Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2017 ء

امعہ دا

28 - 65
 تعالیٰ نے مجھے مال بھی خوب دیا اور اولاد بھی خوب عطا فرمائی ہے۔  
جب حضرت سلمان نے خط پڑھا تو درج ذیل جواب ارسال فرمایا:
فاعلم یا ابا درداء ان الارض المقدس لا تقدس الانسان لکن تقدس الانسان بالاعمال الصالحات والاخلاق الفاضلۃ فیالیت اعطاک اﷲ بدل المال علماً نافعاً وبدل الاولاد عملًا صالحاً۔
اے ابودرداء !آپ اس بات کو خوب سمجھ لو کہ مقدس جگہ کی وجہ سے انسان مقدس نہیں بنا کرتا بلکہ انسان تو نیک عمل اور اچھے اخلاق کی وجہ سے مقدس بنتا ہے اے کاش! اللہ تجھے مال کے بدلے علم نافع اور اولاد کے بدلے عمل صالح عطا فرمائے، اس بات سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ صحابہ کرامؓ کی نظرہمیشہ آخرت کی طرف رہتی تھی، دنیا کی ان فانی چیزوں کی طرف نہیںبھاگتی تھی۔
عقل معاد ومعاش
	اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام کو عقل معاددی ہوئی تھی انکے بعد انکے ذریعہ سے صحابہ کرام ؓ کو یہی عقل دی گئی ، عقل دو قسم کی ہوتی ہے عقل معاد اور عقل معاش۔ عقل معاد وہ عقل ہے جو دنیا کی چیزوں میں آخرت کو سوچتی ہو اور عقل معاش وہ ہوتی ہے جو صرف دنیا کی فائدے سوچنے والی ہو،حضرت عمر ؓ کو اس قدر فکر آخرت دامن گیر تھی کہ ایک دفعہ پانی مانگا تو کسی نے شربت پیش کیا وہ مشروب پیتے ہوئے رونے لگ گئے کسی نے پوچھا حضرت آپ کیوں رو رہے ہیں؟ فرمایا: مجھے قرآن کریم کی آیت یاد آگئی قیامت کے دن اللہ کچھ لوگوںکو کہہ دیں گے 
اَذْہَبْتُمْ طَیِّبٰتِکُمْ فِیْ حَیَاتِکُمْ الدُّنْیَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِہَا  (الاحقاف:۲۰)
تم نے دنیا کی لذتیں دنیا ہی میںسمیٹ لی تھی وہ تمہیں مل گئی تھیں آج تمہارے لئے میرے پاس کچھ حصہ نہیںہے ۔
فرمایا: ایساتونہیںکہ آخرت کی لذتیںدنیا میں ہی مل رہی ہوں، یہی صحابہ کرام کی شان تھیں ۔
میرے محترم دوستو!ہمیں چاہئے کہ اس فانی دنیا میںرہ کر آخرت کی پائیدار زندگی کیلئے تگ ودو کریں اسے حاصل کرنے کی کوشش کریں حلال کمائیں حرام سے بچیں،اللہ تعالیٰ ہم سب کو اعمال آخرت کی طرف توبہ کی توفیق عطاء فرمائیں ۔ آمین 

Flag Counter