حقوق الرجال (شوہر کے حقوق) |
ہم نوٹ : |
کو بدل کر گفتگو کرو اور صحابہ کو حکم ہورہا ہے کہ ا گر نبی کی بیبیوں سے تم کوئی بات پوچھو تو پردے کے باہر سے پوچھو۔ یہ نہیں کہ اندر منہ ڈال دیا، جیسے آج کل لڑکیوں کے مدرسے میں مہتمم صاحب دروازے کے اندر منہ ڈال کر لڑکیوں سے بات کررہے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ صحابہ کرام سے فرمارہے ہیں: وَ اِذَا سَاَلۡتُمُوۡہُنَّ مَتَاعًا فَسۡـَٔلُوۡہُنَّ مِنۡ وَّرَآءِ حِجَابٍ 11؎اور جب تم ان سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر سے مانگا کرو، مثلاً کوئی سودا سلف لانا ہے یا کوئی اور ضرورت کی بات پوچھنی ہے تو پردے کے باہر سے پوچھو۔ میں نے لڑکیوں کے مدرسے میں اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ مہتمم صاحب پردے کے اندر منہ ڈال کر لڑکیوں کو خوب دیکھ رہے ہیں اور باتیں کررہے ہیں۔ میں نے اُن سے پوچھا کہ کیا یہ لڑکیاں آپ کی نامحرم نہیں ہیں؟ کیاان سے پردہ فرض نہیں ہے؟ پرنسپل ہونے کے کیا یہ معنیٰ ہیں کہ لڑکیوں سے بے پردہ باتیں شروع کردو؟ مدرسۃ البنات کے متعلق ضروری ہدایات ۱) جنوبی افریقہ ، ہندوستان، ری یونین وغیرہ میں مدرسۃ البنات کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا کہ احتیاط اِسی میں ہے کہ لڑکیوں کا دارا لاقامہ قائم نہ کیا جائے، اس میں بڑے فتنے ہیں۔ لڑکیاں دن میں پڑھ کر اپنے گھروں کو چلی جائیں۔ ۲)معلمات صرف خواتین ہوں جو لڑکیوں کو پڑھائیں۔ مَردمعلمین پردے سے بھی تعلیم نہ دیں، اِس میں بڑے فتنے سامنے آئے ہیں۔ ۳)خواتین استانیوں سےمہتمم پردے سے بھی بات چیت یا کوئی ہدایت براہِ راست نہ دے،اپنی بیوی یا خالہ یا بیٹی سے استانیوں کو ہدایات اورتنخواہ وغیرہ کا اہتما م ضروری ہے اور مہتمم اور اولادِ مہتمم اور مَرد استاذ کے براہِ راست بات چیت کرنے سے مدرسۃ البنات کے بجائے عشق البنات میں اِبتلا کا اندیشہ ہے۔ _____________________________________________ 11؎الاحزاب:53