ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
گے - تو افسوس ہے کہ خدا تعالیٰ کی عظمت ماں کے برابر بھی آپ کی نگاہ میں نہ ہوتی - عاشق احسانی : ( 57 ) 11 رمضان المبارک 1333 ھ - فرمایا حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ ہم اول تو عاشق نہیں اور اگر ہیں تو عاشق احسانی ہیں - عاشق ذات و صفات نہیں جب تک احسان رہے محبت و الفت ہے ذرا توقف ہوا گھبراہٹ بے چینی شکایت شروع ہوئی - فاما الانسان اذا ما ابتلہ ربہ فاکرمہ و نعمہ فیول ربی اکرمن و اما اذا ما ابتلٰہ فقدر علیہ رزقہ فیقول ربی اھانن اور یہی راز ہے کہ زادراہ سفر حج میں شرط ہے تاکہ کلفت و مسقت سے مشوش و پریشان نہ ہوا اور محبت ضعیفہ نہ جاتی رہے اور موضع مدح میں جوارد ہے یاتوک رجالا و علیٰ کل ضامر جس سے راجل کو اجازت اور اس کی مدح معلوم ہوتی ہے سو یہ مطلق نہیں بلکہ عشاق کے واسطے ہے - ان کو یہ جائز ہے اور نتگ نہیں ہوتے - چنانچہ کسی فقیر شخص کو سفر حج میں تکلف اٹھاتے ہوئے دیکھ کر ایک رئیس نے کہا ہمیں تکلیف نہیں ہوتی - وجہ یہ ہے غرباء فقراء تو نا خواندہ مہمان ہیں اس واسطے مصائب نوائب جھیلتے ہیں اوع ان کی بے قدری ہوتی ہے اور رؤسا امراء خواندہ مہمان ہیں اس واسطے راحت و آرام سے رہتے ہیں اور ان کی خاطر ہوتی ہے اس نے کہا یہ بات نہیں بلکہ وجہ یہ ہے کہ ہم لوگ تو گھر کے آدمی ہیں اور آپ لوگ غیر ہیں اور قاعدہ ہے کہ تقریبات میں اجنبی مہمانوں کی پوچھ ہوتی ہے اور گھر والوں کی نہیں ہوتی - تعزیت کا صحیح طریقہ ( 58 ) بتاریخ مذکور - فرمایا میں ظاہری لفظی تعزیت نہیں کیا کرتا اور نہ گریہ و بکاء - بلکہ صرف طبعی رنج قلت ہوتا ہے اور زبان سے یوں کہتا ہوں کہ کیوں اتنا غم کیا - غم کی کیا بات ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ درو مند کے سامنے اگر روؤ یا نوحہ کرو وہ بیتاب ہوکر اور روئے گا اور اگر استقلال و ضبط سے کام لو اس کو راحت ملے گی - عورتوں میں رونے کا بڑا مرض ہے اور ایسے پر تاثیر الفاظ کہتی ہیں کہ نشتر کا کام کرتے ہیں - ازدل خیزد بردل ریزد مگر یہ اثر جب ہی ہے جب بناوٹ سے نہ رویں - میرے ایک عزیز چرتھا دل کے رہنے والے ضلع میں نالش کرنے