Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی ربیع الاول 1431ھ

ہ رسالہ

9 - 16
***
مبصر کے قلم سے
تبصرہ کے لیے کتاب کے دو نسخے ارسال کرنا ضروری ہے۔ صرف ایک کتاب کی ترسیل پر ادارہ تبصرے سے قاصر ہے۔ تبصرے کے لیے کتابیں صرف مدیر الفاروق یا ناظم شعبہ الفاروق کو بھیجی جائیں (ادارہ)
ماہنامہ الفاروق اردو میں گزشتہ کئی سالوں سے جدید مطبوعات اور نئی چھپنے والی کتابوں پر تبصرہ اور تعارف چھپتا ہے اور یہ الفاروق کا ایک دلچسپ اور معلوماتی سلسلہ ہے، تبصرہ کا یہ کالم جامعہ فاروقیہ کے استاذ حدیث مولانا ابن الحسن عباسی لکھتے ہیں ، اس کالم میں آنے والے567 کتابوں کے تبصروں اور تعارف کو ادارہ الفاروق نے ”کتب نما“ کے نام سے شائع کیا جس پر مدیر الفاروق مولانا عبیدالله خالد صاحب مدظلہ کا ایک علمی اور تحقیقی مقدمہ بھی ہے جس میں اردو تبصرہ نگاری کا مختصر اور جامع جائزہ لیا گیا ہے…” کتب نما“ پر مشہور اہل قلم پروفیسر سید شبیر حسین شاہ زاہد ( گوشہ محققین ننکانہ صاحب )نے تبصرہ کیا ہے ، اس ماہ قارئین کی خدمت میں ان کا تبصرہ پیش کیا جاتا ہے… (ادارہ)
کتب نُما
مؤلف: ابن الحسن عباسی
صفحات:512 سائز:23x36=16
ناشر: ادارہ الفاروق کراچی، شاہ فیصل ٹاؤن، کراچی نمبر75230، پاکستان
512 صفحات پر مشتمل ہارڈکورڈ جلد اور خوب صورت صوری خوبیوں سے مزین کتاب ” کتب نما“ کا اخبار میں تعارف تو عرصہ ہوا پڑھا تھا پھر اسے خریدنے کی خواہش بھی ہوئی ۔ جو بوجہ عدم دستیابی توجہ وقیمت وغیرہ خریدی نہ جاسکی کوئی دو ماہ پہلے یہ کتاب ، کتاب سرائے اردو بازار لاہور سے مل گئی۔ فلحمدلله․
محترم ابن الحسن عباسی صاحب سے میرا کوئی تعارف ہے اور نہ ان کی مجھ سے کوئی شناسائی مگر ”کتب نما“ کا جستہ جستہ مطالعہ کرنے او رکہیں کہیں سے مطالعہ کرنے سے عباسی صاحب کے بارے میں میری یہ رائے بنی ہے کہ آپ کا وِژن (Vision) بہت وسیع ہے محض مولویانہ نہیں ۔ پھر آپ چند سطری تبصرہ کر رہے ہوں یا دس پندرہ صفحے پر اپنی رائے ( Review) کو پھیلا رہے ہوں آپ کی علمیت استشہاد ( مشاہدہ) او رمواد پر عالمانہ گرفت صاف ظاہر ہو رہی ہوتی ہے۔
مجھ ناچیز کو بھی تبصرہ نگاری کاشوق ہے تبصرہ کم، رائے زیادہ ، تنقید کم، تعارف زیادہ ، گرفت کم ، اصلاح زیادہ ، مخالفت مفقود، خیر خواہی موجود ، نفس مضمون سے واقفیت تبصرہ میں نظر آنی چاہیے اور الحمدلله عباسی صاحب کی ”کتب نما“ میں یہ سب خصائص بدرجہ اتم موجود ہیں۔
تقریباً ساڑھے آٹھ صفحات پر مشتمل مقدمہ یا دیباچہ نے ”کتب نما“ کی تبصراتی حیثیت کو ” علمی“ بنا دیا ہے ، مولانا عبیدالله خالد صاحب نے بڑی عرق ریزی او رکتب بینی وخوشہ چینی کے بعد یہ مقدمہ لکھا ہے ۔ حرفِ دعا مولانا سلیم الله خان صاحب کی سرپرستی اور عرض مؤلف ابن الحسن عباسی صاحب کی بالغ نظری اور کم نویسی کے شاہکار ہیں ” عرض مرتب“ میں مولانا اختر علی نے ”کتب نما“ کی ترتیب وتدوین او راس کے مشتملات کا جائزہ لیا ہے جو بڑا وقیع اور مفید ہے۔
کتب نما میں شامل 567 کتابوں کی چہرہ نمائی ( تعارف وتبصرہ) کی گئی ہے جن کا ایک شماریاتی جائزہ درج ذیل ہے:
قرآنیات (30 کتابیں)” آخری دس سورتوں کی تفسیر “سے ”نعمت قرآن اور اس کے تقاضے“… تک۔
حدیث او رمتعلقات حدیث (41 کتابیں) ”ارشاد اصول الحدیث“ سے ”نفع المسلم شرح صحیح مسلم“… تک۔
سیرت النبی صلی الله علیہ سلم (17 کتابیں) ”آفتاب نبوت کی چند کرنیں“… سے” نبی وصدیق“… تک۔
ادعیہ واذکار (17 کتابیں) ”اذکارجمعہ“ سے لے کر” مسنون دعائیں“ تک۔
اصلاحیات (91 کتابیں)…” آثار صالحہ“ سے ”معمولات رمضان“ تک۔
سوانح وواقعات (84 کتب) ”ابوحنیفہ ہند مولانا مفتی کفایت الله نمبر“ سے ”وہ کوہ کن کی بات“… تک۔
مکتوبات وملفوظات (12 کتب) ”افادات حلیم“ سے ”مولانا جھنگوی کے سو پھول “تک۔
خطبات (16 کتب ) ”اصلاحی خطبات“ سے ”نامور خطبا کے خطیبانہ شہ پارے“… تک۔
رسائل (21 کتب) …”اکابر سہ ماہی“… سے لے کر ”ماہنامہ العصر کے نفاذ شریعت نمبر“ تک۔
عقائد وفرق باطلہ (69 کتب) ”ابوالاعلیٰ مودودی درآئینہ علماء ربانی…“ سے ”وقفہ مع اللامذھبیة فی شبہ القارة الھندیہ“ تک۔
فقہیات (48 کتب) ” احکام السفر“ سے لے کر ” ہدیہ خواتین ( حصہ دوم)“ تک۔
درسیات (51 کتب) ”ارشاد الطالبین من کلام رب العلمین“ سے ”ہدایہ اور صاحبِ ہدایہ“ تک
متفرقات (61 کتب) ”آؤ مدینے چلیں“ سے ” ہمارا نصاب تعلیم کیا ہو “ تک۔
ابن الحسن عباسی صاحب نے ان کتابوں کے تبصرہ میں یہ انداز اختیار کیا ہے۔اول: پہلے مختصر تعارف۔دوم: پھر مختصر اہمیت اور ترغیبی کلمات۔سوم: آخر میں تسامحات اور فروگزاشتوں کی نشاندہی… عموماً رسائل وغیرہ میں طویل ومبسوط تبصروں کی گنجائش نہیں ہوتی۔ سہ ماہی فکرونظر اسلام آباد کے تبصرہ ہائے کتب بڑے مبسوط، معلوماتی او رمحاکماتی ہوتے ہیں ۔ کوئی آٹھ دس ماہ قبل ماہنامہ اردو ڈائجسٹ لاہور کے مدیر شہیر نے قیوم نظامی کی ایک کتاب کا بھرپور جائزہ اور تبصرہ دس پندرہ صفحات میں کیا تھا۔ یہ کتاب کے مندرجات پر ایک نظر کی طرح کی مفصل تحریر تھی ماہنامہ ” الفاروق“ میں جناب عباسی صاحب نے بہت مختصر تعارفی ( تین سطریں) تبصرے بھی لکھے ہیں اور بہت مبسوط ( تیرہ صفحاتی) محاکمہ اور جائزہ بھی لکھا ہے ۔ اس طرح ” کتب نما“ اختصار وتفصیل کا مرقع بن گئی ہے ۔ درمیانے درجے کے علمی، نظری واصلاحی تبصرے بھی ہوئے ہیں ۔ مثلاً تفسیر عزیزی(2۔صفحات) الکنز المتواری(3۔ صفحات) سیرت رسول صلی الله علیہ وسلم اور اس کے عملی تقاضے (2۔ صفحات) پیر بابا (3 ۔ صفحے) وہ کوہ کن کی بات(2۔ صفحے) بیسویں صدی کے اسلامیات کے ممتاز شارح (3۔ صفحے) کتنا ہے احترام خدا (ڈھائی صفحے) رویت ہلال (ڈھائی صفحے) برطانیہ اعلی عروض البلاد (2۔صفحے) مولانا وحید الدین خان … اسلام دشمن شخصیت ( ڈھائی صفحے) عالمی سیاست واقتصاد (2صفحے)… کتب نما کا ایک صفحہ اٹھارہ سطروں پر مشتمل ہوتا ہے اس طرح دو صفحے کو معقول طوالت کا تبصرہ قرار دیا جاسکتا ہے ۔ سب سے مختصر تبصرہ تین سطری (پرچھائیاں صفحہ 145) ہے اور سب سے مفصل تبصرہ ( مولانا عبیدالله سندھی اور تنظیم فکر ولی اللہی صفحہ346) ساڑھے تیرہ صفحات پر مشتمل ہے۔
” کتب نما“ سے چند دلچسپ اور نادر باتیں ذیل میں درج کرتا ہوں:
عجیب اور علمی مواد کی کتابیں شامل تبصرہ ہیں: مثلا آیاتِ متعارضہ اور ان کا حل (ص41) اصلاح غلط المحدثین (ص:70) ثلاثیات قرآن وحدیث (ص:86) عقدانامل (ص125)
اغلاط العوام کی اصلاح کی گئی ہے مثلاً اصلاح البیوت (ص:136) اغلاط العوام ( ص:137) انصاف فی حدود الاختلاف (140) زبان کی آفتیں (170) زندگی کے قرینے (171)
عربی کی منفرد کتابوں کو بھی شامل تبصرہ کیا گیا ہے مثلاً البشیر والنذیر (72) حیات القلوب فی زیارت المحبوب (112) الخطب الدینیة الجدیدة (286) الدیوبندیة تعریفھا وخدماتھا (316) ایضاح المقال فی رؤیة الھلال (387) بیوع العینة والاجال (293)
کچھ ایسی کتابیں بھی شامل ”کتب نما“ ہیں جن میں اغلاط وابطال کا رد کیا گیا ہے ۔ مثلاً حدود آرڈی نینس ( ص:479) این جی اوز کا کردار ، انسانی حقوق کی آڑ میں (463) گمراہ کن عقائد ونظریات اور صراط مستقیم (370) فتنہٴ قادیانیت (362) فتنہ پرویزیت (362) الہٰدی انٹرنیشل کیا ہے ؟ (318)۔
کتب نما کا حصہ ” متفرقات“ متنوع ومنفرد کتب ورسائل کے تعارف کا مرقع ہے ۔ ہر کتاب ، کتاب خواں کے لیے نمونہ کشش ہے اور ہر عنوان شائق علم کے لیینعمتغیر مترقبہ ہے چند عنوانات اس طرح ہیں:
اسلام انٹرنیٹ پر (459) بین الاقوامی واسلامی جغرافیہ (466) جمعہ کی چھٹی… دینی وقومی اہمیت (485) کامیابی کے راز مشاہدات وتجربات (503)۔
جہاں کہیں شعر کے حوالے سے کتب پر تبصرہ آیا ہے ابن الحسن عباسی صاحب نے اپنے تبصروں کو اشعار کالازہار سے بھی سجایا ہے مثلاً :
کوئی گل باقی رہے گا نے چمن رہ جائے گا
پررسول الله کا دین حسن رہ جائے گا
ہم صفیرو باغ میں ہے کوئی دم کا چہچہا
بلبلیں اڑ جائیں گی سونا چمن رہ جائے گا
(بہار خلد مولانا کفایت علی کافی شہید ص:78)
جن پہ نازاں حشر تک ہوں گے غلامان رسول
تشنگان علم کا پیرمغاں جاتا رہا
سوز رومی ساز رازی کا وہ فانی ترجمان
واقف اسرار دین ودل ستاں جاتا رہا۔
(داغہائے فراق مولانا محمد ابراہیم فانی ص:483)
جہاں کہیں ابن الحسن عباسی صاحب کو کتاب کے مواد انداز بیان ،طباعت ، کاغذ یا حوالہ جات میں کمی نظر آئی یا خامی محسوس ہوئی، موصوف نے اس کا اظہار کرنے میں کسی لاگ لپیٹ یا بخل سے کا م نہیں لیا مثلاً ”دارالعلوم دیوبند عالمی رہنماؤں کی نظر میں“… پر تبصرہ کرتے ہوئے ص 482 پر لکھتے ہیں۔
”البتہ اس میں کسی خاص ترتیب کی رعایت نہیں رکھی گئی بلکہ کیف ما اتفق مواد کو جمع کر دیا گیا ہے “ کلام آسی پر تبصرہ کرتے ہوئے صفحہ505 پر لکھتے ہیں:…“ ٹائٹل پر لکھا گیا یہ شعر پڑھیں #
غیروں سے شکوہ وشکایت کیوں ہو، آسی اپنی بات کرو
اپنوں نے مل کر گھر لوٹا ہے نام لیا ہے نائی کی!
”اردو سے ادنیٰ واقفیت رکھنے والے شخص کو بھی یہ بات معلوم ہے کہ نام مذکر ہے مونث نہیں۔ تذکیروتانیث کی اس طرح کی اور بھی فحش غلطیاں اشعار میں موجود ہیں لفظ تمنا کو کئی اشعار میں مذکر استعمال کیا گیا ہے اس طرح کے مجموعے کو شائع کرنے کی آخر ضرورت ہی کیا ہے جس میں قاری کا وقت اور ناشر کی رقم ضائع ہو او راگر شائع کرناہی ہے تو پھر کسی استاد سے کم از کم اصلاح تو لے لینی چاہیے۔“
کتاب”حقانی تبصرے“ پر گفتگو کرتے ہوئے صفحہ480 پر اس طرح رقم طراز ہیں:
”کتاب کے شروع میں آٹھ صفحات پر مشتمل ” عرض مرتب “ لکھا گیا ہے اس میں صفحہ 19 سے لے کر صفحہ22 تک چار صفحات کا مضمون ”مطالعہ“ سے متعلق ہے یہ پورا مضمون مشہور اہل قلم خورشید گیلانی مرحوم کا ہے جو انہوں نے بطور کالم لکھا تھا اور ان کے مجموعہ مضامین ” قلم برداشتہ“ میں بھی شامل ہے مولانا حقانی نے اس پورے مضمون کو اپنے” عرض مرتب “ کا حصہ بنایا او راپنی تحریر کے طور پر پیش کیا جو علمی دیانت کے سراسر منافی ہے اور ایک ثقہ اہل قلم کے شایان شان نہیں“۔
”کتب نما“ میں اسلام او رمتعلقات اسلام کا موضوع چھایا ہوا ہے، ادب ، سائنس، افسانہ ، ناول ،تاریخ ، سیاست ، دنیاداری اور کرنٹ افیئرز سے متعلق عنوانات پر کتب ورسائل کا نہ ذکر ہے اور نہ ان پر تبصرہ ہے۔ مگر جتنا کچھ ہے وہ خوب ہے اور مرغوب ہے ۔
کتابوں کی قیمتیں اور قلم کاروں کے مکمل پوسٹل ایڈریس بھی دیے جانے چاہئیں تاکہ اہل ذوق اور صاحب شوق اپنے مطلب ومزاج کی کتاب یا کتابیں منگواتے وقت اپنی جیب کا بھی جائزہ لے سکیں اور کسی وضاحت کے لیے متعلقہ قلم کار سے بھی رابطہ کر سکیں۔
مبارک باد کے مستحق ہیں ”کتب نما“ کے مرتب اور شکریہ کے حق دار ہیں کتاب نما کو چھاپنے والے … سب سے بڑھ کر داد کے قابل ہیں ابن الحسن عباسی صاحب ، جو تبصرہ کرتے وقت کتاب کے مواد، انداز، صوری ومعنوی خوبیوں اور اس کی عوام کے لیے اہمیت وافادیت کو بیان کرتے ہیں۔
امید کرتا ہوں کہ اس طرح کی مزید کئی کتابیں بھی ” ادارہ الفاروق“ کی طرف سے آتی رہیں گی۔ جزاکم الله احسن الجزاء

Flag Counter