ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
ہے - پس وقت تکلم بالمتقدم متاخر کا عدم صادق ہوگا وبالعکس اور قدیم کا عدم ناجائز ہے پس اس کا قدم باطل ہوا - لیکن حنابلہ نے اس کا جواب دیا ہے کہ قیاس الغائب علی الشاہد ہے تکلم بالجمیع مع الترتیب محال فی المخلوق ہے و یمکن فی الخالق - ولا اعتبار للقیاس مع الفارق - ثم قال مولائی صاحب الملفوظات کہ ایک مولوی صاحب تکلم بالجمیع مر الترتیب کی مثال بیان فرماتے تھے جس سے فعل خالق و مخلوق میں یوں بین ظاہر ہوتا ہے وہ مثال یہ ہے کہ کاتب جب کاپی لکھتا ہے اس میں تو کتابت بالجمیع معا ممتنع ہے اور جس وقت کاپی پتھر پر جما کر طبع ہونے لگتی ہے اس وقت باوجود بقاء تر تیب و تقدم و تاخر حروف کے صفحہ معا چھپ جاتا ہے پس اسی مثال کی طرح اگر حق تعالیٰ کے کلام لفظی میں با وجود ترتیب کے تکلم معا ہوجاوے تو کیا محال ہے - اس مثال کو سن کر میں اس مسئلہ میں توقف مناسب سمجھتا ہوں - مسئلہ نازک ہے اور یہیں سے مسئلہ قدرت علی الاخبار عن غیر الواقع کا بھی جس کا لقب امکان کذب مشہور ہے جو لظفا نا مناسب ہے فیصلہ معلوم ہوگیا وہ یہ وہ کلام نفسی میں توجہ قدم کے یہ ممتنع بالذات ہے البتہ کلام لفظی میں اس کے امکان وامتناع میں بحث ہے سو اگر وہ بھی قدیم ہے تب تو اسی علت سے اس میں بھی امتاع بالذات کا حکم صحیح ہے اور اگر وہ حادث و مخلوق ہے جیسا عامہ کا مذہب ہے تو اس میں امکان کا حکم صحیح ہے گو وقوع کا کبھی احتمال نہیں للدالائل المستقانہ - اور وجہ صحت حکم امکان کای یہ ہے کہ اس صورت میں حقیقت اس تکلم بخلاف الواقع کی یہ ہوگی کہ خلق القضیۃ الغیر المطابقۃ - اور خلق الفاظ خاصہ کا مقدور ہونا ظاہر ہے - ایک مولوی صاحب کالا جواب ہونا ثم قال مولوئی الممدوح بعد ہذا القول کہ میں الٰہ آباد میں ایک مولوی صاحب سے محض ملاقات کے واسطے گیا انہوں نے بیٹھے ہی اس مسئلہ کے متعلق عامیانہ مطاعن شروع کئے - میں نے کہا عامیانہ باتیں چھوڑ کر کوئی علمی برہان امتناع بالذات کو بیان کیجئے فرمایا آپ امکان کی دلیل فرمایئے میں نے کہا امکان امر اصلی ہے والا امر الاصلی لاحاجۃ لہ الٰی الدلیل - اور امتناع امر زائد ہے والزیاد توجب اقامۃا لدلیل تھوڑی دیر تو