Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی شعبان المعظم 1430ھ

ہ رسالہ

7 - 14
***
گرمی توڑ غذائیں
حکیم محمد ادریس لدھیانوی
موسم گرما․․․ انسانی صحت اور دنیا کے نظام کو بحال رکھنے اور پروان چڑھانے کے لیے نعمت خداوندی ہے۔ گرمیوں کے موسم کے جہاں بہت سے فوائد ہیں وہاں جھلسا دینے والی گرمی سے چرند پرند اور انسان عاجز آجاتے ہیں۔ انسان گرمی سے بچنے کے لیے بہت سی تدبیریں اختیار کرتا ہے اور زیادہ سے زیادہ ٹھنڈے بازاری مصنوعی مشروبات پی کرپیاس کم کرتا ہے۔ اس طرح وہ گرمی سے بچاؤ کی خاطر بے اعتدالی کا راستہ چن لیتا ہے جس سے وہ معدے کے متعدد عوارض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اگر گرمی سے پیدا ہونے والے خطرات سے سمجھ داری سے مقابلہ کیا جائے اور ایسی سستی فطری اور آسان غذاؤں کو استعمال کیا جائے جو ہماری زندگی میں عام میسر ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ انسان ان کی بدولت گرمی کا مناسب اور بہتر توڑ کرسکے۔ گرمی لگنے سے دردِ سر، سر کا چکرانا اور تھکاوٹ کے بعد بے ہوشی ہوسکتی ہے۔ نبض کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ ان علامات میں مریض کے جسم کو ٹھنڈا رکھنا ضروری ہے۔ ایسی حالت میں نیم ٹھنڈا پانی استعمال کرنا چاہیے۔ زیادہ ٹھنڈا پانی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
گرمیوں کے موسم میں شربت صندل بہترین مشروب ہے۔ اس کے ساتھ ایسی چیزیں جو جسم میں پانی کو قائم رکھنے میں معاون ثابت ہوں، مثلاً گوند کتیرا، ست ملیٹھی بھی جسم میں پانی کی مطلوبہ سطح قائم رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ کچے آم کا رس مفید مشروب ہے۔ یہ لُوکے اثرات کو ختم کرتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ․․․
1) گرمیوں کے موسم میں پانی کا استعمال زیادہ کیجیے اور کم از کم 13 گلاس پانی روزانہ استعمال کیجیے۔
2) چائے، کوفی، کولا اور دوسرے پیشاب آور مشروبات کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
3) سر کو ڈھانپ کر باہر نکلنا چاہیے اور کپڑے یا ٹوپی کا رنگ سفید ہونا چاہیے۔
4) باہر نکلنے سے پہلے پانی ضرور پی کر جائیے۔
5) گھر میں داخل ہوتے ہی پانی ضرور استعمال کیجیے، مگر بہت زیادہ یا فریج کا ٹھنڈا نہ ہو۔
6) کچی لسی اور پکی لسی گرمیوں کے بہترین مشروب ہیں۔ ان کا استعمال آپ کو لو لگنے سے بچا سکتا ہے۔
7) گرمیوں میں گہرے رنگوں کے کپڑے استعمال نہ کیجیے، کیوں کہ یہ حرارت کو بہت زیادہ جذب کرتے ہیں۔ سفید اور ہلکے رنگ کے کپڑے استعمال کرنے چاہییں۔
8) گرمیوں میں چمڑے کے تلے والے جوتے استعمال کیجیے، کیوں کہ ان سے حرارت پاؤں تک کم پہنچتی ہے۔
9)گرمیوں میں اپنے مہمانوں کی خاطر اپنے روایتی مشروبات سے کیجیے۔
10) شربت صندل، شربت بزوری کا استعمال رکھیے۔
11) گوند کتیرا، اسپغول کا چھلکا، ستو، بالنگومالا شربت دن میں ایک بار ضروری استعمال کیجیے۔
12) اگر آپ کا منھ خشک رہتا ہو اور پانی پینے کے فوراً بعد پیشاب کی حاجت ہو جاتی ہو تو اس صورت میں گندم کے دانے کے برابر ست ملیٹھی دن میں تین چار دفعہ ضرور چوس لیجیے۔ یہ انسانی جسم میں پانی کو باہر نکالنے میں قدرے رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔
13) تربوز گرمی کا بہترین توڑ ہے۔ لیکن اس کے ساتھ کالی مرچ اور نمک کے سفوف کا استعمال ضرور کیجیے۔ بلڈ پریشر کے لوگ صرف کالی مرچ کا سفوف استعمال میں لائیں۔
گرمیوں کے موسم میں انسانی جسم پر مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ برے اثرات کو ختم کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے مختلف قسم کے جوس اور جڑی بوٹیاں پیدا کی ہیں جو انسان کو موسمی اثرات سے دور رکھتی ہیں۔ پاکستان کے موسم کو مدِ نظر رکھتے ہوئے وقت کے ساتھ ساتھ صدیوں سے بہت سے مشروب بنائے گئے اور ان کا عام استعمال ہوا۔ ان قدیم مشروبات کی فہرست مندرجہ ذیل ہے:
1۔ لسی (پکی اور کچی)
2۔ گنے کا رس
3۔ صندل کا شربت
4۔ لال مشروبات
5۔ بزوری کا شربت
6۔ ستو کا شربت
گرمیوں کی حدت کی وجہ سے انسانی جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی واقع ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ کسی نہ کسی طریقے سے جسم کے اندر اور باہر جسم کو ٹھنڈک کا احساس دینے والے مشروبات کا بھی استعمال ضروری ہے۔ البتہ دور جدید کے مشروبات مثلاً کولا مشروبات، کاربونیٹ مشروبات،جوس پر مبنی مشروبات سے گریز کیجیے۔ 
آسان غذائی تدابیر
قلفہ: یہ فرحت بخش سرد مزاج موسمی بوٹی رطوبتوں میں اضافہ کرکے پیشاب کی مقدار بڑھاتا ہے۔ گرمیوں میں درد کے ساتھ پیشاب آئے یا زیادہ پسینا آنے کی وجہ سے پیشاب کی مقدار کم ہوجائے تو مریض کو قلفہ کے بیج کا جوشاندہ پلایا جاسکتا ہے۔ ایک چائے کا چمچہ بیج کا روغن کچے ناریل کے ایک گلاس پانی میں ڈال کر دن میں تین بار پلانے سے پیشاب کی تکلیف، مثانے کی سوزش اور جلن دور ہوجاتی ہیں۔ موسم گرما میں جسم کو حدت سے بچانے اور بدن ٹھنڈا رکھنے کے لیے قلفہ کے تنے کا رس استعمال کرنے سے گرمی دانوں اور ہاتھ پاؤں میں جلن کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔ اس کے پتوں کا لیپ کیا جائے تو بھی بدن کو ٹھنڈک مہیا ہوتی ہے۔
مہندی: مہندی کے پتوں میں اگر رنگ چڑھانے والے ایسڈز پائے جاتے ہیں تو اس کے پتے اور بیج بھی ایسے طبی اثرات رکھتے ہیں جس سے جلد کے امراض سے تحفظ اور گرمی کی حدت سے نجات حاصل ہوتی ہے۔ موسم گرما میں گرمی دانے بہت تنگ کرتے ہیں۔ مہندی کے پتوں کو پانی میں پیس کر متاثرہ حصوں پر لگایا جائے تو گرمی دانے ختم ہوجاتے ہیں۔ گرمی میں پاؤں جلتے ہیں، لہٰذا ایسے افراد کو چاہیے کہ پاؤں کے تلوؤں پر مہندی گھول کر لگائی جائے۔ گرمی سے سر درد ہونے لگے تو مہندی کے پھولوں اور سرکہ سے بنے پلاسٹر کو پیشانی پر لگایا جائے تو دردِ سر ختم ہوجاتا ہے اور بدن سے حدت خارج ہوجاتی ہے۔
صندل: صندل سفید، خوشبو دار بوٹی ہوتی ہے۔ یہ دل کے لیے فرحت بخش ٹانک ہے تو گرمیوں میں اس کا شربت گرمی سے پیدا ہونے والے عوارض سے بچاتا ہے۔ گرمیوں میں پیدا ہونے والے گرمی دانوں کے لیے صندل کی لکڑی کا لیپ بہت زیادہ مفید ہے۔ حدت سے جھلسی جلد پر یہ آزمودہ نسخہ لگایا جائے تو بے جا بہنے والا پسینا رک جاتا ہے اور ٹھنڈک کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ صندل کا تیل گرم مزاج افراد کے دل اور معدے کو تقویت دیتا اور گرم ورموں کو تحلیل کرتا ہے۔
چھوٹی الائچی: سبز الائچی کو پانی میں پیس کر اس کا شربت حسبِ ضرورت میٹھا ملا کر ٹھنڈا کرکے دن میں دو بار پی لیا جائے تو بدن کی حدت کم ہوتی ہے اور پیشاب کھل کر آتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر الائچی کے بیجوں کو پیس کر کھانے کا ایک چمچہ کیلے کے پتوں اور آملے کا رس ملا کر دن میں تین بار پلایا جائے تو پیشاب کے جملہ امراض، سوزشِ مثانہ، سوزشِ گردہ سے افاقہ ہوتا ہے۔ گرمیوں کے موسم میں الائچی کا خالص مشروب فرحت قلب کا باعث بنتا اور پسینے سے پیدا ہونے والی ناگوار بو کو دور کرتا ہے۔
دھنیا: بے شمار غذائی اجزا اور فوائد کا حامل یہ روزمرہ استعمال کا پودا گرمیوں میں قدرتی معالج کی خصوصیات رکھتا ہے۔ دھنیا کے کئی طبی فوائد ہیں، لیکن اس کے بیج گرمی سے ہونے والے بخار کو کم کرکے ٹھنڈک کا احساس بڑھاتے ہیں۔ دھنیے کا جوس وٹامنز کا خزانہ ہے، لہٰذا گرمیوں میں اس کے بیج یا پتوں کو ایک گلاس پانی میں پیس کر پیا جائے تو مفرح تاثیر پیدا کرتا ہے۔ گرمیوں میں دھنیے کا مشروب باقاعدہ پیا جائے تو یہ خون میں کولسٹرول کم کرتا ہے، پیشاب لاتا اور گردوں کو متحرک رکھتا ہے۔ دھنیے کا مشروب بنانے کا طریقہ یہ ہے لپ بھر، خشک بیج، پانی میں ابال کر چھان لیں اور ٹھنڈا ہونے پر اس کو استعمال کرسکتے ہیں۔
اسپغول: اسپغول مسکن، سرد مزاج اور معمولی سا مسہل ہے۔ یہ پیشاب آور جلدی بافتوں پر خوش گوار اثرات مرتب کرتا ہے۔ گرمیوں میں صبح کے ناشتے کے وقت یا شام کے وقت اسپغول، گوند کتیرا ٹھنڈے دودھ میں ملا کر پیا جائے تو طبیعت خوش گوار ہوتی اور بدن گرمی کی کثافتوں سے محفوظ رہتا ہے۔ گرم طبیعت والوں کو روزانہ رات کو ٹھنڈے شربت میں اسپغول کا چھلکا ملا کر پینا چاہیے۔ اس سے ان کی حدت کم ہوتی ہے۔ بالخصوص ہائی بلڈ پریشر اور ہائی کولسٹرول والوں کو گرمیوں میں اسپغول کو بہ طور غذا استعمال کرنا چاہیے۔
آم: پھلوں کا بادشاہ گرمی کے موسم میں انسانی طبیعت کو بحال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کچا آم لُو لگنے سے پیدا ہونے والے مسائل ختم کرتا ہے۔ آدھ پکے آم کو راکھ میں پکا کر اس کے گودے کو پانی اور چینی میں ڈال کر مشروب بنا لیا جاتا ہے جو وقتاً فوقتاً استعمال کیا جائے تو لو کے بد اثرات سے بچاتا ہے۔ کچا آم نمک لگا کر کھایا جائے تو پیاس کی شدت کم ہوجاتی ہے۔ اس کے استعمال سے زیادہ پسینا بہنے سے جنم لینے والی نقاہت ختم ہوجاتی ہے۔ شیریں پکے آم کھانے کے بعد دودھ اور پانی کی کچی لسی پی لینی چاہیے۔ اس سے آم کی گرم تاثیر ٹھنڈی تاثیر میں بدل جاتی ہے۔
لیموں: اس کے طبی فوائد بے شمار ہیں۔ اس میں وٹامن سی کا خزانہ پوشیدہ ہے۔ اس کا صدیوں سے گھریلو اور طبی استعمال ہورہا ہے۔ گرمیوں میں لیموں کی شکنجبین پینے سے معدے کی تلخی، پسینے کی کثرت اور نقاہت جیسے مسائل پیدا نہیں ہوتے۔ لیموں کی شکنجبین سب سے سستا گرمی توڑ مشروب ہے۔ لیموں میں پائی جانے والے وٹامن سی سے بدن میں قوت مدافعت بڑھتی اور جسمانی اعضا کی حفاظت ہوتی ہے۔
کدو: پکا ہوا کدو پیشاب آور، سرد مزاج اور دافع صفرا خصوصیات رکھتا ہے۔گرمی میں معدہ اور خون میں تیزابیت بڑھنے کی شکایت ہو تو کدو کو کدو کش کرکے نچوڑ کر ایک گلاس میں جوس نکالیں پھر اس میں لیموں کا رس ایک چمچ ملا کر روزانہ پئیں تو پیشاب کی جلن تیزابیت ختم ہوجاتی ہے۔ کدو کے جوس میں چٹکی بھر نمک ڈال کر پینے سے گرمی سے پیداہونے والے اضافی پسینے کی وجہ سے خارج ہونے والے نمکیات کا متبادل میسر آجاتا ہے۔ اس سے شدتِ پیاس کم ہوتی اور تھکن سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ گرمی سے پاؤں جلتے ہوں یا نیند نہ آئے تو رات کو روزانہ پاؤں دھو کر کدو کی مالش کریں۔ اس سے پُرسکون نیند آئے گی۔ بدن کی حدت کو جذب کر لے گا۔
دودھ، دہی: گرمیوں میں دودھ اور دہی کی لسی پینے سے بھی گرمی سے تحفظ ملتا ہے۔ صبح ناشتے کے وقت اور دوپہر کو اس کی لسی پی جائے تو اس کے مفرح اثرات ہوتے ہیں۔ دہی یا دودھ میں پانی کی مقدار زیادہ بڑھا کر اسے پتلا کرلیجیے۔ پتلی لسی تیار ہے۔ پتلی لسی پینے سے گردوں اور مثانے کی کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے اور پسینا زیادہ نہیں بہتا۔

Flag Counter