے) فرمایا (کہ تم جا کر کھانے کا انتظام کر ولیکن) اپنی ہانڈی چولھے سے نہ اُتارنا اور نہ آٹا پکانا جب تک میں نہ آجائوں پھر آپ ا (اپنے تمام ساتھیوں سمیت میرے ہاںتشریف لائے، میں نے گوندھا ہو اآٹا آپ ا کے سامنے لا کر رکھ دیا، آپ انے اس میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی اور پھر ہانڈی کی طرف بڑھے اور اس میں بھی لعاب ِ دہن ڈال کر برکت کی دعا فر مائی، اس کے بعد آپ ا نے میری بیوی کے بارے میںفرمایا کہ روٹی پکانے والی کو بلا لائو تاکہ وہ تمھارے ساتھ روٹی پکا کر دیتی رہے اور چمچے سے ہانڈی میں سے سالن نکالتے رہو لیکن ہانڈی کو چولھے پر رہنے دینا (حضرت جابر ص کہتے ہیں کہ اس وقت خندق والے ایک ہزار آدمی تھے جو تین دن سے بھوکے تھے) اور میںاللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ان سب نے (اس کھانے میں سے خوب شکم سیر ہو کر) کھایا لیکن کھانا (جوں کا توں) بچا رہا اور جب وہ سب لوگ واپس ہوئے تو ہانڈی اسی طرح چولھے پر پک رہی تھی جیسے کہ پہلی تھی اور آٹا اسی طرح پکایا جا رہا تھا جیسے کہ وہ شروع میں تھا۔