ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
کیساتھ گھی دودھ اور دوسرے لوازم کی بھی ضرورت ہے اور وہ مجھ سے نہ ہوسکیں گے اور بعد میں نقصان اٹھائے گا - نواب واجد علی شاہ کاتھوکا ہوا پان کھالیا تھا تو پاگل ہوگیا - اس طبی مثال پر شرعی تحدید کے چاروں درجوں کو منطبق کر کے دیکھیں تو وہ تنگی کا وسوسہ بالکل نیست ونابود ہو جاتا ہے - اگر یہی خیال اور یہی برتاؤ بھی شریعت کے ساتھ کر لیا جاوے تو کافی ہے درجہ اول ہر شخص کے ذمہ ضروری ہے - بلا اس کے ہلاک ہے اور درجہ رابعہ ہر شخص کا کام نہیں جس کو ہمت اور توفیق ہو اور تائید غیبی معین ہو حاصل ہوسکتا ہے لیکن برتاؤ یہی ہونا چاہئے کہ آدمی جس کی درجہ کی استطاعت رکھتا ہو نظر اس سے مافوق پر رکھے - درجہ اولیٰ کے تو تمام امور کی تحصیل ضروری ہے کوئی ایک شخص بھی کسی ایک عمل ممنوع کا مجاز نہیں ہوسکتا اور درجات مافوق میں سے جتنا کسی کو موقعہ ملے اور جب ملے چوکنا نہ چاہئے - احب الحین و لست منھم لعلل اللہ یرزقنی صلاحا قانون شرعی تمام قانون سے وسیع ہے : اب کوئی غور کرے گا تو شریعت مطہرہ سے زیادہ وسیع کسی قانون کو بھی نہ پائے گا - یہ تحدید شرعی اور اس کی وسعت کا بیان ہوا - تمام افعال میں اسی کی ضرورت ہے دنیا سے بالکل قطع تعلق کی ضرورت نہیں - تعلقات دنیا میں افراط و تفریط سے معصیت لازم آتی ہے : اگر دنیا سے بالکل قطع تعلق ہوگا تو حقوق تلف ہوں گے - مثلا مال کے متعلق حق ہے کہ اسراف سے بچایا جاوے جس کو کسی درجہ میں بھی مال کی محبت نہ ہوگی وہ بیجا خرچ سے بھی کیوں رکے گا - یا جو کو عورت کی محبت کسی درجہ میں بھی نہ ہوگی وہ اس کے حقوق کب ادا کرے گا و علی ہذا القیاس منہیات سے احتراز جبھی ہوسکتا ہے کہ غیر منہیات سے بھی کچھ نہ کچھ بچاجاوے ہمارے اسی بیان سے تحدید شرعی میں بہت وسعت ثابت ہوتی اور دین بہت سہل ثابت ہوتی اور دین بہت سہل ثابت ہوتا ہے اور یہ بات فی نفسہ بالکل سچ بھی ہے لیکن