پاس ایسی کوئی سواری کا انتظام نہیں ہے کہ جس پر میں تمہیں حج کرا دوں۔ خاتون نے کہا کہ اپنے فلاں اونٹ پر مجھے حج کرا دو۔ خاوند نے کہا: اس کو تو میں اللہ تعالیٰ کے راستہ میں وقف کر چکا ہوں (یہ خاتون مجبوراً رہ گئیں حج کو نہ جا سکی، بعد میں ان کے خاوند نے) حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ میری بیوی نے آپ کو السلام علیکم ورحمتہ اللہ کہلوایا ہے اور اس نے مجھ سے آپ کے ساتھ حج کرنے کی طلب ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرا دو، تو میں نے جواب دیا کہ میرے پاس ایسی سواری کا انتظام نہیں ہے جس پر میں تمہیں حج کرا دوں، تو اُس نے کہا تھا کہ تم اپنے فلانے اونٹ پر حج کرا دو، اس کے جواب میں، میں نے اس کو یہ بتلایا تھا کہ وہ تو میں اللہ کے راستہ میں وقف کر چکا ہوں۔ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم اس کو اس پر حج کرا دیتے تو یہ بھی اللہ کے راستہ میں تھا (پھر) انہوں نے کہا کہ میری بیوی نے مجھ سے یہ گزارش کی ہے کہ میں آپ سے معلوم کروں کہ آپ کے ساتھ حج کرنے کے برابر کون سا عمل ہو سکتا ہے۔ اس کے جواب میں آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو میرا السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کہنا اور بتا دینا کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔
تشریح: احادیثِ بالا سے رمضان شریف میں عمرہ کرنے کی خاص فضیلت معلوم ہوئی کہ اس کا ثواب سیّدالانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے اور یہ ایسی فضیلت ہے کہ اس کے حاصل کرنے کے لیے جتنا بھی مال خرچ کیا جائے اور جتنی بھی جدوجہد کی جائے کم ہے اور جن لوگوں کو اب تک