میں اس طرح چل رہی تھی جیسے زمین پر کوئی چل رہا ہو، انتہائی اطمینان اور امن و سلامتی کے ساتھ، اللہ تعالیٰ کے بھروسہ پر چلتے ہوئے، آپس میں باتیں بھی کرتے رہے۔ دجلہ نے نہ کسی کی جان کا نقصان کیا اور نہ ہی کسی کے مال کو غرق کیا۔
(تقویٰ کا دوسراانعام … اور … واقعات)
واقعہ نمبر ١ : غزوہ خندق میں حضرت جابر ص کی دعوت میں برکت کا قصہ
و عن جابر قال: اِنَّا یوم الخندق نحفر فعرضت کُدْیة شدیدة فجاء النبی ا فقالوا: ہذہ کدیة عرضت فی الخندق فقال: أنا نازل ثم قام و بطنہ معصوب بحجر و لبثنا ثلثة أیام لا نذوق زواقا فأخذ النبی ا المعول فضرب فعاد کثیبا اَھْیَل فانکفأت الیٰ امراتی فقلت: ھل عندک شیئ؟ فانی رأیت بالنبی ا خمصا شدیدا فأخرجتْ جرابا فیہ صاع من شعیر و لنا بھمة داجن فذبحتھا و طحنت الشعیر حتی جعلنا اللحم فی البرمة ثم جئت النبی ا فساررتہ فقلت: یا رسول اللہ! ذبحنا بھیمة لنا و طحنت صاعا من شعیر فتعال أنت و نفر معک فصاح النبی ا یا أھل الخندق! ان جابرا صنع سورا فحیّ ھلا بکم فقال: رسول اللہ ا لا تنزلن برمتکم و لا تخبزن عجینکم حتی أجیء و جآء فأخرجت لہ عجینا فبصق فیہ و بارک ثم عمد الی برمتنا فبصق و بارک ثم قال: ادعی خابزة فلتخبز معک و اقدحی من برمتکم و لا تنزلوھا و ھم الف فأقسم باللہ لأکلوا حتی ترکوہ و انحرفوا و ان برمتنا لتغط کما ھی و ان عجیننا لیخبزکما ہو۔
(متفق علیہ، المشکوة ٢/٥٣٢)
حضرت جابر ص کہتے ہیں کہ ہم لوگ خندق کے دن (یعنی غزوہ احزاب کے موقع پر دشمنوں سے بچائو کے لئے مدینہ کے گرد) خندق کھود رہے تھے کہ سخت پتھر نکل آیا (جو کسی طرح بھی ٹوٹ نہیں رہا تھا) صحابہ ث نبی کریم ا کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ کھدائی کی جگہ ایک سخت پتھر نکل آیا ہے۔ آپ ا نے فرمایا کہ میں خود (خندق میں) اترتا ہوں چنانچہ آپ ا فوراً اٹھ کھڑے ہوئے اس وقت (شدتِ بھوک سے) آپ