Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی ربیع الاول 1431ھ

ہ رسالہ

5 - 16
***
وفاق المدارس العربیہ کی مجلس عاملہ کا اجلاس اور اس میں کیے گئے فیصلے
17 اور18 جنوری کو پاکستان کے دینی مدارس کے سب سے بڑے بورڈ، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ کا اجلاس بلایا گیا، وفاق المدارس کی مجلس عاملہ، پاکستان کے ممتاز ترین اکابر علماء اور منتظمین مدارس پر مشتمل ہے ، جس میں پاکستان کے تقریباً تمام بڑے اداروں کے سربراہان شامل ہیں، حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب ( صدر دارالعلوم کراچی)، حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب ( مہتمم جامعہ بنوری ٹاؤن)، حضرت مولانا فضل الرحیم صاحب ( ناظم جامعہ اشرفیہ لاہور)، حضرت مولانا انوار الحق صاحب ( ناظم دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک)، حضرت مولانا زرولی خان صاحب ( مہتمم جامعہ احسن العلوم کراچی)، حضرت مولانا ادریس صاحب ( کنڈیارو)، حضرت مولانا عبدالغفور قاسمی صاحب(سجاول) حضرت مولانا مشرف علی تھانوی صاحب (لاہور) ، حضرت مولانا عبدالمجید صاحب (کہروڑ پکا) جیسی ممتاز شخصیات اس کے ارکان ہیں … مجلس عاملہ کا اجلاس، حضرت صدر وفاق المدارس کی علالت کی بنا پر کراچی جامعہ فاروقیہ میں بلایاگیا، جامعہ کے ناظم اعلی مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان صاحب نے اس کے لیے بڑے خوبصورت انتظامات کیے تھے اور جامعہ کی نئی وسیع جگہ ( حب ریور روڈ) میں یہ اجلاس رکھا گیا، جامعہ فاروقیہ کراچی، شاہ فیصل کالونی کراچی میں ہے ، چند سال پہلے جامعہ کے لیے تقریباً تہتر ایکڑ پر مشتمل وسیع زمین حب ریور روڈ پر حاصل کی گئی ، گزشتہ تین سال سے وہاں تعمیراتی کام کا آغاز ہو چکا ہے ، حفظ وناظرہ اور درس نظامی کے درجہ خامسہ کی تعلیم اس سال وہاں ہے اور پانچ سو سے زائد طلبہ فی الحال زیر تعلیم ہیں ، مجلس عاملہ کا حالیہ دوروزہ اجلاس وہیں رکھا گیا۔
پہلے دن صرف مجلس عاملہ کے ارکان کا اجلاس تھا، جس میں مدارس کے تعلیمی اور نصابی امور زیر بحث آئے، بعض امور کو حتمی شکل دی گئی ، مرحلہ عالمیہ کا سال اول، جس کو درجہ موقوف علیہ کہا جاتا ہے ، اس کا امتحان پہلے وفاق المدارس کے تحت نہیں تھا، گزشتہ سال (1430ھ) کو اس کا امتحان آزمائشی اور تجرباتی طور پر وفاق المدارس کے تحت رکھا گیا تھا، حالیہ اجلاس میں اسے مستقل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا او راب ہر سال دوسرے وفاقی درجات کی طرح درجہ موقوف علیہ کا امتحان بھی وفاق کے تحت ہوا کرے گا۔
بنات کا نصاب اور مدت تعلیم کئی عرصے سے زیر بحث ہے، اس وقت وفاق المدارس کے تحت چار سالہ نصاب رائج ہے ، حالیہ اجلاس میں نئے چھ سالہ نصاب کی منظور دی گئی ، یہ چھ سالہ نصاب ، حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب کی سربراہی میں قائم نصابی کمیٹی نے مرتب کیا ہے ، مجلس شوری سے منظوری کے بعد یہ نصاب اگلے سال سے وفاق المدارس سے ملحق مدارس میں نافذ کر دیا جائے گا۔
دوسرے دن کے اجلاس میں مجلس عاملہ کے علاوہ پاکستان بھر سے دیگر ممتاز سیاسی وعلمی شخصیات کو بھی مدعو کیا گیا تھا اور مقصد ملکی اور عالمی صورت حال کے پس منظر میں دینی مدارس کے لیے لائحہ عمل اور ان کی مشکلات کے ازالے کی ممکنہ صورتوں پر غور وفکر کرنا تھا، اجلا س میں حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب، حضرت مولانا سمیع الحق صاحب ، حضرت مولانا اسفندیار خان صاحب ، فیصل آباد سے مولانا قاری محمد یسین صاحب، لاہور سے مولانا سیف الله خالد ، راولپنڈی سے مولانا اشرف علی، مولاناعبد المجید ہزاروی، رحیم یار خان سے مولانا عبدالرؤف ربانی، جامعة الرشید کے مفتی عبدالرحیم، اشرف المدارس کے مولانا حکیم مظہر صاحب ،مولانا اسعد تھانوی ، مولانا تنویر الحق تھانوی صاحب نے شرکت فرمائی، حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب موسم کی خرابی کے باعث فلائٹ کی منسوخی کی وجہ سے تشریف نہیں لاسکے۔
اجلاس میں وطن عزیز کے مختلف علاقوں میں قائم مدارس پر چھاپوں اور بے قصور علمائے کرام اورطلبہ کی گرفتاری اور انہیں حبس بے جا میں رکھنے کی شدید مذمت کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ اس طرح کے تمام علاقوں میں وفاق المدارس کے مؤثر علماء پرمشتمل وفد جاکر وہاں کے انتظامی ذمہ داران سے بات کرے گا اور متعلقہ تمام ذمہ داران اور ایجنسیوں کے خلاف آواز اٹھائے گا، جو اس دین دشمن عمل میں شریک ہیں۔
اجلاس میں ملک گیر سطح پر مشتمل ایک کمیٹی مولانا ڈاکٹر محمد عادل صاحب ، ناظم اعلیٰ جامعہ فاروقیہ کراچی کی سربراہی میں تشکیل دی گئی، جو ایجنسیوں کی طرف سے مدارس پر چھاپوں اور انہیں بے جاہراساں کرنے کے سلسلے کا جائزہ لے گی او رمتاثرہ مدرسہ کی داد رسی کرکے انتظامیہ اور متعلقہ ذمہ داروں سے براہ راست گفت وشنید کرے گی اور ضرورت پڑنے پر مقامی اور ملکی سطح پر احتجاج کی کال دے گی، مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان کے علاوہ کمیٹی میں پنجاب سے مولانا قاضی عبدالرشید، سرحد سے مفتی کفایت الله، بلوچستان سے مولانا قاری مہر الله، جنوبی پنجاب سے مولانا عبدالرؤف ربانی کے نام شامل ہیں۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ملک کی ممتاز ترین دینی شخصیات مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی، ناظم اعلیٰ وفاق المدارس مولانا قار ی محمد حنیف جالندھری، مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، حضرت مولانا فضل الرحمان، حضرت مولانا سمیع الحق اور حضرت مولانا فضل الرحیم پر مشتمل وفد صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان، چاروں صوبائی وزراء اور سیکورٹی ایجنسیوں کے سربراہان سے ملاقات کرے گا اور مدارس کو بے جاہراساں کرنے کی موجودہ صورت حال پر انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کرے گا۔
اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ دینی مدارس کے تحفظ ، ان کی حریت اورخود مختاری کو ہر حال میں باقی رکھا جائے گا اور ایسی کسی بھی سازش اورمنصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا جو مدارس کے دائرہ اثر کو کم یا ختم کر سکے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاق المدارس العربیہ کی طرف سے عن قریب ملک گیر سطح کے دو عظیم الشان کنونشن متاثرہ مدارس والے علاقوں جنوبی پنجاب اور صوبہ سرحد میں منعقد کیے جائیں گے ، کنونشنوں کا یہ سلسلہ اس کے بعد بھی جاری رہے گا، تاکہ دینی مدارس، جو اسلام اور اسلامی تعلیمات کے سرچشمے، پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ اور ملک کے کونے کو نے میں موثر طریقے سے دینی تعلیم کو عام کرنے کا واحد ذریعہ ہیں او رجن میں پاکستانی قوم کے لاکھوں طلبہ وطالبات زیر تعلیم ہیں، ان کی صحیح تصویر وافادیت ملک وملت کی نظروں سے اوجھل نہ ہونے پائے۔
اجلاس میں شریک ممتاز اکابر علمائے کرام نے ملک بھر کے علماء اور اصحاب منبر ومحراب سے اپیل کی کہ وہ جمعہ کے اجتماعات اور دیگر جلسوں اور دروس میں دینی مدارس کا حقیقی اور صحیح رخ عوام الناس کو بتلا کر دینی مدارس کے خلاف پروپیگنڈے کی حقیقت کو واضح کریں، دینی مدارس کی اہمیت ، معاشرے کے لیے ان کی افادیت اور ضرورت اور وطن عزیز میں اس کے مثبت او راچھے ثمرات اور فوائد کو عوام کے سامنے بیان کریں، تاکہ کوئی شخص دین دشمن قوتوں کی سازش کا شکار نہ ہو سکے۔
اجلاس میں شریک اکابر علما نے ملک کی تشویش ناک صورت حال کی بنا پر تمام اہل مدارس اور علماء سے اپیل کی کہ وہ دعاؤں کا اہتمام کریں ، الله کی طرف رجوع ہوں ، طلبا وطالبات کی تعلیم وتربیت کی طرف بھرپور توجہ دیں، جو ان مدارس کا اصل اثاثہ اور ان کی تاب ناک تاریخ کا روشن حصہ ہیں اور حتی الامکان مدارس کو تعلیم وتربیت کے علاوہ دیگر خارجی سرگرمیوں سے دور رکھنے کی کوشش کریں۔
وفاق المدارس نے مالاکنڈ ،ڈویژن اور سوات کے مسئول مولانا محمد فہیم صاحب، اورکزئی ایجنسی کے مسئول مولانا زاہد شاہ صاحب کوبھی دعوت دی تھی ، انہوں نے آکر اپنے علاقوں کے مدارس کی المناک صورت حال مجلس عاملہ کے سامنے بیان کی ، مولانا فہیم صاحب نے کہا کہ سوات وشانگلہ کے پانچ مدارس کو منہدم کر دیا گیا ہے اور سات مدارس پر فوج اور سیکورٹی اداروں کا قبضہ ہے ، وہ انہیں رہائش کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور دیگر مدارس کے ارباب انتظام خوف وپریشانی کی کیفیت میں مبتلا ہیں، مولانا زاہد شاہ صاحب نے کہا کہ اورکزئی اور کرم ایجنسی کے تین مدارس بمباری کے ذریعہ مکمل مسمار کر دیے گئے، کئی مدارس بند ہو چکے ہیں اور جو ہیں، وہ بے بسی اور تنہائی کے احساس کا شکار ہیں ، اس لیے ان کی داد رسی اوراکابر اور وفاق المدارس کی طرف سے ان کی عملی سرپرستی اور حوصلہ افزائی بہت ضروری ہے۔
اجلاس کے تمام شرکاء دردمند بھی تھے اور فکر مند بھی ! اسی فکر اور درد کے نتیجے میں انہوں نے درج بالا چند اقدامات اور فیصلے کیے، الله کرے کہ یہ اقدامات مؤثر اور مفید ثابت ہوں!

Flag Counter