Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی محرم الحرام 1431ھ

ہ رسالہ

9 - 15
***
ڈوبتا....ٹوٹتا....بکھرتا امریکا....
ڈاکٹر علی اکبر حنفی
ریاست ہائے متحدہ امریکا آج کل اپنی تاریخ کے سب سے بڑے معاشی بحران کا شکار ہے۔معاشی بحران کے طفیل سماجی و معاشرتی مسائل جنم لے رہے ہیں۔موجودہ معاشی بحران درحقیقت امریکی حکومتوں بالخصوص بش انتظامیہ کی غلط پالیسیوں اور اوباما انتظامیہ کی جانب سے سابقہ پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھنا ہے۔ امریکی حکومت کی سالانہ اسٹڈی رپورٹ کے مطابق 2008ء میں معاشی بحران کے دوران 80لاکھ سے زائد امریکی شہری خود کشی کے لیے سنجیدہ تھے۔ہر سال 33ہزار افرادخود کشی کرتے ہیں۔معاشی بحران کے دوران خود کشی کا رجحان کئی گنا بڑھ گیا ہے، جسے امریکی حکومت صحت کا بڑھتا ہوا بحران قرار دے رہی ہے اور اسی ضمن میں 860بلین ڈالرز کا ہیلتھ پیکج جاری کیا گیا ہے۔سبسٹینس امبیوس اینڈ مینٹل ہیلتھ سروسز ایڈمنسٹریشن کے منتظم ایرک براڈریک کے مطابق امریکی قوم میں خود کشی کا رجحان تباہ کن ہے۔18سے 25سال کے نوجوانوں میں نسبتا ً تین سے چار گنا زیادہ خود کشی کا رجحان پایا جاتا ہے۔خود کشی میں اضافہ کے رجحان کی اہم ترین وجہ معاشی بحران قرار دیا جارہا ہے اور اس معاشی بحران کے پیچھے امریکا کا جنگی جنون ہے۔امریکا جنگ اور طاقت کے ذریعے دنیا بھر کے ملکوں اور قوموں کو غلام بنانا چاہتا ہے۔مسلسل جنگوں نے امریکی معیشت کی چولیں ہلا دی ہیں۔امریکی حکومت کو مالی سال 2009ء کے اختتام پر 14کھرب ڈالرز سے زیادہ بجٹ خسارے کا سامنا ہے۔موجودہ بجٹ خسارہ گذشتہ سال کے مقابلے میں 9کھرب 62کروڑ ڈالرز سے زیادہ ہے، جو امریکا کے قومی پیداوار GDPکے 10%کے قریب ہے اور 1945ء کے بعد سب سے بلند ترین سطح ہے۔جس کی بنیادی وجہ امریکا کی جانب سے افغانستان میں طالبان کے خلاف طویل المیعاد جنگ ہے۔اور اس طویل المیعاد جنگ سے نہ صرف امریکی معیشت ہچکولے کھارہی ہے، بلکہ اس کے تعیناتی عوارض بھی امریکی فوجیوں پر ظاہر ہورہے ہیں۔گذشتہ دنوں تمام پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا نے اس خبر کو شہ سرخیوں کے ساتھ شائع کیاکہ امریکی ریاست ٹیکساس میں فورٹ ہڈ ملٹری بیس پر ایک مسلح امریکی فوجی کی فائرنگ سے 13امریکی فوجی ہلاک اور 31زخمی ہوگئے۔خبر رساں ادارے کے مطابق فائرنگ کا واقعہ ملٹری بیس کے ٹریننگ سینٹر میں پیش آیا۔حملہ آور فوجی عراق میں تعیناتی پر ناراض تھا۔
امریکا کے اندر معاشی بحران کی وجہ سے نہ صرف سماجی و معاشرتی مسائل جنم لے رہے ہیں،بلکہ بڑے بڑے بینک دیوالیہ ہوگئے ہیں،جنہیں سہارا دینے کے لیے 700بلین ڈالرز کا بیل آؤٹ پیکج باراک اوباما انتظامیہ نے جاری کیا تھا۔ابھی صرف ایک ہفتے کے دوران مزیدپانچ بینک دیوالیہ ہوگئے ہیں یوں دیوالیہ ہونے والے امریکی بینکوں کی تعداد 115تک جاپہنچی ہے۔امریکی حکومت کی جارحانہ و توسیع پسندانہ پالیسیوں کی بدولت امریکی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے۔امریکی تھنک ٹینک امریکا کو افغانستان سے باعزت واپسی کا مشورہ دے رہے ہیں۔امریکن CIAنے پاکستان اور سعودی عرب سے تعاون کی درخواست کی ہے اس کے ساتھ ساتھ تحریک اسلامی طالبان افغانستان کے نائب امیر ملاّ برادر کے ساتھ امریکیوں کے رابطے کی خبریں اخبارات و نجی چینلز کی زینت بن رہی ہیں۔
ویتنام کے بعد جنگوں میں ناکامی امریکا کا مقدر بن گئی ہے۔ افغانستان اور عراق میں امریکا کی مسلط کردہ جنگ آج نہ صرف ہلاکت خیزیوں اور بربادی کا سبب بن رہی ہے ،بلکہ خود امریکیوں کے لیے دلدل بن چکی ہے۔آئے دن امریکیوں کے تابوت افغانستان وعراق سے امریکا پہنچ رہے ہیں، جن کی وجہ سے امریکی عوام انتشار اور حکومت پریشانی کا شکار ہے۔ویت نام ،صومالیہ،بوسنیا،ہیٹی،ایلسلواڈور،نکاراگوا،غرض تمام دنیا ہی سے امریکا کو ہمیشہ پسپائی کا سامنا رہا ہے۔ہزاروں فوجیوں اور جدید ترین ہتھیاروں کے باوجود امریکیوں کو انخلا کرنا پڑرہا ہے۔عراق کی جنگ 2003ء سے جاری ہے ۔امریکا نے ڈھائی لاکھ فوجی تعینات کیے ہیں۔اس جنگ میں اب تک 4335امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔افغانستان کی جنگ 2001ء سے شروع کی گئی اور اس محاذ پر 68ہزار امریکی فوجی حصہ لے رہے ہیں۔اب تک 806ہلاک ہوچکے ہیں۔تمام جنگیں بے مقصد اور امریکی عوام کی مرضی کے بغیر لڑی گئیں۔ان میں زیادہ تر جنگوں میں نہ جیتنے والی خانہ جنگی کی وجہ سے فوجوں کو ہٹانا پڑا۔افغانستان کی جنگ بھی ویت نام کی جنگ کا پرتو(عکس)نظر آتی ہے، جس کا کوئی مثبت نتیجہ یا کامیابی امریکی فوج کو نصیب ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔یہی حالات پاکستان کے قبائلی علاقوں کے ہیں، جہاں فوجی آپریشن جاری ہے۔مگر پاکستان کی عوام اس فوجی آپریشن کو امریکی خوش نودی حاصل کرنے کا وطیرہ قرار دیتی ہے اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہونے والے فوجی آپریشن کی وجہ بھی امریکا ہی کو قرار دیتی ہے۔56%پاکستانی موجودہ حکومت کے دہشت گردی کے خلاف اقدام سے مطمئن نہیں۔ایک تحقیقاتی تنظیم گیلانی ریسرچ فاؤنڈیشن کے گیلپ پاکستان کے ذریعے کیے جانے والے اس سروے کے مطابق شہری علاقوں میں بسنے والے 56%افراد موجودہ حکومت کے دہشت گردی کے خلاف اقدام سے مطمئن نہیں ہیں۔73%افراد کے مطابق دہشت گردی کے خلاف اقدامات سے مزید دہشت گردی میں اضافہ ہورہا ہے، یعنی رائے عامہ حکومت پاکستان کے اقدامات سے مطمئن نہیں ہے۔
چناں چہ حکومت کو چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی اس جنگ سے اپنے آپ کو یکسر علیحدہ کرلے کیوں کہ معاشی بحران کا شکار امریکا ڈوب رہا ہے،ٹوٹ رہا ہے،بکھررہا ہے۔ڈوبتے ٹوٹتے بکھرتے امریکا کے ساتھ اپنے مستقبل کو وابستہ کرنے کے بجائے آزادانہ،جرات مندانہ اور بے لاگ فیصلے وسیع تر قومی مفاد میں کیے جائیں ۔اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔آمین

Flag Counter