ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
فرید الدین شکر گنج رحمتہ اللہ علہما یہ دونوں تو بڑے عالم تھے اور حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی آمی تھی اور صاحب سماع تھے - ان کو بچپن ہی سے درجہ دلایت حاصل تھا - وہ مادر زاد دلی تھے - ان سے بچپن ہی سے کوئی فعل خلاف ورع صادر نہیں ہوا - ایک مرتبہ علمائے دہلی نے حضرت قطب صاحب کے سماع پر نکیر کا ارادہ کیا تو پہلے باہم مشورہ کیا کہ وہاں جاکر کیا کہا جائے - اس پر سوال وجواب ہوتے رہے کہ اگر یہ کہا جائے گا تو وہ یہ جواب دیں گے یہ کہا جائے گا تو وہ یہ کہیں گے - غرض آپس ہی میں انہوں نے تمام دلائل کا جواب دیدیا پھر اس پر اتفاق ہوا کہ قطب صاحب بھی امرد ہیں اور سماع کے لئے یہ شرط ہے کہ مجلس میں امرد نہ ہو - بس یہی بات کہی جائے اس کا ان کے پاس کوئی جواب نہ ہوگا - چنانچہ اس امر کے طے ہونے کے بعد سب لوگ وہاں پہنچے اور یہی بات پیش کی - حضرت قطب صاحب نے فرمایا - بس یہی وجہ انکار کی ہے - یہ فرما کہ بسم اللہ کہہ کر چہرے پر ہاتھ پھیرا تو اس وقت اچھی خاصی لمبی داڑھی ظاہر ہو کر چہرے پر نمودار ہوگئی - یہ کرامت دیکھ کر سب علماء قدموں پر گر گئے اور خواستگار معافی ہوئے - دیھکئے اس زمانہ کے علماٰ بھی ایسے ہوتے تھے کہ فورا ہی اپنی غلطی کا اقرار کر کے طالب معافی ہوئے - شاہ عبد الرحیم کی حضرت خواجہ بختیار کاکی کی روحانیت سے گفتگو حضرت قطب صاحب کا ایک واقعہ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کے والد شاہ عبدالرحیم صاحب کے ساتھ لکھا ہے کہ وہ قطب صاحب کے مزار پر فاتحہ پڑھنے جایا کرتے تھے - ایک مرتبہ یہ وسوسہ ہوا کہ نامعلوم ان کو میرے آنے کی خبر بھی ہوتی ہے یا نہیں فورا ہی قبر سے آواز آئی - مرا زندہ پندار چون خویشتن من آیم بجان گر تو آئی بہ تن اس کے بعد ایک مرتبہ جب شاہ عبدالرحیم صاحب حاضر مزار شریف تھے - ان پر حضرت قطب صاحب کی روحانیت کا انکشاف ہوا - اس وقت شاہ صاحب نے عرض کیا کہ سماع کی نسبت آپ کی کیا تحقیق ہے - فرمایا شعر کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے - شاہ صاحب