مقیم ہوں البتہ گائوںمیں امامت ہے۔ تو اس پر فرمایا کہ یہ خدمت کرنا ٹھیک ہے۔
اکتوبر 2001ء کو آپ نے ایک دینی و اصلاحی اور تبلیغی سہ ماہی رسالہ ’’الذکریٰ‘‘ کے نام سے جاری فرمایا اور رسالہ کے اداریہ میں اس کی اشاعت کا سبب بیان کرتے ہوئے لکھا: ’’موجودہ دور میں غیر مسلم قوتیں اپنے مذموم عزائم اور بے دینی ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے تیزی کے ساتھ پھیلارہی ہے ۔پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا ان کے قبضہ میں ہیں ، مختلف طریقوں سے اسلام کو بدنام کرنے کی ناپاک کوششیں کر رہے ہیں ۔ دوسری طرف دینی مدارس کو دہشت گردی کی بے بنیاد الزامات میں ملوث کر رہے ہیں ، کبھی فرقہ واریت کا الزام لگاتے ہیں اور کبھی مدارس کا نصاب طعن وتشنیع کا نشانہ بناتے ہیں ۔ لہٰذا ان باطل عزائم کا دلیرانہ مقابلہ علماء اور مسلمانوں کا مشترکہ فریضہ ہے اور اس ضمن میں میڈیا کی تحفظ کے لئے بھی ایک پروگرام تشکیل دینا چاہئے تاکہ اس کے ذریعہ یورپ اور غیر مسلم اقوام کے پروپیگنڈوں کا بروقت اور مؤثر جواب دیا جا سکے ۔ لہٰذاہم بھی اس فریضہ کو محسوس کرتے ہوئے عزم صمیم کے ساتھ اس میدان میں قدم رکھ رہے ہیں ۔‘‘
مولانا انوار الحق صاحب نائب صدر وفاق المدارس ایک مرتبہ ان کے ادارے میں تشریف لے گئے تو فرمایا :’’ کہ میں نے یہاں کے مہتمم ، اساتذہ اور طلبا میں اخلاص وروحانیت محسوس کی ان کی وضع قطع اور صورتوں سے بہت متاثر ہوا ‘‘۔
مولانا مفتی محمد فرید صاحب درس مشکوۃ کے سلسلے میں تشریف لے گئے تو از حد خوشی کا اظہار فرمایا۔ گویا یہ سب اکابرین کا ان کے خدمات پر بھر پور اعتماد تھا اور ان شاء اللہ یہی اعتماد ان کے لئے اخروی سعادتوں کا ذریعہ بنے گا۔
آپ کے لواحقین میں تین فرزند اور تین بیٹیاں شامل ہیں ۔ بڑے بیٹے کا نام دارالعلوم حقانیہ کے موسس مولانا عبدالحق کے نام کی مناسبت سے عبدالحق رکھا جو آج کل دارالعلوم کراچی میں درجہ خامسہ میں پڑھ رہے ہیں ۔نماز جنازہ بعد العصر ۶بجے مٹہ مغل خیل میں حضرت مولانا سمیع الحق صاحب کی امامت میں ادا کیا گیا، جس میں علماء طلبا اور عوام الناس کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر نظر آرہا تھا، جنازہ سے قبل احقر نے مولانا گوہر شاہ مہتمم جامعہ اسلامیہ چارسدہ مولانا انوار الحق اورحضرت مولانا سمیع الحق صاحب نے خطاب کرتے ہوئے حاضرین کے سامنے مرحوم کے فضائل حمیدہ بیان فرمائے۔
_________________________