حقوق الرجال (شوہر کے حقوق) |
ہم نوٹ : |
سمجھتا ہے۔ اسلام کے اندر اس بات کی کہاں گنجایش ہے۔ شوہر کے بھائی سے پوری احتیاط کرو، پردہ کرو۔ اگر بھائی ناراض ہوتا ہے ہونے دو۔ اللہ تعالیٰ کو راضی رکھو ؎سارا جہاں خلاف ہو پروا نہ چاہیے پیشِ نظر تو مرضی جانا نہ چاہیے پھر اس نظر سے جانچ کے تو کریہ فیصلہ کیا کیا تو کرنا چاہیے کیا کیا نہ چاہیے مَردوں کو چاہیے کہ اپنی بیویوں کو اپنے بھائی کو نہ دیکھنے دیں اور بھائی کی ناراضگی کی پروا نہ کریں، کیوں کہ خون کا رشتہ تو آپ سے ہے نہ کہ بھاوج سے اور آپ صلۂ رحمی کا حق ادا کررہے ہیں تو پھر شکایت کیسی؟ بیوی کی بہن سے پردے کا حکم اِسی طریقے سے شوہر کو بھی حکم ہے کہ اپنی بیوی کی بہن جس کو سالی کہتے ہیں، اُس سے پردہ کرے اور اس کوبے پردہ سامنے نہ آنے دے۔ سالی عموماً کم عمر ہوتی ہے اس کے عشق میں مبتلا ہو کر کتنے لوگ فتنے میں مبتلا ہوگئے، اس لیے شوہر پر بھی فرض ہے کہ جب بیوی کی بہن آئے تو اس سے پردہ کرے، اس سے گپ شپ نہ لڑائے، یہ سب گناہِ کبیرہ ہے، لہٰذا حرام ہے۔ وہ اپنی بہن کے ساتھ رہے اور بہنوئی کے سامنے نہ آئے اور اگر بیوی کہیں چلی گئی تو بیوی کی بہن کے ساتھ تنہائی جائز نہیں ہے۔ بالوں کے پردے کا حکم ۱۵)پندرہ نمبر کی نصیحت۔ عورتوں پر بالوں کا پردہ فرض ہے۔ جو عورتیں اتنا باریک دوپٹہ پہن کر نماز پڑھتی ہیں کہ بالوں کی سیاہی باہر سے جھلکتی ہے تو ان کی نماز نہیں ہوتی، لہٰذا میری ماؤں ،بہنو، بیٹیو! خوب سمجھ لو۔ اگر گرمی کا مہینہ ہے اور موٹے دوپٹے میں آپ کو گرمی لگتی ہے تو نماز کے لیے ایک موٹا دوپٹہ الگ رکھو جو اتنا موٹا ہو کہ جس سے بالوں کی سیاہی باہر سے نہ جھلکے، بس کافی ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ٹاٹ اور بورے سر پر رکھو، میں